|
شوبز انڈسٹری میں کچھ تنازعات اس حد تک بڑے بن جاتے ہیں کہ ان کے نتائج
پوری انڈسٹری پر رہتے ہیں۔۔۔آج ہم جس تنازعہ کی حقیقت بیان کریں گے وہ
میڈیا انڈسٹری پر کافی وقت تک چھایا رہا اور آج بھی اس چھاپے کی یاد ذہن
میں ثبت ہوچکی ہے اور وہ تھا مایا خان کا پارک پر چھاپا-
مایا خان مارننگ شو کی دنیا میں راج کر رہی تھیں اور وہ ہر اس اشو پر آواز
اٹھاتی تھیں جسے لوگوں کی توجہ کی ضرورت تھی اور ساتھ ہی ریٹینگ کی دوڑ میں
بھی ان کی آواز چھانے لگی تھی۔۔۔ان کو یہ لگنے لگا تھا کہ وہ جو بھی بات
کریں گی لوگ اس سے نا صرف راضی ہو جائیں گے بلکہ اس کے لئے آگے بڑھیں گے۔۔
سال 2012 کی ایک ایسی ہی صبح تھی۔۔۔مایا خان سماء ٹی کے مارننگ شو کے لئے
چھاپا ویک کر رہی تھیں اور اس سلسلے میں انہوں نے کافی سارے شوز اپنی ٹیم
سے لائن اپ کروائے جن میں ایک ایسا چھاپہ بھی تھا جو نشے کے عادی افراد اور
ان میں نشہ بانٹنے والے گروہ کی نشاندہی کروانے کے لئے تیار کیا گیا
تھا۔۔۔اس چھاپے میں پولیس اور قانون کی مدد بھی شامل تھی۔۔۔
|
|
صبح صبح پتہ چلتا ہے کہ وہ چھاپہ کچھ وجوہات کی بناء پر نہیں ہوپائے
گا۔۔۔مایا خان نے کہا کہ ہم آڈینس اور کچھ پلانٹڈ طالبعلموں کو پارکس میں
والدین سے چھپ کر ملتے ہوئے دکھائیں گے اور ان سے سوالات کریں گے۔۔۔اس شو
میں کسی اصلی کردار کو شامل کرنے کا کوئی پلان نہیں تھا۔۔۔لیکن بن قاسم
پارک پہنچ کر دو سے تین ایسے لوگوں سے بھی براہ راست سوالات کر لئے گئے
جنہیں مایا خان فرضی کردار سمجھ بیٹھیں۔۔۔اوران سے پولیس والوں کی طرح پوچھ
تاچھ شروع کردی۔۔۔’’کیا آپ کے گھر والوں کو پتہ ہے کہ آپ یہاں ہیں‘‘۔۔۔اس
وقت ان کو اس بات کی شدت کا اندازہ بھی نہیں ہوا کہ یہ سوالات ان کی زندگی
پر کیسے کیسے سوالات اٹھائیں گے۔۔
۔سماء ٹی وی نے انہیں اور ان کی ٹیم کو معافی مانگنے کا کہا۔۔۔لیکن معافی
کو بھی صحیح سے قبولیت نہیں ملی اور بالآخر انہیں اور ان کی پوری ٹیم کو
سماء ٹی وی سے خدا حافظ کہہ دیا گیا ۔۔۔اس واقعے کے بعد مایا خان کے خلاف
ہر طرح کے شوز، احتجاج، اور تنقید اٹھائی گئی۔۔۔اس شو میں مایا خان نے ایک
مقام پر یہ بھی کہا کہ حیدر عباس رضوی نے مجھے ابھی کال کی ہے بریک میں کہا
کہ کیا کر رہی ہو یہ تم اور کیوں کر رہی ہو ایسا ظلم۔۔۔لیکن مایا خان اس
وقت اس واقعے کی شدت کو نظر انداز کرتی رہیں۔۔۔اس شو میں ان کے ساتھ آڈینس
، مائینڈ سائنٹسٹ عروج موئز اور سماء ٹی وی کی کرائم رپورٹر بینا بھی موجود
تھیں۔۔۔
حیران کن بات یہ ہے کہ چینل نے اس لائیو شو کو کہیں بھی روکا نہیں اور نا
