اسلام کے بارے میں اسلام قبول
کرنے والوں کے مختصر خیالات
مستقبل کا دین اسلام کے علاوہ اور کوئی نہ ہوگا
اسلام کے حسن کا پہلا تاثر مجھے القدس میں حاصل ہوا۔ اس سے پہلے اسلام کے
بارے میں میرا علم ایسا ہی تھا جیسا کہ آج کل یورپ بھر کے سکولوں میں
پڑھایا جارہا ہے کہ (نعوذ باللہ) حضرت محمدﷺ نے محض عیسائیت اور یہودیت کے
اصول لے کر ایک دین کی بنیاد رکھی جو دہشت اور تشدد پر مبنی ہے اور جس کا
مقصد بے چارے عیسائیوں، بالخصوص آرمینیا کے عیسائیوں کو ختم کرنا ہے۔ دراصل
عیسائیت اللہ تعالیٰ سے دور ہوتی جارہی ہے کیونکہ عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ ؑ
کو خدا بنا لیا ہے۔
مجھے یہ امید بھی ہے اور یقین بھی کہ اسلام کا مستقبل بہت تابناک ہے،
بالخصوص شمالی یورپ میں جہاں لوگ آج بے چینی سے کسی ایسے دین کے لیے تڑپ
رہے ہیں جو انہیں عیسائیت سے زیادہ سُکھ اور سکون دے کیونکہ یہ(عیسائیت) ہر
لحاظ سے ناکام ہوچکی ہے۔ لہٰذا مستقبل کا مذہب اسلام کے علاوہ کوئی اورہرگز
نہ ہوگا۔
(علی احمد نود ہولمبو، ڈنمارک:۔ اسلامک ریویو، 1931)
اسلام ہی نسلِ انسانی کے ہرفرد کی ضرورت پوری کرتا ہے
ہر چیز کی طرح عیسائیت کو بھی فنا ہو کر اللہ کے سچے دین اسلام کے لیے جگہ
چھوڑنی ہے۔ اسلام حق، خلوص اور رواداری کا دین ہے جو انسان کے مفادات کو
مدّنظر رکھتا ہے اور اُسے راہ حق دکھاتا ہے۔ صرف اسلام ہی نسلِ انسانی کے
ہر فرد کی ضرور ت پوری کرتا ہے اور دنیا میں مسلمان واحد قوم ہیں جن کے
درمیان ”سچی کتاب اور اخوت“ پائی جاتی ہے نہ کہ عیسائیت کی طرح محض
”زبردستی کا عقیدہ“۔
(سرجلال الدین لاڈر برنٹن، انگلینڈ:۔ اسلامک ریویو، جولائی1938)
اسلام کی سادگی اور اس کے پیروکاروں کے خلوص نے مجھے ہمیشہ متاثر کیا
اسلام قبول کرنے کے بعد میں یہ محسوس کرتا ہو کہ میں زندگی کے ایک اہم موڑ
پر آپہنچا ہوں اور اپنے قبولِ اسلام کی وجہ آپ پر واضح کرنے کے لیے میں نے
اپنا ذاتی تجزیہ کیا ہے جو درج ذیل ہے: اسلام کی سادگی اور اس کے پیروکاروں
کی لگن نے مجھے ہمیشہ متاثر کیا۔ مجھے عیسائیت کے سوا تمام مذاہب کو کفر
اور ان کے پیروکاروں کو کافر سمجھنا سکھایا گیا تھا۔ اسلام نے مجھے اپنے
پانچ ارکان میں سے ایک رکن کے ذریعے سے مادیت کے بندھنوں کو توڑنا سکھا دیا
اور یہ رکن نماز ہے۔ اسلام کی یہ عبادت مجھے مسلسل رب تعالیٰ، اسکی مخلوق
اور میرے نفس کے متعلق ان فرائض کی یاد دلاتی رہتی ہے جو میرے ذمے ہیں ۔
(خالد ڈی لازنجرریمراف:۔ اسلامک ریویو،مارچ، اپریل1930)
اسلام میں مجھے استحکام کے عناصر نظر آئے
بہر صورت میرے خیال میں اسلام ہی وہ دین ہے جس میں میں نے وہ تمام عناصر
دیکھے ہیں جو استحکام پیدا کرسکتے ہیں۔ اس کی سادگی، رسوم سے بے نیازی ،
سائنس، فلسفہ اور حکومت کی سیاسی شکلوں کو برداشت کرنے، سماجی امتیازات اور
نسلی تعصبات سے پاک ہونے اور چند منتخب یا امیر اور با اثر افراد تک محدود
پُراسرار باتوں سے مبرا ہونے کی وجہ سے مستقبل کے لیے اس کے امکانات دیگر
تمام رائج الوقت مذاہب سے زیادہ ہیں۔ یہ سب باتیں مل کر اسے میری دانست میں
میرے سیاسی ، سماجی اور مذہبی نظریات کے لیے بہترین اظہار کا ذریعہ بناتی
ہیں۔
(ڈیوڈ عمر نکلسن:۔ اسلامک ریویو،اپریل1935) |