بھوکوں کو کھانا چاہئے بیانیہ نہیں

 جناب محترم،عزت مآب وزیراعظم عمران خان آج میں آپ کوبتاناچاہتاہوں کہ یہ قوم بیان بازی بہت سن،پڑھ اوردیکھ چکی ہے،ہمیں یہ فیصلہ کرناہوگاکہ انسانی زندگی کیلئے کھاناضروری ہے یابیانیہ ،یہ دنیاکی سب سے بڑی حقیقت ہے کہ بھوکوں کوکھاناچاہئے ہوتاہے بیانیہ نہیں،پرانے پاکستان کے حکمران اورسیاستدان بھی بیانات پرہی تکیہ کیاکرتے تھے لہٰذانئے پاکستان کے نئے وزیراعظم اس حقیقت کوجتنی جلدی سمجھ جائیں اتناہی نئے پاکستان کے حکمرانوں اورعوام کیلئے بہترہوگا،22کروڑلوگوں کوچندلنگرخانے کھانافراہم نہیں کرسکتے اوردنیاجس اندازمیں آگے بڑھ رہی ہے اس کے ساتھ چلنے کیلئے مزیدموثراورتیزترین اقدامات کی ضرورت ہے،آج بھوکے کھانامانگ رہے ہیں اورحکومت بیانیہ بہتراندازمیں پیش کرنے کیلئے کمیٹیاں بنارہی ہے،مسئلہ یہ نہیں کہ حکومتی بیانیہ عوام تک پہنچایاجائے بلکہ مسئلہ تویہ ہے کہ نئے پاکستان میں بھی ماضی کی طرح عوامی بیانیہ حکمرانوں خاص طورپروزیراعظم عمران خان تک نہیں پہنچ رہا،عوامی بیانیہ جاننے کیلئے کسی کمیشن یاکمیٹی کی ضرورت ہے نہ عوامی نمائندوں کی ذمہ داریاں لگانے کی ضرورت ہے،جدیددورہے،بہت سارے لوگ انٹرنیٹ استعمال کررہے ہیں،وزیراعظم عمران خان اپناذاتی واٹس ایپ نمبرعوام کوفراہم کرکے عوام کوخوداپنابیانیہ وزیراعظم تک بغیرکسی رکاوٹ پہنچانے کی سہولت دے سکتے ہیں،حکومتی بیانیے کی اتنی اہمیت نہیں جتنی عوامی بیانیے کوحاصل ہے،حکومتی بیان بازی عوام کے دکھوں کامداوانہیں کرسکتی،عوام کے مسائل کے حل کیلئے لازم ہے کہ عوام کے مسائل انہی کی زبان سے سنے جائیں،عوام کس قدرپریشان ہیں وزیراعظم کی کمیٹیاں کبھی نہیں سمجھ سکتی،مزدورلوگ اپنے بچوں کی تعلیم اورخاندان کی صحت کے اخراجات پورے کرنے سے قاصرہیں،بڑی مشکل سے دال روٹی کانظام چلتاہے،لوگ 17،17 گھنٹے محنت مزدوری کرکے اپنے بچوں کوتعلیم دلوانے کی کوشش کرتے ہیں،اپنے والدین کیلئے ادویات خریدتے ہیں انہیں بھی تعلیم اورادویات خالص نہیں ملتی،حکومتی بیانیہ عوام کے کسی مرض کاعلاج نہیں الٹازخموں پرنمک پاشی کے مترادف ہے،حکومتی کارکردگی پرمبنی یاسیاسی بیانے عوام کے کسی مسئلے کاحل نہیں،جس غریب کی پلیٹ میں کھانانہیں حکومتی بیانیہ اسے کس طرح تسلی دے سکتاہے،بیان بازی والی حکومتی کارکردگی بھوکے کومعیاری کھانا،بیمارکومعیاری ادویات یاغریب مزدورکے بچوں کوتعلیم نہیں دے سکتی،میڈیاپرچلنی والی خبریں بھی بے معنی ہیں،سارادن ٹماٹرکی کوریج پرگزرجاتاہے میڈیانے کبھی عوام کوبتایاکہ ٹماٹریادیگرچیزوں کی قیمت میں حدسے زیادہ اضافہ ہونے پرتین دن ان اشیاء کی خریداری بندکردی جائے توقیمت معمول پرآسکتی ہے؟ وزیراعظم عمران خان واقع ہی غریب عوام کیلئے کچھ کرناچاہتے ہیں توپھرانہیں خودغریب عوام کے ساتھ رابطے میں نہ صرف آناہوگابلکہ لگاتاررابطے میں رہناپڑے گا،غریب کے مسائل بہت سادہ ہیں جن کے حل کیلئے سرماے کی نہیں توجہ اورموثراقدامات کی ضرورت ہے،حکومتوں میں شامل وزیر،سفیراوربیوروکریٹس جورپورٹس بناتے ہیں وہ تمام ناقص اورفضول ہیں،غریب عوام کے مسائل میں ملاوٹ،مصنوعی مہنگائی اورانتظامیہ کی نااہلی،لاپرواہی اورکرپشن سرفہرست ہیں،ان تمام مسائل یعنی بیماریوں کے علاج کیلئے ادارے پہلے سے موجودہیں لہٰذاکسی قسم کی سرمایہ کاری یاقانون سازی کی ضرورت نہیں، مسئلہ یہ ہے کہ جب کوئی عام شہری ملاوٹ،مصنوعی مہنگائی کے ذمہ دار،ذخیرہ اندوز،کرپشن یالاپرواہی کرنے والوں کیخلاف متعلقہ ادارے کوشکایت کرتے ہیں تب ریاستی اداروں کے آفسران اوراہلکاران بطورمدعی اپنے فرائض سرانجام دینے کی بجائے شکایت کرنے والے عام شہروں کواس قدرذلیل کرتے ہیں کہ لوگ شکایت کرنے سے کتراتے ہیں،شکایت کندہ مکمل پیروی کرے تب بھی نتیجہ سفرہی نکلتاہے اورملاوٹ ،ذخیرہ اندوزی اورکرپشن کرنے والے ایک دوسرے سے لین دین کرلیتے ہیں،وزیراعظم پاکستان عمران خان برائے راست عوام کی شکایات سننے،پڑھنے اوردیکھنے کے انتظامات کریں اورپھرہرشکایت پرمتعلقہ ادارے کواقدامات اٹھانے اورمکمل رپورٹس پیش کرنے کے احکامات جارے کرتے جائیں،ملاوٹ،ذخیرہ اورکرپشن مافیااسے دن کمزورپڑھ جائے گاجس دن وزیراعظم عام عوام کے ساتھ برائے راست رابطے میں آجائیں گے ،اس طرح کے اقدامات سے نہ صرف عام عوام کوریلیف ملے گابلکہ حکومت تک ایسی معلومات بالکل مفت پہنچ جایاکریں گی جن کیلئے کروڑوں خرچ کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے،ٹیکس اکٹھاکرنے میں بھی آسانیاں پیداہونگی جوملکی خزانے کیلئے انتہائی خوش آنندثابت ہوں گی،جس دن عوام کویقین ہوگیاکہ اُن کے وزیراعظم اُن کے ساتھ رابطے میں ہیں اسی دن انقلاب کی شروعات ہوجائے گی اوریہی ریاست مدینہ کے اصولوں میں اولین اصول ہیں کہ حاکم محکومین کے ساتھ ہروقت رابطے میں رہے،ریاست مدینہ انصاف کی بنیادپرقائم ہوگی رحم دلی تواس قوم میں پہلے ہی بہت ہے،بصورت دیگروزیراعظم کمیٹیاں بنائیں،حکومتی کارگردی پرمبنی بیانیہ گھرگھرپہنچائیں یانہ پہنچائیں ایک برابرہے بھوکے کوکھاناچاہئے بیانیہ نہیں
 

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 506558 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.