انسانی زندگی کےتمام پہلووں پر مذہب اسلام نے جس کشادگی
کے ساتھ روشنی ڈالی ہے شاید ہی کسی دوسرے مذہب میں اتنی باریکیوں کا خیال
رکھا گیا ہو،اسلام کی خاص باتوں میں سے ایک اہم بات یہ ہے کہ یہ مذہب
انسانی زندگی کا ایک خوبصورت تصور پیش کرتا ہے اور زندگی کو خوشحال
وخوشگوار بنانے کاپورا ایک خاکہ پیش کرتا ہے ،خاص طور سے ازدواجی زندگی کی
کامیابی کا جوحسین نسخہ مذہب اسلام نے پیش کیا ہے اس کی مثال دوسرے مذاہب
میں آپ کو نہیں ملیں گی ،لیکن عجیب بات یہ ہے کہ جس دین نے ازدواجی زندگی
کی خوشحالی اور کامیابی کی ہر باریکی کو پوری طرح سے واضح کرکے رکھ دیا ہے
آج اسی دین کے ماننے والے ازدواجی زندگی میں ان اصولوں کو پس پشت ڈال چکے
ہیں ۔
مسلم معاشرے میں ازدواجی زندگی کی جو تصویر ان دنوں نمایاں ہورہی ہے ،اس
میں مذہبی رنگ بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے ،یہی وجہ ہے کہ آج ازدواجی زندگی
کی خوشحالی کا تصور ایک خواب بن گیا ہے،ہر دوسرے گھر میں میاں بیوی کے
درمیان اختلافات ،لڑائی جھگڑے اور تصادم آپ کو دیکھنے کو مل جائیں گے۔ایسے
میں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ازدواجی زندگی میں مسئلے مسائل کیلئے
زیادہ ذمہ دار کون ہے۔اس سوال کا جواب تلاش کرنے کے دوران ایک بات فوراً
ذہن میں آتی ہے اور عام طور پر اس بات کو معاشرے میں تسلیم بھی کیا جاتا
ہے کہ عورت چاہے تو گھر کوجنت بناسکتی ہے اور چاہے تو جہنم۔ایسے میں عورتوں
کی جوابدہی اور ذمہ داری زیادہ اہم ہوجاتی ہے ۔یاد رہے کہ گھروں میں مسئلے
مسائل کو بدامنی کی صورت میں تبدیل کرنا اور امن وسکون کا خون کرنا یہ اپنے
آپ میں ازدواجی زندگی کی ناکامی کی سب سے پہلی سیڑھی ہوتی ہے ۔پھر ایسے
میں یہ جاننا ضروری ہوجاتا ہے کہ آج جو معاشرے کا بیشتر حصہ ازدواجی
خوشحالی کیلئے تڑپ رہا ہے ،اس میں عورتوں کا کتنا رول ہے؟
اس ضمن میں اگر آپ بہت ایمانداری کے ساتھ جواب تلاش کریں گے تو زیادہ تر
آپکی نظروں میں عورتوں کی ہی تصویر نظرآئے گی جو ازدواجی زندگی میں امن
وامان کا غلہ گھونٹ رہی ہوتی ہیں ،اور اس کے پیچھے جو سب سے بڑی وجہ ہے ،وہ
آج کی عورتوں کا اپنی ازدواجی زندگی میں اپنے دین اور مذہبی تعلیمات سے
دوری ہے۔آج کی عورتوں نے لبرلائزیشن کے نام پر نہ صرف دینی تعلیمات کو
اپنی زندگی سے دور کردیا ہےبلکہ اپنی زندگی کے لئے مشعل راہ بھی بدل لئے
ہیں۔آج کی ماوں بہنوں نے اس دنیا کی کامیابی وکامرانی کو حقیقی کامیابی
تصورکرلیا ہے،اور اس کیلئے انہوں نے آج کی نام نہاد چند چہروں کو اپنا
آئیڈیل بھی تسلیم کرلیا ہے جن کے نزدیک مذہب ا وردینی تعلیمات کوئی اہمیت
نہیں رکھتی ۔حد تو یہ ہے کہ ہماری مائیں بہنیں ان کی حصولیابیوں کا سہارا
لے کر ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کرتی ہیں لیکن ان نام نہاد کامیاب
خواتین کی سب سے بڑی محرومی جو گھر ،خاندان ،شوہر اور بال بچوں پر مشتمل
ایک خوشگوارزندگی ہوتی ہے اس کے بارےمیں ہماری مائیں بہنیں نہیں
سوچتی،حالانکہ ایسی خواتین کو زندگی کا صرف ایک ہی حصہ ملتا ہے اور وہ صرف
مادیت پر مشتمل ہوتی ہے جس میں صبح سے شام تک دوڑ بھاگ کا لامتناہی سلسلہ
