دنیا میں صرف دو ہی ممالک ایسے ہیں جو کسی نظریہ کی بنیاد
پر قائم ہوے۶ ,ان میں سے ایک تو "اسلامی جمہوریہ پاکستان "ہے اور دوسرا اس
کے برعکس یا متضاد طور بننے والا ملک "اسرائیل "ہے جو عالمی اور صیہیونی
طاقتوں نے ناجائز طور پر ارض مقدس "فلسطین" پر قبضہ کر کے بنایا تھا _ان
دونوں ممالک کی حیثیت دیگر ممالک سے بالکل جداگانہ ہے _اگرچہ یہ ایک حقیقت
ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں جس کے ایک حصے میں تکلیف ہو
تو سارا جسم اس تکلیف کو محسوس کرتا ہے لیکن فلسطین ایسا ملک ہےجو اس لئیے
بھی خاص الخاص ہے کہ وہاں ہمارا قبلہ۶ اول بیت المقدس مسجد اقصی 'ہے جو مکہ
اور مدینہ کے بعد مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے _قرآن پاک میں ارشاد
باری تعالی 'ہے :
ترجمہ:"پاک ہے وہ ذات جو لے گیا ایک رات اپنے بندے (حضرت محمد کو
مسجدالحرام سے مسجد اقصی ' تک ,کہ جس کا گرداگرد ہم نے بابرکت کررکھا ہے
تاکہ اسے اپنی قدرت کی نشانیاں دکھاے۶ ,بے شک وہ سننے والا ,دیکھنے والا ہے
_"(الاسرا -1)
تاریخی لحاظ سے موجودہ فلسطین ,وسیع تر شام
کا حصہ رہا ہے جو کبھی حالیہ ملک شام ,فلسطین ,لبنان اور اردن پر مشتمل تھا
_شام کو رسول اللہ صلی اللہ علی وسلم کی دعا بھی ہے ۔آپ نے فرمایا تھا :
اللھم بارک لنا فی شامنا
یعنی :اے اللہ ہمارے لئے ہمارے شام میں برکت عطا فرما !(صحیح بخاری) اور آپ
نے یہ بھی فرمایا تھا :"شام کی جہت والے لوگ بالاتر رہیں گے ,حق پر رہتے
ہوے۶ ,یہاں تک کہ قیامت آجاے۶ _(صحیح مسلم)
ایک اور مقام پر حضور اکرم کی بہت اہم ہدایت ملتی ہے _آپ نے ارشاد فرمایا
تھا :"عنقریب وقت آے۶ گا کہ آدمی کے پاس گھوڑے کی رسی جتنی زمین ہو کہ جس
سے اس کی نظر بیت المقدس تک جاسکے ,اس کے لئے یہ پوری دنیا سے افضل ہوگا
,کہا یا پھر یہ الفاظ کہے ,یہ اس کے لئے دنیا و ما فیھا سے افضل ہوگا
_(روایت ابو ذر ؓ-بحوالہ البانی )ہمارے نبئ آخر الزماں کا پہلا قبلہ بھی
بیت المقدس ہے _مسجد اقصی 'وہ خاص مسجد ہے جہاں معراج کی رات رسول اللہ کو
لے جایا گیا _
~ اسرا کا راستہ ,اقصی 'سے ہوکے گزرتا ہے !
مسجد کوئ بھی ہو ,اللہ کا گھر ہے تو وہ مسجد کتنی عظیم الشان ہوگی جہاں سے
حضور کے سفر معراج کا آغاز ہوا اور جس کا تذکرہ رب عظیم نے اپنی کتاب میں
کیا اور جس کی تلاوت ساری مسلم امت کرتی ہے _قبہ الصخری ' یا سنہری گنبد وہ
مقام ہے جہاں وہ چٹان ہے جہاں سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سفر معراج
کے لئے حضرت جبرائیل کی رفاقت میں آسمان کی جانب چڑھے تھے _آج کل سنہری
گنبد والی عمارت کا یہ ہال خواتین کی مسجد کے طور پر استعمال ہوتا ہے _1948
میں عالمی طاقتوں نے ایک گھناونی سازش کے تحت یہودیوں کو لا کر فلسطین میں
آباد کرنا شروع کیا اور پھر نوبت یہاں تک آگئ کہ آج ارض فلسطین پر فلسطینی
مسلمانوں پر زندگی تنگ کردی گئ ہے اور یہودیوں نے ظلم و بر بریت کے
ہتھکنڈوں سے اپنی ناجائز حکومت قائم کرلی ہے _جولائ 1948 میں یہودیوں کے
مسلح گروہ نے مسجد اقصی ' کے احاطے میں 55 ہزار بم گراے۶ _1967 میں بیت
المقدس پر یہودیوں نے جبرا"قبضہ کرلیا تھا ,تب سے اب تک ہر سال فلسطینی
"یوم نکبہ (تباہی کا دن )مناتے ہیں کیونکہ اسرائیل کے ناجائز قیام کے ساتھ
