ملکی سیاست کا میچ سپر اوور تک جا سکتا ہے

بتوں سے تجھ کو امیدیں خُدا سے نومیدی
مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے۔۔۔۔
ٹیسٹ ون ڈے اورT20 سے ہوتاہوا لگتا ہے اب سیاستدانوں کے درمیان سپراوور کا میچ جاری ہے۔ جسکا ڈسیجن لاسٹ بال پہ دکھائی دے رہا ہے۔مولانا کا نا کیریئر اچھا نہہی فسٹ کلاس کرکٹ کھیلی، پھر بھی گراؤنڈکے چاروں طرف کھیلنے پربضد کیوں؟جبکہ انکے دو اہم کھلاڑی نواز اور زرداری مکمل طور پہ ان فٹ ہوچکے ہیں ذرائع کے مطابق یہ دونوں کھلاڑی اسپاٹ فکنسگ میں ثبوتوں کے ساتھ پکڑے گئے ہیں اب تنہا فضل الرحمان کی چیخیں ناسا کے خلا باز بھی صاف سُن سکتے ہیں۔پلان A کیطرح بی سازش بھی ناکام ہوگی ۔ تجارتی شاہراہوں اور صوبائی ہیڈکوارٹرزپر دھرنا دینااکانمی بینک کرپٹ اور پاکستان کو بلیک لسٹ کروانے کا گھٹیا کھیل ہے ۔Cگیم کے تحت ڈیزل لاشیں گرا نے کا خواہاں ہے۔یہ تینوں سازشیں ناکام ہوں گی انشااﷲ۔گزشتہ رات اسلام آباد سے دھرنا ختم ہوچکا ہے ،نیا نجانے ابھی کون کون سا ڈراپ سین رہتا ہے، جو اند کاکیڑا سونے نہیں دے رہا مولوی کو،چلا ہے ملک بند کرنے،یہ تمہاری جاگیر تھوری ہے، کہ تم ظالم چوہدریوں کیطرح موٹے دماغ میں جو آئے کئے جاؤ۔ابھی ٹی وی پر خبردیکھی مولانا کراچی سے کوئٹہ سی پیک کی اہم تجارتی شاہراہ خضدارکے قریب بند کرنا چاہتا ہے جو ـ ـ ـ آ بیل مجھے مار یعنی خودی اپنی موت کو دعوت دینا ہے۔چین سے ہزاروں ٹرک اسی راستے سے گوادربندرگاہ تک قیمتی سامان پہنچاتے ہیں یہ عالمی تجارت کی راہگزر ہے جسکی بندیش ریاست سے ٹکرانے کے مترادف ہے ایسی صورت میں مولانا فسادی کو پاک فوج سے غیرہ متوقع سرپرائز مل سکتا ہے مرا مطلب ہے " نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بابسری"۔ہمارا دوسرا ٹاپک کیا نوازشریف کا نام ECLسے نکل جائے گا؟ابتک طلاعات یہ ہیں کہ حکومت راضی ہے نواشریف کوباہر بھیجنے کیلئے مگر مشروط،۷سات ارب روپوں کی گارنٹی ۴ ہفتوں کی رہائی کا باعث بن سکتی ہے، سرکار کے بقول یہ NRO بلکل نہیں مگر قوم ڈیل سمجھ بیٹھی ہے ۔ہوا کیا ہے خُدا جانے، بس یہی دعا ہے پاکستان کا بھلا پاک فوج کی خیر ہوجنہوں نے ہمیں لیبیا،شام ،عراق،اففانستان اور یمن جیسا ملک نہیں بننے دیا۔ویسے ہمارے نام نہاد ستر سالہ جمہوری سسٹم نے کبھی روٹی ،کپڑااور مکان کے نام پر کبھی لاہور کو پیرس اور پاکستان کوایشین ٹائیگر بنانے کے نام پرکبھی اسلام کے نام پر۲۲کروڑ کے ملک کوچند مخصوص خاندانوں نے یرغمال بنایا ہوا ہے۔ قیام پاکستان کے وقت ملک میں ۲۲ امیر ترین خاندان تھے ،جن میں بھٹو فیملی اورشریف فیملی بھی شامل ہے، جنکے پاس ذاتی فیکٹریاں اور بڑے بڑے زرعی رقبے تھے ۔یاد رکھیں تاریخ ہمیشہ خود کودہراتی ہے، آج مولانامذہب کے نام پرجسطرح ریاست کو داؤ پر لگانا چاہتے ہیں بالکل سیم یہی کرتوت تھے انکے والد کے جنہوں نے قیام پاکستان کی مخالفت کی تھی بیٹا پاب پر نہ جائے یہ ہو نہیں سکتا۔اب وقت کا تقاضا ہے ریاستی ادارے ان ایکشن ہوں تکہ مولانا باتونی کی گندی زبان کاٹی جا سکے جو قینچی کیطرح چل رہی ہے۔کیاملکی سیاست کا میچ سپر اوول سے پہلے ختم ہو سکتا ہے؟
 

Zain ul Abadeen
About the Author: Zain ul Abadeen Read More Articles by Zain ul Abadeen: 16 Articles with 13294 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.