اصل نیکی ایک ہاتھ سے دو دوسرے کو بھی پتہ نہ چلے

خدمت خلق اہل مقدس جذبہ ہے جس کی سمجنے کیلیئے کسی رہبر کی ضرورت نہیں پڑتی ہے یہ دل کے اندر کا معاملہ ہوتا ہے جو رضاکارانہ طور پر کیا جاتا ہے ایک رضا کار اپنے دل میں یہ عہد کرتا ہے کہ وہ دکھی انسانیت کی خدمت کیلیئے ہر ممکن کوشش کرے گا وہ مخلوق کی خدمت کیلیئے اپنے دل میں منصوبہ بندی کرتا ہے کہ اس کی استطاعت کتنی ہے اور وہ کس حد تک اس کام کو انجام دے سکتا ہے ایسا شخص دکھاوے اور نمائش سے کوسوں دور بھاگتا ہے ایسے لوگ دل میں خوف خدا لیئے دکھی انسانیت کی خدمت کرتے ہیں اور ایسے لوگوں کی وجہ سے ہی دنیا خوبصورت نظرآتی ہے محتاجوں کے کام آنا بھوکوں کو کھانا کھلانا اپاہجوں اور یتیموں کو سرپرستی کرنا یہ وہ نیکیاں ہیں جو امن و سلامتی کی ضامن ہوتی ہیں الفت کے پھول بکھیرتی ہیں اور ایسے کاموں سے دلوں کو تسکین حاصل ہوتی ہے مفلس اور بھوکے ایسے افراد ہوتے ہیں جن کی وجہ سے اﷲ پاک ہمیں رزق دیتے ہیں نوازتے ہیں اور ہمارے کاموں میں برکت دیتے ہیں جن گھروں میں ایسے لوگ بستے ہیں اور جو لوگ ایسے افراد کی دیکھ بھال کر رہے ہیں وہ کوئی عام نہیں بلکہ اس دنیا کے عظیم تر انسان سمجھے جاتے ہیں ایسے نیکی کے کام تو بے شمار دیکھے جاتے ہیں جن کو کرنے یا چلانے والے افراد سامنے نظر آ رہے ہوتے ہیں اور آس پاس کے لوگوں کو اس بات کا پورا علم ہوتا ہے کہ اس کام کے پیچھے کون سی شخصیت کار فرما ہے لیکن کچھ اچھائی کے کام ایسے بھی ہیں جن کے پیچھے گم نام لوگ کام کر رہے ہوتے ہیں اور کسی کو کانوں کان یہ خبر بھی نہیں ہوتی ہے کہ اس نیک کام کے پیچھے کون سے ہاتھ کار فرما ہیں ایسے افراد ہی اﷲ کی بارگاہ میں سرخرو ہوں گئے جو نمود و نمائش سے دور بھاگتے ہیں اور نیکی کے کاموں میں میں اپنا نام تک ظاہر نہیں ہونے دیتے ہیں ایسی ہی ایک مثال روات میں مین کلرسیداں سٹاپ کے بلکل ساتھ موجود ہے جہاں پر غریبوں مجبوروں اور بے کسوں کیلیئے ایک فری لنگر کا اہتمام موجود ہے چند روز قبل روات جانے کا اتفاق ہوا وہاں پر دیکھا کہ کچھ دستر خوان بچھے ہوئے ہیں جن پر بہت سے افراد بیٹھے کھانا کھانے میں مصروف تھے میں بھی ان کے قریب چلا گیا جو شخص کھانا کھلا رہا تھا اس سے پوچھا کے بھائی کھانے کا کیا ریٹ ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ یہاں پر کھانا پیسوں سے نہیں بلکہ بلکل فری کھلایا جاتا ہے میں نے اس کی بات کو مذاق سمجھا دوبارہ پوچھنے پر اس شخص نے پھر یہی جواب دیا میں نے حیرت سے سوال کیا کہ آپ کیوں فری کھانا دے رہے ہیں تو اس نے جواب دیا کہ اس بات کے مجھے بھی نہیں پتہ ہے کہ میں کھانا کیوں فری کھلا رہا ہوں اس کی بات مزید دلچسپ ہوتی چلی گئی اور میں نے بھی مزید دلچسپی لینا شروع کر دی میرے اصرار پر وہ تھوڑا سخت لہجے میں بولا کہ بھائی میں نے آپ کو صاف بتا دیا ہے کہ مجھے کسی بات کا پتہ نہیں ہے میں تو ایک دیہاڑی دار مزدور ہوں مجھے تو صرف اتنا پتہ ہے کہ ایک گاڑی صبح میرے پاس آ تی ہے اس کا ڈرائیور دو دیگیں ترکاری کی اور 6 سو روٹیاں اتار کر چلا جاتا ہے جو میں دن بھر ایسے افراد کو کھلاتا ہوں جو یہاں پر تشریف لاتے ہیں اور پھر وہی گاڑی دوبارہ شام کو آتی ہے اور پھر دو عدد ترکاری کی دیگیں اور 6 سو روٹیاں اتار کر واپس چلی جاتی ہے جو میں لوگوں کو شام سے لے کر رات گئے تک کھلاتا ہوں مجھے آرڈر ہے کہ کھانا کھلانے میں کسی بھی کوتاہی سے کام نہیں لینا ہے اور کسی بھی شخص کے ساتھ کوئی تفریق نہیں برتنی ہے اور ہر اس شخص کو کھانا دینا ہے جو یہاں پر آئے اس کی حثیت نہیں دیکھنی ہے میرے پوچھنے پر کہ آپ کو اس کے بدلے میں کیا ملتا ہے تو اس کا کہنا تھا کہ مجھے اس کام کے بدلے ایک ہزار روپے روزانہ کے حساب سے مزدوری ملتی ہے میں نے پوچھا کہ جو گاڑی آپ کو کھانا دینے آتی ہے کبھی اس کے ڈرائیور سے نہیں پوچھا کہ آپ یہ کھانا کہاں سے لاتے ہیں تو اس نے جواب دیا کہ کئی بار پوچھا ہے مگر ڈرائیور ایک ہی جواب دیتا ہے کہ اس بات کا علم مجھے بھی نہیں ہے میں جہاں سے یہ کھانا لاتا ہوں وہاں پر اس طرح کی اور بھی کئی دیگیں پک رہی ہوتی ہیں مجھے جو آرڈر ہوتا ہے میں وہ اٹھا کر متعلقہ جہگوں پر پہنچا دیتا ہوں اور مجھے بھی اس کام کے بدلے روزانہ کے حساب سے مزدوری ملتی ہے یہاں پر تقریبا ہر روز پانچ چھ سو افراد آتے ہیں جن کو جی بھر کر کھانا کھلایا جاتا ہے ان کو کھانا کھلانے سے مجھے بھی روحانی خوشی حاصل ہوتی ہے اس شخص سے بہت ساری باتیں ہوئیں لیکن اس نے مجھے ان باتوں کے قریب تک نہ جانے دیا جو پوچھنا میرا اصل مقصد تھیں میں اس کام کے پیچھے کار فرما اس عظیم شخص کا اتہ پتہ پوچھا چاہتا تھا جس میں مکمل ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے بہرحال جو کوئی بھی گمنام شخص یہ عظیم کام سر انجام دے رہا ہے اﷲ پاک اس کی روزی رزق میں اضافہ فرمائیں اور اس کو لمبی عمر عطا ء فرمائیں تا کہ نیکی کا یہ سلسلہ ایک لمبے عرصے رک چلتا رہے اور لوگ اس با برکت لنگر سے مستفید ہوتے رہیں ان ساری باتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ ہمیں بھی اس گمنام شخص کی تقلید کرنی چاہیئے اور زیادہ نہیں تو صرف اپنی ہمت و استطاعت کے مطابق اپنے آس پاس موجود مستحق ،مسکینوں، غریبوں اور بے سہارا افراد کی مدد ضرور کرنی چاہیئے اگر روات میں ایک شخص پانچ چھ سو افراد کو کھانا کھلا رہا ہے تو ہم صرف پانچ چھ افراد کو کھانا کھلانے کر اس شخص کی طرز خدمت پر چل سکتے ہیں اس سے ہمیں روحانی خوشی اور سکون قلب حاصل ہو گا اﷲ پاک ہمیں اپنے حصے کی نیکیاں کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں اور خیر الناس من ینفع الناس کی فہرست میں ہمارا نام بھی شامل کریں -

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 144773 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.