ہی چینل مالکان نے ایک بار بھی شو کے دوران کال کی کہ شو کو روک دو۔۔۔اس شو
کے نتائج آنے کے بعد کچھ لوگوں نے اس موقع کا فائدہ اٹھا کر اپنے شوز بھی
چمکائے۔۔۔انہی میں سے ایک تھے کامران شاہد ۔۔۔جو مایا خان سے یہ وعدہ کرکے
انہیں اپنے شو میں لائے کہ وہ نا صرف ان کا مؤقف سنیں گے بلکہ ان پر لگے
داغ اور کیچڑ کو مٹانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔۔۔لیکن انہوں نے ایسا کیا
نہیں۔۔۔بلکہ وہ جس مقصد سے مایا خان کو لائے تھے انہوں نے اس پر ہی کام
کرنا چاہا اور ہر ممکن حد تک انہیں نا صرف کنفیوژ کیا بلکہ سوالات کی
بوچھاڑ میں وہ اپنے ہر کئے گئے وعدے پر مٹی کے تودے گراتے رہے۔۔۔
|
|
انہی دنوں فیصل قریشی نے ٹی وی ون سے اور نادیہ خان نے جیو ٹی وی سے مایا
خان کے خلاف باقاعدہ شوز کئے۔۔۔نادیہ خان نے تو باقاعدہ ان کی کردار کشی
کرنے کی کوشش کی اور مایا کے اپنے بھانجے کے ساتھ ایک شادی میں ڈانس کرنے
کی ویڈیو کو آوارگی کا ٹائٹل دیتے ہوئے نشر کیا۔۔۔
اس واقعے کے بعد مایا خان کی زندگی میں طوفان آگیا۔۔۔نیویارک ٹائمز نے بھی
اس شو کی خبر شائع کی اور شو سے منسلک تمام لوگوں کو میڈیا پر بلانے کی
کوشش کی گئی۔۔۔عثمان خالد بٹ ان دنوں یوٹیوب کے لئے زیادہ مشہور
تھے۔۔۔انہوں نے ایک چھوٹا سا خاکہ بنایا جس میں مایا خان کی پیروڈی کرتے
ہوئے ان کی ٹیم نے انہیں بیڈروم، باتھ روم اور دیگر جگہوں پر چھاپے مارتے
ہوئے دکھایا۔۔۔یہ اور بات ہے کہ حال ہی میں ایک شو میں جب عثمان خالد بٹ سے
اس بات پر سوال ہوئے تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنی ویڈیو میں کبھی بھی
مذاق نہیں بنایا۔۔۔
|
|
مایا خان اور ان کی ٹیم کو ایک بار پھر اے آر وائی نے کچھ عرصے کے وقفے کے
بعد شو دے دیا اور یوں زندگی کا کاروان چل دیا۔۔۔یہ حقیقت ہے کہ اس شو میں
مایا خان نے انتہائی جارحانہ، غیر مناسب اور غیر قانونی رویہ اختیار
کیا۔۔۔لیکن اس کے بعد معاشرے کی عدالت نے بھی ان پر رحم نہیں کھایا۔۔۔بلکہ
ٹی وی کے بہت بڑے بڑے ناموں نے انہیں نا صرف بدنام کیا بلکہ ان کے خلاف شو
کرنے میں فخر محسوس کیا۔۔۔
ٹی وی شوز میں سینسر پالیسی اور کونٹینٹ پر ترمیم اور نظر رکھنے کی آج بھی
سخت ضرورت ہے، لیکن افسوس کہ ریٹنگ کی یہ دوڑ دماغ کی دولت کو مٹی بنا دیتی
ہے۔۔۔کاش کہ چینلز کے مالکان شادی ویک اور فیشن شوز کرکے ریٹنگ اٹھانے کی
دوڑ میں شامل ہونے کا مشورہ دینے کے بجائے کچھ مثبت کرنے پر زور دیں تو
شاید اس قسم کے واقعات سے بھی بچا جاسکے۔۔۔
|