سائنس اور قرآن

فطرت اور عالم طبیعی کے منظم علم کو سائنس کہتے ہیں- یا فطرت اور عالم طبیعی کا وہ منظّم علم جو مشاہدہ ، تجربہ اور پیمائش سے ماخوذ ہو سائنس کہلاتا ہے- سائنسدان اس کے علاوہ کسی طریق کو ذریعہ علم کے طور پر قابل قبول نہیں سمجھتے- وہ منظّم واقعات کی روشنی میں مفروضہ یا نظریہ قائم کر کے اس کو تجربہ سے جانچتے ہیں- یعنی سائنس دراصل انسانی عقل اور اس کی محسوسات میں مقیّد علم کا نام ہے- ا سکے مقابلے میں قرآن اللہ کی نازل کی ہوئی کتاب ہے ، یہ کتاب العلم ہے۔ کتاب الحق ہے اور کتاب العمل ہے- سائنس کے محدود علم سے اسکا کوئی مقا بلہ نہیں-

لیکن قرآن میں دو مقامات پر تجربہ کی اہمیت کا نہ صرف اشارہ دیا گیا ہے بلکہ تجربہ کر کے دکھایا گیا ہے یعنی سورۃ البقرہ آیہ 259 جب ایک شخص کو سو سال تک مردہ رکھا گیا اور پھر اس کے سامنے اس کے گدھے پر گوشت چڑھا کے زندہ کیا گیا- دوسرے البقرہ آیۃ 26 حضرت ابراہیم کا سوال اور چار پرندوں کے ٹکڑے کر کے دوبارہ زندہ کر کے دکھایا گیا- لیکن پہلے سوال کیا گیا کہ کیا تم کو یقین نہیں ہے؟ آپ نے فرمایا کہ بالکل یقین ہے بس ذرا اطمینان قلب چاہیے-

اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ انسان کو اطمینان قلب کے لیے ایمان اور عقل کے علاوہ مشاہدہ اور تجربہ بھی درکار ہوتا ہے- اور یہی وہ مقام ہے جہاں یہ خطرہ پیدا ہوتا ہے کہ انسان صرف مادّی اور محسوس دنیا میں مقیّد ہو کر اپنےعلمی میدان کو کہیں محدود نہ کر لے- سائنسدانوں نے دراصل یہی کیا ہے جس کے نتیجے میں ہر ماورائے فطرت ذریعہ علم اور طریق علم کا انکار کر کے اپنی ایک الگ منہاج علم دریافت کرلی اورنظریے کائنات کو نیچر میں محدود کر دیا –اسکے نتیجہ میں حق سائنسدانوں کی نظروں سے اوجھل ہو گیا- البقرہ آیۃ26 میں سوال وجواب سے ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ کو یہ بات پسند نہیں کہ غیب کی خبروں کو عقلی دلیلوں سے قبول کر لینے کے بجائے تجربہ اور مشاہدہ کرنےکا مزاج بنے-

قرآن میں فطرت کا وسیع تر تصوّر ہے جس میں وہ سب موجودات بھی شامل ہیں جن کو جدید نظریۂ فطرت یعنی نیچر سے کوئی تعلّق نہیں- قرآنی نظریۂ کائنات مابعدالطبیعاتی حقائق کو تسلیم کیے بغیر مکمل نہیں ہوتا ، جبکہ سائنسی نظریہ کائنات محض مادّی ، مشینی ،محسوس اور طبیعی دنیا میں محدود ہے- یہی وہ نکتہ ہے جو سائنس کو وحی اور مذہب سے برگشتہ کرتا ہے۔

قرآن خود غوروخوض ، کائنات کا مطالعہ اور اس کو سمجھنے اور اس کی حقیقت تک پہنچنے کے لیے اسی کائنات پر غور کرنے کی تاکید کرتا ہے لیکن اس حقیقت کی خبر پہلے دیتا ہے ، پھر کہتا ہے کہ اس کائنات پر غور کرو تو جو خبر تم کو دیجاتی ہے اس پر یقین نہ کرنے کی کوئی معقول وجہ نہیں رہ جاتی- سائنس بضد ہے کہ ہم پہلے سے کوئی چیز تسلیم نہں کریں گے-
Tariq Zafar Khan
About the Author: Tariq Zafar Khan Read More Articles by Tariq Zafar Khan: 25 Articles with 46884 views I am a passionate free lance writer. Science , technolgy and religion are my topics. Ihave a Master degree in applied physics. I have a 35 + years exp.. View More