امریکی خلائی ادارے ناسا نے کیلی فورنیا کے اپنے ایک مرکز
میں ایک نئے ہوائی جہاز کی رونمائی کی ہے، جس کے متعلق کہا گیا ہے کہ یہ
جہاز مکمل طور پر بجلی پر کام کرے گا اور اس میں کوئی دوسرا ایندھن استعمال
نہیں کیا جائے گا۔
|
|
اس تجرباتی جہاز کو ’میکس ویل‘ ماڈل ایکس 57 کا نام دیا گیا ہے۔
میکس ویل کے متعلق بتایا گیا ہے کہ اس میں 14 الیکٹرک موٹریں نصب کی گئیں
ہیں جن میں سے دو موٹریں بڑے سائز کی ہیں جو جہاز کو اڑانے کا کام کریں گی
جب کہ پروں میں نصب کی جانے والی باقی موٹریں جہاز کو فضا میں بلند کرنے
میں مدد دیں گی۔
اس جہاز کے لیے لیتھیم آئن کی خصوصی بیڑی ڈیزائن کی گئی ہے جو اپنے اندر
زیادہ چارج رکھ سکے گی اور اسے کم وقت میں دوبارہ چارج بھی کیا جا سکے گا۔
پرائیویٹ شعبے میں بھی بیڑی پر چلنے والے طیارے بنانے پر کام ہو رہا ہے۔
ناسا کا کہنا ہے کہ اس کا الیکٹرک طیارہ بنانے کا مقصد پرائیویٹ شعبے کو
رہنمائی فراہم کرنا ہے۔
ناسا ’ایکس 57‘ طیارے پر 2015ء سے کام کر رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ
ایڈورڈ ائیر فورس بیس سے اس کی تجرباتی پرواز میں ابھی کم از کم ایک سال
باقی ہے، جس دوران جہاز کو حتمی شکل دینے اور اس کے تمام ٹیسٹ مکمل کیے
جائیں گے۔
ناسا کا کہنا ہے کہ میکس ویل ایک ماحول دوست جہاز ہے جس سے آلودگی نہیں
پھیلتی۔ وہ شور بھی پیدا نہیں کرتا، کیونکہ الیکٹرک موٹر زیادہ تر بے آواز
ہوتی ہے۔
|
|
الیکٹرک موٹر تیل روایتی ایندھن کے انجن کی طرح پیچیدہ نہیں ہوتی اور اس کی
دیکھ بھال بھی آسان ہوتی ہے، اور سب سے بڑھ کر یہ کہ الیکٹرک موٹر وزن میں
کہیں زیادہ ہلکی ہوتی ہے۔
اگر ہوائی جہاز کم وزن ہو تو اس پر زیادہ مسافر سوار ہو سکتے ہیں اور وہ
زیادہ فاصلہ طے کر سکتا ہے۔
بجلی یا بیڑی سے چلنے والے ہوائی جہاز ابھی اپنے ابتدائی مراحل میں ہیں،
کیونکہ سائنس دان ابھی تک ایسی بیڑی بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکے جو اپنے
اندر زیادہ چارج رکھ سکتی ہو، کم وزن ہو اور اسے تیز رفتاری کے ساتھ دوبارہ
چارج کرنا آسان ہو۔
یہی وجہ ہے کہ فی الحال الیکٹرک طیاروں کو طویل فاصلوں کے لیے استعمال کرنا
ممکن نہیں ہے۔ اس وقت جن برقی طیاروں پر کام ہو رہا ہے وہ چھوٹے فاصلوں اور
کم مسافروں کے لیے ہیں اور انہیں ایئر ٹیکسی کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
فی الحال، یہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ الیکٹرک طیارے ایک چارج میں 100 میل
کا فاصلہ کر سکیں گے۔
|
Partner Content: VOA |