|
کچھ موضوعات پر بات کرنا انتہائی غیر ضروری اور غیر مہذبانہ ہے۔۔۔لیکن
پاکستانی میڈیا انڈسٹری میں کچھ نام ایسے ہیں جو خود کو برگر کلاس کہلوانے
کے لئے کسی بھی حد سے گزر سکتے ہیں۔۔۔انہی میں سے ایک نام ہے عفت
عمر۔۔۔پچھلے دنوں “میرے پاس تم ہو“ کہ رائٹر خلیل الرحمن قمر پر پابندی
لگانے پر زور دینے والی عفت عمر خود ہر قسم کی پابندی سے آزاد موضوعات پر
انتہائی غیر مناسب الفاظ میں شو کر رہی ہیں۔۔۔اس شو کا پرومو آتے ہی خواتین
کی ایک بڑی تعداد نے عفت عمر کو ذہنی معذور قرار دے دیا۔۔۔
اس شو کا نام ہے ’’پاس کر یا برداشت کر‘‘ اور اس میں عفت عمر پرومو میں خود
کو فرضی اسٹینڈ اپ کامیڈین تصور کرتے ہوئے خواتین کے ایک انتہائی ذاتی اور
قدرتی مسئلے پر روشنی ڈال رہی ہیں۔۔۔وہ ایک سینیٹری پیڈ دکھاتے ہوئے عوام
سے کہہ رہی ہیں کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ مرد سب سے زیادہ اس سے خوفزدہ
ہیں۔۔۔اور اسے دکانوں میں اسمگلنگ کی طرح بیچا جاتا ہے۔۔۔
ساتھ ہی اس پرومو میں انہوں نے ایک انتہائی غیر مناسب جملہ فیض احمد فیض سے
ملاتے ہوئے کہا کہ ’’شہر میں فیض میلہ نا کرائیں بلکہ حیض میلہ کرائیں‘‘۔۔۔اس
پرومو کے اسکرپٹ سے صاف ظاہر ہے کہ رائٹر نے شو کی فالوونگ بڑھانے کے لئے
ہر نامناسب حد تک جانے سے بھی گریز نہیں کیا۔۔۔
خواتین کی ایک خاص کلاس ہے جسے فیمینسٹ کہا جاتا ہے اور یہ وہی کلاس ہے جس
نے ’’اپنا کھانا خود گرم کرو‘‘ سے شروع ہو کر انتہائی واحیات نعروں تک کا
سفر طے کیا تھا۔۔۔جو چاہتی ہیں کہ مرد اور عورت کا فرق مٹے یا نا مٹے لیکن
حیا اور بے حیا کا فرق ضرور صفحہ ہستی سے مٹ جائے۔۔۔
|
|
اس سوچ کو پاکستان میں رائج کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ ہمارے معاشرے میں
خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد اپنی عزت و وقار کا پاس رکھنا جانتی
ہے۔۔۔جنہیں ان بیکار کی آزادیوں سے کوئی سروکار نہیں جو شرم اور حیا کے
پردوں کو چاک کردیں۔۔۔اس لئے عفت عمر کے شو کی فالوونگ شاید بڑھ بھی جائے
لیکن ان کو پسند کرنے والوں میں کمی ضرور آجائے گی۔۔۔
یہ حقیقت ہے کہ یہ ایک انتہائی اہم مسئلہ ہے ۔کہ خواتین اپنی صفائی اور صحت
کے حوالے سے آگہی رکھیں لیکن اس بات کو پیش کرنے کا انداز بہت بے باک اور
غیر مہذبانہ ہے ، جس کی وجہ سے اس موضوع سے جڑے سنگین مسائل نظر انداز ہو
سکتے ہیں۔۔۔خواتین کو اس کے استعمال پر زور دیں ، لیکن اس کے طریقہ کار کو
بھی ملحوظ خاطر رکھیں۔۔۔انڈیا میں اکشے کمار کی فلم ’’پیڈ مین‘‘ میں بھی
یہی موضوع دکھایا گیا لیکن اس میں آغاز میں اکشے کو بیوقوفیاں کرتے دکھایا
جس سے صرف نقصان ہورہا تھا۔۔۔اور جہاں اس نے اپنے سمجھانے کا انداز بدلا
وہیں سے اس کی کامیابی کا سفر شروع ہوا۔
اس سوچ کو پاکستان میں رائج کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ ہمارے معاشرے میں
خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد اپنی عزت و وقار کا پاس رکھنا جانتی
ہے۔۔۔جنہیں ان بیکار کی آزادیوں سے کوئی سروکار نہیں جو شرم اور حیا کے
پردوں کو چاک کردیں۔۔۔اس لئے عفت عمر کے شو کی فالوونگ شاید بڑھ بھی جائے
لیکن ان کو پسند کرنے والوں میں کمی ضرور آجائے گی۔۔۔
|