جان ہے تو جہاں ہے

الله تعالیٰ نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا، ان تمام نعمتوں میں صحت کو نمایاں حیثیت حاصل ہے۔ کیونکہ صحت کے بغیر انسان خدا کی دوسری نعمتوں سے مثبت فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔ ہم انسانوں نےالله تعالٰی کی بنائی ہوئی صحت مند دنیا کے ساتھ بیت منفی رویہ اپنایا ہے۔ ہم نے الله تعالٰی کی اس دنیا کی شفاف فضاء کو آلودہ بنانے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی، ہم نے اس کی تازہ ہواؤں میں فیکڑیوں کا زہریلا دھواں داخل کیا، ہم نے اس کی بہتی ندیوں میں صنعت کا مضر کیمیکل شامل کیا، ٹھنڈا سایہ فراہم کرنے والے درختوں کو کاٹا،کچروں کا ڈھیر اکھٹا کرکے کبھی اس کو سڑک کے بیچ و بیچ جلایا تو کبھی گھر کے کچرے کو فٹ پاتھ کی زینت بنایا، ہماری ان نادانیوں اور لاپروائیوں نے ozone layer تک کو نہ چھوڑا، جو ہماری صحت کے لیے امتیازی حیثیت کی حامل ہے۔

الله تعالیٰ کی اس دنیا کو اپنے فائدے کے لیے نقصان پہنچانے کے بعد انسان یہ غلط فہمی پال بیٹھا تھا کہ شاید اب وہ سکون سے سانس لے لے گا، وہ صنعتی شعبے میں ترقی کرنے کے بعد، معشیت پر گرفت حاصل کرکے وہ اس دنیا پر حکومت کرے گا، لیکن حقیقت میں نتائج بلکل بر خلاف نکلے، کامیابی حاصل کرنے کی اس جدوجہد میں انسان نے جب حفظان صحت کے اصولوں سے منہ موڑا تو وہ ناکامیوں کی ایسی وادی میں گم ہوگیا جہاں تباہی یا یہ کہہ لیں کہ سمجھوتے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا۔ اس کے بعد اگر انسان کی ذاتی زندگی کا تجزیہ کریں تو یہ بات دن کے اجالے کی مانند روشن ہوجائے گی کہ جس طرح با حیثیت مجموعی انسان نے الله تعالٰی کی بنائی ہوئی دنیا کے ساتھ جو ناانصافیاں کی ہیں بلکل وہی معاملات انسان نے اپنی ذاتی زندگی کے ساتھ بھی کیے، زریعہ معاش کی جدوجہد میں یا معاشرے کی دیکھا دیکھی میں موجودہ انسان نے جو اپنی زندگی کا بیڑاغرق کیا ہے اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔

1- جسمانی ورزش یا جسمانی کثرت سے مکمل اجتناب:
موجودہ انسان کی طریق زندگی محض صبح اٹھ کر دفتر جانے، دفتری کام نمٹانے، وآپسی میں تھکن سے چور ہوکر سوجانے کے اردگرد گردش کرتا نظر آتا ہے، اس زندگی میں انسا کے پاس اتنا وقت ہی نہیں کہ وہ اپنی جسمانی نشونماں کے لیے وقت نکال سکے، جس کے نتیجے میں شوگر، وزن کا بڑھنا،دل کے امراض، جوڑوں کا درد جیسی مہلک بیماریاں وجود میں آتی ہیں۔

2- خوردونوش کے لیے غیر معیاری غذا کا استعمال :
معاشرے کے دیکھا دیکھی میں سمجھدار لوگوں نے بھی خوردونوش کے لیے غیر معیاری غذا کا استعمال شروع کردیا ہے، مہینے میں پانچ دس بار لوگ کھانا کھانے ہوٹلوں کا روخ کرتے ہیں، اور کچھ افراد تو اتنے نا سمجھ ہوتے ہیں کہ وہ ان ہوٹلوں کا معیار تک معلوم نہیں کرتے جس سے ان کی صحت کو بے شمار بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جو لوگ کھانا کھانے زیادہ تر باہر جاتے ہیں وہ زیادہ تر سبزیوں اور پھلوں سے محروم رہ جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں ان جسم اور ذہن دونوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

3- سونے اور بیدار ہونے کے اوقات:
جدید زمانے کے انسان نےصرف زریعہ معاش کی زیادتی کو اپنی زندگی کی حقیقی کامیابی سمجھ لیا ہے، اس کی رات دن کی ساری کی ساری جدوجہد بس ذریعہ معاش پر سبقت لے جانے پر پنہاں ہے۔ اس معاشی جدوجہد کی وجہ سے انسان نے جس طرح حفظان صحت کے دوسرے اصولوں کو پس پشت ڈال دیا ہے، بلکل اسی طرح اس نے سونے اور بیدار ہونے کے اوقات کو بھی بیگاڑ لیا ہے، وہ رات کو دیر سے سوتا ہے اور صبح جلدی اٹھتا ہے تاکہ پیسے کمانے کی اس دوڑ میں دوبارہ شامل ہوسکے، جبکے ماہرین طبیات کے مطابق رات کی نیند انتہائی ضروری ہے، اور اس کے پورا نہ ہونے پر "ڈیپریشن" جیسی خوفناک بیماری انسان کی طبیعت میں اپنی جگہ بنا سکتی ہے۔

اگر ہمیں ایک خوشحال زندگی بسر کرنی ہے تو اپنی ترجیحات کا تعین کرتے ہوئے صحت کو سرفہرست رکھنا ہوگا، کیونکہ کسی دانشور نے کیا خوب کہا کہ،
"جان ہے تو جہاں ہے"

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Shan Muhammad khan
About the Author: Shan Muhammad khan Read More Articles by Shan Muhammad khan: 3 Articles with 2552 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.