|
مصری حکام نے الاقصر میں ہزاروں سال پرانے آثار قدیمہ کے دریافت ہونے کی
تصدیق کی ہے۔ حکام کے مطابق جو تابوت دریافت ہوئے ہیں ان پر قدیمی مصری
تصویری تحریریں کندہ ہیں۔
مصر کے قدیمی نوادرات کی سپریم کونسل کے سربراہ مصطفیٰ وزیری نے بتایا ہے
کہ تینوں تابوت فراعین کی اٹھارہویں حکمرانوں کے دور سے تعلق رکھتے ہیں اور
تقریباً ساڑھے تین ہزار سال پرانے ہیں۔ وزیری کے مطابق ان فراعین کا دور سن
1550 سے 1295 قبل از مسیح کا ہے۔ ان تابوتوں کے محفوظ حالت میں ہونے کی بھی
تصدیق کی گئی ہے۔
ان تابوتوں کی دریافت پر الاقصر شہر کے مقامی اخبار نے خصوصی رپورٹ شائع کی
ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ تینوں تابوتوں پر رنگ برنگی تصاویر کے ساتھ
ساتھ قدیمی مصری مورتوں والی تحریر بھی درج ہے۔ اخبار کے مطابق تابوتوں کی
حتمی تفصیل قدیمی مصری زبان کے ماہرین ہی جاری کر سکیں گے۔
ان تابوتوں کی دریافت ایک فرانسیسی ٹیم کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ اس ٹیم نے
یہ تابوت الاقصر کے نواح میں واقع قدیمی قبرستان العساسیف میں کھدائی کے
دوران دریافت کیے۔ العساسیف کا قبرستان دریائے نیل کے مغربی کنارے پر واقع
ہے۔
|
|
ایک اور مصری اہلکار فتحی یٰسین نے تینوں تابوتوں کے حوالے سے بتایا کہ ان
کا تعلق ایک خاتون تی آبو سے ہے۔ اس تابوت کی لمبائی چھ فٹ پانچ انچ (190
سینٹی میٹر) ہے۔ یٰسین کے مطابق اس بڑے تابوت پر خوبصورت تصاویر کے ساتھ
ساتھ قدیمی زبان بھی درج ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دوسرے تابوت کی لمبائی بھی
190 سینٹی میٹر ہے۔
تیسرا 180 سینٹی میٹر لمبا ہے، جو بقیہ دو تابوتوں سے چھوٹا ہے۔ تیسرے
تابوت پر کسی قسم کی تحریر موجود نہیں ہے اور نہ ہی اس کے اندر حنوط شدہ
نعش کا تعین کیا جا سکا ہے کہ وہ کسی مرد کی ہے یا عورت کی۔ مصری حکام نے
ان تینوں تابوتوں کی دریافت کو حیران کن قرار دیا ہے۔
قدیمی مصری تہذیب کے لیے ایک بہت بڑا عجائب گھر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ یہ
گیزا کے اہرام سے دو کلومیٹر کی مسافت ہے۔ اسی علاقے میں مصری ماہرین نے
رواں برس اکتوبر کے مہینے میں تیس قدیمی تابوتوں کو دریافت کیا تھا۔ یہ تیس
تابوت تاریخی اعتبار سے تین دریافت ہونے والے تابوتوں سے پانچ سو برس بعد
کے دور کے ہیں۔
|
Partner Content: DW |