ہی لاکھوں فلسطینیوں کو اپنے گھر بار ,زمین چھوڑکر نقل مکانی پر مجبور کیا
گیا تھا _1969 میں مسجد اقصی 'کو ایک سازش کے تحت آگ لگادی گئ جسے وہاں کے
بہادر عوام نے اپنی جان پر کھیل کر بجھایا _اسرائیلیوں نے عین ٹائم پر پانی
بھی بند کردیا تو اقصی 'کے اردگرد بالٹییوں کی قطاریں لگادیں اور انسانی
ہاتھوں نے وہ بھڑکتی آگ بجھائ جو بڑی مشینوں سے ہی بجھائ جاتی -اس سال 2018
میں امریکی سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کردیا گیا جو مسلمانوں کے زخموں پہ
نمک چھڑکنے کے مترادف ہے -اس وقت بھی اسرائیل کے تشدد اور بربریت کا مقابلہ
فلسطین کے نہتے عوام اپنی جان کی بازی لگا کے کر رہے ہیں _اسرائیلی قید
خانوں میں ہزاروں مسلمان پابند سلاسل ہیں -غزہ میں بجلی کی سپلائ رات دن
میں صرف دو گھنٹے فراہم کی جاتی ہے -جبکہ پینے کو آلودہ پانی دیا جارہا ہے
_غزہ کو دنیا کی سب سے بڑی اوپن ائر جیل کہا جاتا ہے_جبکہ خوراک کا بحران
بھی ہنگامی صورت اختیار کر گیا ہے _اقوام متحدہ میں فلسطینی مندوب "ریاض
منصور" نے سکریٹری جنرل "بان کی مون "کے نام خط میں لکھا ہے کہ :"اسرائیلی
فوج ,فلسطینی شہدا۶ کے جسد خاکی کے پوسٹ مارٹم کی آڑ میں ان شہیدوں کے
مختلف اعضا۶ چوری کر رہی ہے جس میں شہیدوں کی آنکھیں بھی شامل ہیں
۔۔!(استغفر اللہ )اس وقت امت مسلمہ کی مجموعی صورت حال غورو فکر کی متقاضی
ہے _ترکی کے صدر طیب اردگان نے بجا طور پر کہا ہے کہ اگر ہم نے بیت المقدس
کھودیا تو پھر ہم مکہ اور مدینہ بھی کھو دیں گے _ !
مسجد اقصی'کے عین بالمقابل یہودی اپنے "ہیکل سلیمانی "کی بنیاد رکھ رہے ہیں
جو انکے خیال میں دنیا پہ انکی حکومت کی علامت ہے _اس مقصد کے لئے وہ تیسری
جنگ عظیم چھیڑنا چاہتے ہیں جس کے بعد "دجال "آے۶ گا جس کو وہ اپنا مسیحا
کہتے ہیں (معاذاللہ ) _اسرائیل نہ صرف امن _عالم کےلئے خطرہ ہے بلکہ یہ
حالات کچھ عملی اقدامات کے متقاضی ہیں _قابل تحسین ہے تیونس کا سرکاری موقف
,جس نے واشگاف الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا قیام
"جرم"ہے _اور اسی طرح آئرش حکومت کا جرات مندانہ اقدام ,جس نے اپنی
پارلیمنٹ میں "اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا بل منظور کر لیا ہے _ان
حالات میں پاکستانی حکمرانوں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بنانا
انتہائ غلط اور امت کے جسم میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہوگا جیسا کہ سعودی
حکمرانوں نے "صفقہ القرن " یعنی
Deal of the Century
کی صورت میں پہلے ہی کردیا ہے !لیکن پاکستانی عوام اسے کبھی قبول نہیں کریں
گے _عوام کو چاہئے کہ قبلہ ۶ اول اور اہل فلسطین کے بارے میں اپنے جزبات و
احساسات سے حکمرانوں کو آگاہ کریں -دانشور ,صحافی ,علماے۶ کرام ایک ہی صف
میں کھڑے ہو جائیں –
میرے دامن میں ایمان پلتا رہا ~
ریت پر رب کا فرمان پلتا رہا
میرے بچے لڑے آخری سانس تک !
اور سینوں میں قرآن پلتا رہا
ذرے ذرے میں اللہ اکبر لئے
خوش نصیبی ہے میں صاحب _دین ہوں
میں فلسطین ہوں ,میں فلسطین ہوں !
تحریر :عصمت اسامہ
#فکرونظر
#میں_فلسطین_ہوں
IStandWithPalestine#
AlQuds#
FreeGaza#
GazaUnderAttack#
|