وہ سلیبریٹیز جو ابھی تک اولاد کی نعمت سے محروم ہیں

صدیوں سے اس معاشرے میں ایک ہی رواج ہے ۔۔۔جیسے ہی ہو شادی ۔۔۔چند دن بعد ہی خاندان بھر میں ہوجاتی ہے منادی۔۔۔کوئی خوشی کی خبر آئی کیا؟۔۔اس سوال کو میاں بیوی سے بھی زیادہ اٹھاتے ہیں دوست اور رشتے دار۔۔۔لیکن کچھ پاکستانی سلیبریٹیز ایسے ہیں جن کی زندگی میں یہ سوال ہے بیکار۔۔۔وہ اپنی زندگی میں مست ہیں اور اس بات سے بالکل بھی نہیں ہریشان کہ گھر میں ابھی تک کیوں نہیں خوشیوں کا امکان۔۔۔
 

image


ہمایوں سعید:
ہمایوں سعید نے انڈسٹری میں آمد سے پہلے ہی ثمینہ سے شادی کر لی تھی یعنی اس بات کو پچیس برس تو ہو ہی گئے ہیں لیکن ہمایوں کے گھر ابھی تک کسی ننھے شہزادے یا شہزادی کی آمد نہیں ہوئی۔۔۔یہ اور بات ہے کہ ثمینہ ہمایوں کی پہلے سے ایک بیٹی تھی جو ان کے ساتھ ہی رہتی ہے لیکن ہمایوں سعید کی اپنی کوئی اولاد نہیں اور نا ہی وہ اس بارے میں کسی بھی قسم کی فکر یا افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔۔۔
 

image


مرینہ خان:
ڈرامہ دھوپ کنارے کے دنوں میں ہی مرینہ خان کو محبت ہوگئی تھی ڈائریکٹر جلیل اختر سے۔۔۔ان کی شادی گھر والوں کی مرضی کے خلاف ہوئی ایک دوست کے گھر پر۔۔۔مرینہ کے والدین نے انہیں کئی سالوں بعد قبول کیا جب وہ بہت بیمار ہوگئے اور مرینہ انہیں اپنے شوہر کے ساتھ ہسپتال دیکھنے جاتی تھیں۔۔۔ان دونوں کے درمیان بچوں کا نا ہونا بھی ایک طرح کا معاہدہ تھا۔۔۔مرینہ بچے کو گود لینے کے تو حق میں تھیں لیکن پیدا کرنے کے حق میں نہیں تھیں۔۔۔ان کے اس فیصلے سے سسرال والے خلاف بھی ہوئے لیکن بہرحال یہ دونوں خوش تھے اور ہیں۔۔۔
 

image


عروہ اور فرحان
یوں تو عروہ اور فرحان کی شادی کو زیادہ عرصہ نہیں گزرا لیکن اس جوڑے کی بڑھتی ہوئی مصروفیات دیکھ کر لگتا ہے کہ انہیں ابھی یہ وقت خود بچوں کی طرح گزارنا ہے۔۔۔نا کوئی فکر نا کوئی پریشانی۔۔۔۔سولہ دسمبر کو اس جوڑے کی شادی کو تین سال ہوجائیں گے اور ان تین سالوں میں دونوں نے ہی انڈسٹری کے لئے بہت کام کیا۔۔۔جہاں عروہ نے فلم انڈسٹری میں قدم جمائے وہیں فرحان نے سنو چندا سے بے تحاشا شہرت اور پسندیدگی حاصل کی۔۔۔
 

image


انڈسٹری میں ایسے کئی جوڑے ہیں جن کے گھر یہ نعمت دیر سے آئی لیکن انہوں نے اس کا کیا بہت شدت سے انتظٓر۔۔۔جن میں شعیب ملک اورثانیہ، مہیب مرزا اور آمنہ ملک جیسے نام شامل ہیں۔۔۔اس لئے جب خوشیاں دروازہ کھٹکھٹائیں گی تو آواز ہم سب کو بھی آئے گی۔۔۔

YOU MAY ALSO LIKE: