حوالہ: سنن ابن ماجہ, حدیث نمبر: ٤٠١٩, حلية الأولياء جلد:
٨, صفحه: ٣٣٣-٣٣٤، اس روایت میں خالد بن یزید ابن ابی مالک الفقیہ ایک
کمزور راوی ہے مگر دوسرے طریق سے یہ روایت حسن درجے پر ثابت ہے، امام حاکم
رحمه الله نے اس کو صحیح السناد کہا, محدث الشیخ ناصرالدين البانی رحمه
الله نے اس روایت کو اس الصحیحة میں حسن کہا اور محدث الشیخ زبیرعلی زئ
رحمه الله نے بھی اپنی تحقیق میں اس پر حسن کا حکم درج کیا.
اللہ تعالٰی ہمیں کھلم کھلا یا چھپى ہوئے فحاشی سے بچائے۔ جیسا کہ ہم واضح
طور پر دیکھ سکتے ہیں کہ آج ہم میں ایسی بیماریاں نمودار ہوئیں ہيں جو پہلے
کبھی ہم میں نہیں تھیں۔ والعياذ بالله (اور اللہ کى پناہ چاہى جاتى ہے)
جہاں تک صحت کا تعلق ہے بیماریوں کی كئی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بهى ہے
کہ ہم نے مٹی کے برتنوں کی بجائے سٹيل یا سلور کے برتنوں میں کھانا پکانا
شروع کردیا ہے جو کھانا پكاتا نہیں بلکہ گلاتا ہے، يعنى ہم گلا ہوا کھانا
کھاتے ہیں پکا ہوا نہیں اور رفتہ رفتہ یہ خوراك ہمارے نظام ہاضمہ کو تباہ
کر دیتى ہے اور ہم مختلف نہ سمجه آنے والی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں.
ڈاکٹر صاحب کہ رہے ہوتے ہیں کہ ٹیسٹ تو سب نارمل ہیں لیکن مجھے سمجه نہیں
آرہا ہے کہ صحت کے مسائل کیوں ہیں، كيونكہ وہ خود بنیادی نکتہ کو نہیں
سمجھتے جو میں نے اوپر لکھا ہے۔
نیز مٹی کے پیالوں اور باؤلز کو استعمال کرنے کے بجائے ہم نے چائے ، پانی
یا دودھ پینے کے لئے پلاسٹک کی بوتلیں ، مگ استعمال کرنا شروع کردیئے ہیں،
جو انفيكشنز كا گڑه ہيں۔
یہ بہت افسوس کی بات ہے کہ اگر آج آپ لوگوں کو اس کے بارے میں بتاتے تو وہ
صرف آپ پر ہنسیں گے کیوں کہ ہم اس دلدل ميں پورے كے پورے ڈوبے ہوئے ہيں جس
کو ہاتھ دیتے ہيں وہ خود بھی ڈوبا ہوا ہے، تو اسے دلدل کے سوا کچھ نظر نہیں
آتا تو وہ آپ کی اس بات کو نہیں سمجھ پاتا کہ اب خود کو صحیح راہ پر لانا
بہت ہى مشکل کام ہے۔ الله ہماری اس میں مدد فرمائے اور ہم اس بات کو صحیح
طور پر سمجه سکیں
اللہ سبحانہ و تعالٰی ہمیں ہر قسم کی مشکلات ، فتنوں اور فحاشی اور ان كے
جزيات سے محفوظ رکھے ، اللهم آمین.
|