موسم سرما کے شروع ہوتے ہی اکثر بچوں کو
ٹھنڈ لگنے کی شکایت عام ہو جاتی ہے۔بچوں میں ٹھنڈ لگنے کے کئی اسباب ہیں۔گو
ان میں جراثیم اور وائرس اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن دیگر عوامل بھی
ہیں،جن میں الرجی ،صحت کی کمزوری،غیر متوازن غذا،رہائش کی نا مناسب سہولتیں
اور گنجان آبادیاں قابل ذکر کریں۔ٹھنڈ کے سبب سے بچوں میں چار مختلف النوع
کی علامات ہو سکتی ہیں۔
کھانسی نزلہ ان میں سر فہرست ہے۔اس تکلیف میں ناک بھی بند ہو سکتی ہے،ناک
سے ریزش بھی ہو سکتی ہے اور بار بار نہ رکنے والی مسلسل کھانسی بھی،جو خشک
ہوتی ہے،اس کے علاوہ بے چینی بھی ہوتی ہے۔بعض بچوں میں کھانسی کی حالت میں
نیند کی کمی ہو جاتی ہے۔کبھی کبھی سانس کی گھٹن تشویشناک شکل اختیار کرلیتی
ہے۔ایسی صورت میں معالج سے مشورہ کرنا چاہیے۔ اکثر بچوں کو سردی کا زکام ہو
جاتاہے۔چھوٹے بچے اور سکول جانے والے بچوں کو ایک سال کے عرصے میں چھ تادس
مرتبہ تک سردی کا زکام ہو سکتاہے۔بڑوں کی نسبت بچوں کو بار بار زکام کیوں
ہو جاتاہے․․․؟اس کی وجہ بچوں میں مدافعتی نظام کا مستحکم نہ ہونا ہے۔سردی
کا زکام چند طریقوں سے بