بچے کو موٹا نہیں صحت مند اور تندرست بنائیے

والدین کو چاہیے کہ ابتداء سے ہی بچوں کی متوازن غذا پر توجہ دیں ۔

بچے کو موٹا نہیں صحت مند اور تندرست بنائیے

ہمارے ہاں ایسی خواتین ہیں جو اپنے بچوں کو صحت مند اور فربہ بنانے کے لئے خوب کھلاتی ہیں اور بعض اوقات تو ضرورت سے زیادہ وقت بے وقت کھلاتی رہتی ہیں ۔کھانے پینے کی یہ روٹین بچوں میں موٹاپے کا سبب بنتی ہے اور بچپن کا موٹاپا بالغ عمری میں اکثر اوقات شدید بیماریوں کا پیش خیمہ بن جاتاہے۔

انہیں کم عمری سے ہی پھل اور سبزیاں کھلانے کی کوشش کریں تاکہ وہ ان چیزوں کو کھانے کے عادی ہو جائیں۔بعض ماہرین کا خیال ہے کہ پہلے ایک سال کے دوران بچے کے وزن کے بارے میں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں اور یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ایک شیر خوار فربہ اور صحت مند بچے اور ایک ذرا بڑی عمر کے فربہ بچے یا موٹے نوجوان میں بڑا فرق ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر چار سال کی عمر تک بچے میں موٹاپے کے اثرات ظاہر ہوں اور بچے کا وزن اس کے قد کی مناسبت سے زیادہ ہوتو بہتر ہو گا کہ معالج سے رجوع کیا جائے۔ محض بچے کی پسند کے پیش نظر اسے روغنی غذائیں یا جنک فوڈز کا عادی نہ بنائیں۔اس طرز عمل سے پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں ۔بچوں کی مناسب نشوونما کے لئے انہیں متوازن اور توانائی والی غذائیں دیں ۔ایک تحقیق کے مطابق بچپن میں موٹاپے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ بعض بچے ورزش نہیں کرتے اور بھاگ دوڑسے بھی کتراتے ہیں۔بچوں کوورزش کرنے کی ہدایت کر دینا کافی نہیں بلکہ والدین بچوں کو خود اپنے ساتھ ورزش کروائیں۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اکثر موٹے بچے بدمزاج ہوتے ہیں۔ ہر چیز میں میخ نکالتے ہیں اور اپنے آپ کو کمتر سمجھنے لگتے ہیں لہٰذا والدین کو چاہئے کہ صرف بچے کے زیادہ وزن پر ہی توجہ نہ دیں بلکہ اپنے بچے کی صحت مند نشوونما پر توجہ دیں اور بچے کے مسائل کے بارے میں ان سے گفتگو کرتے رہیں تاکہ ان میں یہ احساس پیدا ہو کہ ان کے مسائل کو سمجھنے اور انہیں حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جسم اور ذہین کی نشوونما کے لئے پھل،سبزیاں اور دودھ ضروری ہے ۔مچھلی،مرغی،گوشت آئرن کی کمی کودور کرتے ہیں۔ بچوں کو مناسب ناشتہ کروا کر اسکول بھیجیں اور زیادہ پیسے نہ دیں تاکہ بچے بازار کی چیزیں کھاکر پیٹ خراب نہ کریں۔بچوں کو غذائی اشیاء بدل بدل کردیں تاکہ ان کو ہر طرح کے وٹامن میسر آسکیں ۔یہ کوشش رہے کہ بچوں کو بچپن سے کھانے پینے کی عادت ڈالیں اور بدل بدل کر کھانے کی چیزیں دیں تاکہ وہ سب چیزیں کھاسکیں اور یہ نہ کہیں کہ فلاں چیز انہیں اچھی نہیں لگتی۔ بچوں کو کھانے میں رغبت کے لئے ان کو خوبصورت پلیٹوں اور برتنوں میں کھانے ڈال کر دیں ۔اس طرح سے بچوں میں بھوک بڑھے گی اور وہ صحت مند جسم کے ساتھ پروان چڑھیں گے۔کھانا کھانے کے دوران بچوں کو ٹی وی نہ دیکھنے دیں ورنہ وہ دل جمعی کے ساتھ اور سکون سے کھانا نہ کھا سکیں گے۔دالیں،دلیہ،سرخ گوشت ،مچھلی ،انڈا،چکن دیں اس خوراک سے بچوں کو آئرن ،وٹامنز،پروٹین اور پوٹاشیم کا معمول ممکن ہو سکے گا اور جسم وذہن کی نشوونما بھی وجود میں آئے گی۔ کولڈ ڈرنکس بچوں کی صحت کے لئے مضر ہیں ۔آلو کی بازاری تلی ہوئی چیزیں مضر صحت ہیں۔ چھ ماہ یا اس کے بعد بچہ خوراک استعمال کرنے لگتا ہے چھوٹی چھوٹی مقدار میں موسم کے مطابق بچوں کی مناسب ایسی خوراک دیں جو زود ہضم ہو۔یادرہے کہ بچہ تیز خوشبو والا گرم کھانا پسند نہیں کرتا۔بچے کو ضرورت سے زیادہ نہ کھلائیں اس سے اس کی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوں گے۔ تھوڑی تھوڑی خوراک بچے کے منہ میں ڈالیں تاکہ وہ آرام وآسانی کے ساتھ حلق میں اُتار سکے۔تین ماہ سے آٹھ ماہ تک کا عرصہ بچے کے لئے نازک ہوتا ہے اس میں ڈائریا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے جوبچے کی صحت کے لئے اچھا نہیں ۔ بچوں کی ذہنی وجسمانی نشوونماکیلئے وٹامنز سے بھرپور غذا کے بارے میں معلومات رکھنا ہر خاتون کے لیے ضروری ہے ۔اسکول جانے والے بچوں کو غذائیت کی بھر پور ضرورت رہتی ہے۔ چار سے آٹھ سال کے دوران بچوں کی نشوونما تیزی کے ساتھ ہوتی ہے اس لئے اس دور کے بچوں کو غذائیت کی بہت ضروری ہوتی ہے۔اس عمر میں بچے،عموماً فاسٹ فوڈیا جنک فوڈ کی طرف زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ جنک فوڈ بچوں کی صحت کے لیے اچھا نہیں ہے ایسے میں ماں کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے۔وہ بچوں کی پسند کی غذا بنا کر کھلائے اور ایسی غذا بنا کر دے کہ اس میں وٹامنز اور پروٹین کی مقدار زیادہ ہو۔ ابتداء سے مائیں اپنے بچوں کیلئے جن غذاؤں کا انتخاب کریں گی تو وہ مستقبل میں ان بچوں کی صحت اور ان کے کھانے پینے کی عادات وذہنی نشوونما میں بہتری کا باعث ہو گی۔کھیل کود کے ساتھ غذائی مینو بھی تبدیل کیا جانا چاہئے۔پھلیاں ،پالک اور دیگر سبزیوں کی مختلف ڈشز بچوں کو کھلائی جاسکتی ہیں ۔ان میں وٹامنز اور فولاد کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے۔ ان کے استعمال سے خون کے سرخ خلیوں کی کمی کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔بچوں کو دودھ ،دہی اور اس کی بنی اشیاء کھلاتے رہیں کیونکہ اس میں کیلشیم بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے جو بچوں کی ہڈیوں کی صحت کے لیے ضروری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کو ناشتہ کرنے کا عادی بنائیں۔جو بچے ناشتہ نہیں کرتے ان میں وٹامن بی کا فقدان دیکھا گیا،اس لئے ناشتے میں سبزیاں دیں۔سلاد کے ساتھ فروٹس بھی دیے جاسکتے ہیں ،اس کے ساتھ بریڈ بھی دیا جائے۔بچوں میں ابتداء سے ہی ورزش کی عادت ڈالیں ،پانی خوب پلائیں، اسکول جاتے وقت لنچ باکس اور پانی کی بوتل ضرور دیں۔ذہنی محنت کے بعد بھوک بڑھ جاتی ہے اور حراروں کی ضرورت رہتی ہے اس لئے لنچ باکس میں ترکاریوں کے ایک سے زائد آئٹمز رکھیں۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

M usman
About the Author: M usman Read More Articles by M usman: 18 Articles with 46869 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.