ہوتا ہے۔ایسے میں ہم مسلم ماوں بہنوں کے پاس ایک دو نہیں بلکہ متعدد ایسی
مشعل راہ ہیں جنہوں نے ان دونوں زندگیوں کاایسا کامیاب نمونہ پیش کیا ہےجس
کی مثال نہیں ملتی ،مسلم ماوں بہنوں کیلئے ازواج مطہرات کی زندگی اگر
آئیڈیل ہوتی تو اتنے مسئلے مسائل مسلم معاشرے میں دیکھنے کو نہیں
ملتے۔مسلم ماوں بہنوں کی سب سے بڑی غلطی جو واضح طور پر تسلیم کی جاسکتی ہے
وہ امہات المومنین کے طرز زندگی کو بھلا نا اور اس سے دوری اختیار کرنا ہے
اور یہی ازدواجی زندگی میں رسہ کشی کی سب سے بنیادی وجہ ہے۔ایسے میں یہ
ضروری ہوجاتا ہے کہ ایک باپھر مسلم ماوں بہنوں کو مومنوں کی ماں اور حضور
اقدس ﷺ کی پہلی شریک حیات حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکی زندگی ،ان کی
خدمات اور کامیاب ترین ازدواجی زندگی کا جو نمونہ دنیا کے سامنے پیش کیا ہے
،اس سے مسلم خواتین کو آگاہ کیا جائے تاکہ انہیں اپنی ازدواجی زندگی کو
کامیاب بنانے میں آسانی ہو۔
اسلام کی محسنہ،دین حق کی شیدائیہ رسول اللہﷺ کی فدائیہ،غمگسار ملت ام
المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکی پیدائش مستند تاریخی روایت کے مطابق
عام الفیل سے پندرہ برس قبل ہوئی۔یہ وہ خاتون اسلام ہیں جن کی نظیر نہیں
ملتی،ان کے اوصاف حمیدہ کی کوئی انتہا نہیں تھی۔حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا
بہت بڑی تاجرہ تھیں ،تجارتی کاروبار ان کا دور دور تک پھیلا ہوا تھا۔اسی
تجارتی کاروبار کے سلسلے میں ان کی ملاقات ’’عظیم ہستی جن کی تعریف
کیلئےالفاظ کم پڑ جاتے ہیں اور قلم کی روشنائی خشک ہوجاتی ہے، امام
الانبیا،صادق الامین ، رحمت اللعالمین اوراللہ کے پیارےحبیب نبی اکرم ﷺ
‘‘سے ہوئی اوراس طرح امام الانبیا حضور پاک ﷺ بی بی حضرت خدیجہ رضی اللہ
عنہا کے تجارتی کاروبای میں شریک ہوئے۔
آنحضرت محمد ﷺ کے اوصاف حمیدہ اور خصائل سعیدہ کا شہرہ سارے حجاز میں
پھیلا ہوا تھااور جب حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپﷺ کی دیانتداری،آپ کی
بلندی اخلاق اور آپؐ کے دوسرے محاسن اخلاق کے بارے میں سنیں تو آپ کا
پاکیزہ دل حضورﷺ کی پاک محبت سے لبریز ہوگیا اور اسی اثنا میں آپ نے نفیسہ
نامی ایک عورت کے ذریعے آپ ﷺ کو نکاح کا پیغام بھیج دیا،پھر کیا تھا دنیا
کی ایسی خوبصورت جوڑی سرزمین پر نمودار ہوئی ، جس کی مثال نہ پہلے کسی نے
دیکھی اور نہ رہتی دنیا تک ویسی جوڑی نظرآئے گی۔
ہمار ی ماں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا خزانوں کی مالک تھیں ،سونے چاندی ،جراہرات
میں کھیلتی تھیں ،اللہ نے امارات اور حکومت دی تھی ،لیکن رسول برحق ﷺ کی
رفیقہ حیات بن کر انہوں نے سب کچھ بھلادیا اور یہ حالت ہوگئی کہ انہیں اپنی
فکر سے زیادہ اپنے خاوند محترم کی فکر رہنے لگی،آپؐ کی خدمت کو اپنی شان
سمجھنے لگیں ۔اپنے ہاتھوں سے ان کیلئے کھانا بناتیں،کپڑے صاف کرتیں ،آپ ؐکے
غم وخوشی کی ساتھی بن گئیں ۔جب کبھی خوشی ملتی تو دل سے آپؐ کی خوشیوں میں
شریک ہوتیں اور جب کوئی غم لاحق ہوتا تو اسے اپنی تکلیف سمجھ کر حتی
المقدور آپﷺ سے دور کرنے کی کوشش کرتیں ۔تسلی دینا تو کوئی آپ سے
سیکھے،الغرض ، ہر موڑ پر آپؐ کے ساتھ سایہ بن کر کھڑی رہیں،چاہے موقع جو
