جانا تو ہے پر کس کے پاس

دہشت گردی , غنڈہ گردی کے بعد پیش ہیں وکلا گردی
سنا ہے لاہور میں ہسپتال پر حملہ ہوا ہے- انڈیا نے کیا ہے نہیں نہیں تو امریکہ نے کیا ہوگا - نہیں اس نے بھی نہیں کیا اچھا تو پھر یقینا" طالبان نے کیا ہوگا نہیں اس نے بھی نہیں کیا- تو پھر کس نے کیا جناب لاہور کے وکلا نے پی ائی سی ہسپتال پر حملہ کیا ہیں- ہے ناں عجیب بات وکلا اور ڈاکٹرز کی درمیان لڑائی ہوئی ہیں- بالکل اپ نے ٹھیک سنا دو بڑےبڑے ڈگریاں رکھنے والوں کے درمیان یہ جھگڑا ہوا ہیں- لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ نہ وکلا کے جانب کوئی وکیل جان سے گیا نہ ڈاکٹر کے جانب سے جو کہ خوشی کی بات ہیں- لیکن جو افسوس کی بات ہے اور جس پر کسی کو افسوس بھی نہیں ہیں- وہ یہ ہے کہ بہت سے غریب لوگ جن میں کوئی کسی کی ماں لگتی ہے کوئی کسی کا باپ کوئی کسی کا بھائی اور کوئی کسی کی بہن وہ اپنے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے -لیکن کیا ہوا اس ملک میں صرف غریب ہی ناحق مرنے کیلیے پیدا ہوئیں ہیں- وہ پھر چاہے ماڈل ٹاؤن میں مرے قصور میں مرے سیالکوٹ میں مرے یا وکلا گردی میں مرے کوئی بات نہیں- بس اپر کلاس کی جانیں محفوظ ہونے چاہیے - غریب کیلیے تو مزمتی بیانات ہی کافی ہیں- جس طرح پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا بیٹا کار ایکسیڈنٹ میں وفات پاگیا تھا اللہ کو انکو جنت نصیب کرے - اور کئی دنوں تک ٹی وی پر احتیاطی تدابیر, کاریں محفوظ بنانے کے پروگرامز نشر ہوتے رہے جو کہ اچھی بات تھی -لیکن یہاں اور بھی حادثات روزانہ کے بنیاد پر ہورہے ہوتے ہیں لیکن نہ کوئی پروگرام نشر ہوا نہ کچھ اور ہوا -تو پھر یہ سوال تو ضرور اٹھے گا کہ یہاں غریب کی اہمیت صرف ووٹ کے حد تک ہے- باقی وہ جئیے یا مرے کوئی بات نہیں ہاں مرنے میں ایک فائدہ ہے- مگرمچھ کے آنسو بہانے کا موقع جو میسر اجاتا ہے- لاہور میں جو واقعہ پیش آیا - اس میں حکومت وکلا کے سامنے بالکل بے بس اور لاچار نظر آئی - وکلا نے کئی کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا اور ہسپتال پر حملہ ہوئیں - لیکن پولیس بالکل غائب تھی - وکلا تو ہمیشہ سے غنڈہ گردی کرتے آئے ہیں- لیکن اس بار اس کی غنڈہ گردی کھل کر سامنے آئی ہیں- اس واقعہ کے بعد یونینز پر بھی سوالات اٹھتے ہیں_ کیا یہ یونینز صرف اپنے مفادات کیلیے بنائے گئےہیں_ یہ کسی عام انسان کو فائدہ بھی دیگا یا یوں ہی اپنے صدارت اور عہدوں کیلیے معصوم جانیں لیتے رہینگے_سب سے بڑی افسوس کی بات یہ ہے کہ حامد خان اور رضا ربانی جیسے لوگ بھی اس واقعہ کو جسٹیفائی کرنے کوشش کررہے ہیں_ پھر تو اس ملک میں کسی بھی بندے کے صحیح طرح سنوائی نہیں ہورہا تو کیا پھر ہر کوئی قانون ہاتھ میں لیگا- بہت افسوس کی بات ہے ایسے لوگوں کے منہ سے اسطرح کے باتوں کا نکلنا یہ ثابت کرتا ہے کہ اج تک کس نالائقوں کے ہاتھوں میں یہ ملک کھیل رہا تھا– ہمارے ضمیر مردا ہوچکے ہیں– اپنے تھوڑے سے مفاد کے خاطر پورے حقیقت سے منہ موڑ لیتے ہیں-بس اللہ ہمارے حال پر رحم کردے- اخر وہی ایک سوال اتا ہے- کیا پاکستان کے قوانین کے مطابق وکلا کو سزا ملی گی یا یہ دوسرے بڑے مگر مچھوں کے طرح آزاد گھومتے رہینگے اور قانون والے قانون کو آنکھیں دیکھاتے رہینگے- اور صلاح الدین جیسے لوگوں پر قانون لاگو ہوتا رہیگا - اور قانون مذاق بنتا جائےگا- اسطرح تو جنگل کے قانون میں بھی نہیں ہوا کرتا یہ تو پھر بھی ایک ملک کا قانون ہے- وہ بھی قانون کو سمجھانے والوں نے کیا تو پھر اس ملک میں دوسرے کم پڑھے لکھے طبقے سے گلا نہیں بنتا - کیونکہ وہ انہی لوگوں کے کردار کو سامنے رکھکر عمل کرتے ہیں - تو پھر گلا کس کرے -
 
Jamil Qadir
About the Author: Jamil Qadir Read More Articles by Jamil Qadir: 2 Articles with 1425 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.