بھی ہو اور حالات چاہے جیسے بھی ہوں۔
آپ کو یاد ہوگا کہ جب اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو نبوت سے سرفراز کیا تو آپ
کس قدر ڈرے ہوئے تھے اور کیسی آپ ﷺ کی کیفیت تھی۔ایسے حالات میں سیدہ
خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کس طرح آپﷺ کی مدد کی۔ان کے وہ جملے جس کے ذریعے
انہوں نے آپ ؐکو تسلی دی ۔اللہ واکبر’’اے میرے سرتاج ۔۔آپ غم نہ
کیجئے۔۔اللہ آپ کو محفوظ رکھے گا ۔۔اور کوئی مصیبت آپ پر نازل نہ کرے
گا۔۔آپ اپنے اقربا سے عمدہ سلوک کرتے ہیں۔۔مظلوموں ،مسکینوں ،بے کسوں اور
بیواوں کی مدد کرتے ہیں ۔۔جس انسان کا کردار اتنا بلند اور صفات ایسی
محمودہ ہوں ،اللہ اس کو رسوا نہیں کرتا۔۔۔آپ اطمینان رکھیئےاور فکر وغم کو
قریب نہ آنے دیجئے۔
اس طرح کی ہزاروں مثالیں ہیں جو یہ بتانے کیلئے کافی ہیں کہ میاں بیوی کی
زندگی کتنی خوشگوار اور پاکیزہ زندگی ہے ،اور اس کو حضرت خدیجہ رضی اللہ
عنہا نے ہر موڑ پر ثابت کرکے دکھایا ہے،حضورپاکﷺاور حضرت خدیجہ رضی اللہ
عنہا کی ازدواجی زندگی کا آپ بغور مطالعہ کریں گے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ
ازدواجی زندگی کیا ہی کمال کی نعمت ہے ۔جس میں
محبت،الفت،وفاداری،وفاشعاری،اطاعت وفرمانبرداری اور غمگساری کا ایک حسین
امتزاج ہے اور جس سے میاں بیوی دونوں لطف اندوز ہوتے ہیں ۔یاد رہے کہ
ازدواجی زندگی کی اس خوبصورتی کا زیادہ انحصار بیوی پر ہوتا ہے چونکہ گھروں
کو جنت وجہنم بنانے کی کنجی ان کے پاس ہی ہوتی ہے
لیکن افسوس ہے آج کی ماوں اور بہنوں پر جو ازدواجی زندگی کی اس حسین دنیا
کو اپنے ہاتھوں سے ختم کرتی ہیں اور اپنے شوہروں کی نافرمانی کرکے خود کو
اللہ کی نظر میں رسوا کررہی ہیں،آج کی عورتیں اپنے شوہروں کے ساتھ ایسے
نارواں سلوک کرتی ہیں کہ دل تکلیف سے کراہنے لگتا ہے۔وہ شوہر جو اپنی شریک
حیات کے آرام وراحت کے خیال کیلئے پوری زندگی محنت ومشقت میں گزار دیتا
ہے،بجائے ایسے مشفق وغمگسار شوہر کی خدمت کرنے کے وہ خود اپنا حکم چلانا
اپنی شان سمجھتی ہیں ،لیکن انہیں اس چیز کا احساس نہیں کہ یہی حرکتیں ان
عورتوں کی ذلت کا سب سے بڑا سبب ہے۔
یاد رکھیں! اگر آج بھی ہماری مائیں بہنیں اپنی ذمہ داریوں کو نہ سمجھیں
اور اپنی عادات واطوار میں تبدیلی پیدا نہ کیں تو دونوں جہاں میں خوار ہوں
گی، اس لئے ضرورت ہے کہ میاں اور بیوی اپنے اپنے حقوق کو سمجھیں اور ایک
دوسرے کے ساتھ وفاداری سے پیش آئیں،اور اپنی ازدواجی زندگی کو خوشگوار
بنائیں،اس ضمن میں نبی پاک ﷺ اور ام المومین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی
ازدواجی زندگی کو مشعل راہ بنائیں ،چونکہ ازدواجی زندگی کی کامیابی کا راز
نبی پاکؐ اور ام المومنین کی ازدواجی زندگی میں پنہاں ہے۔جس کی مدد سے ایک
طرف جہاں کامیاب اور خوشحال ازدواجی زندگی کی بحالی ممکن ہے وہیں دوسری طرف
آخرت میں بھی اس کا اجر عظیم ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری دور حاضر کی
بہنوں کو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکو اپنی زندگی میں آئیڈیل اور مشعل راہ
بنانے کی توفیق دے:آمین |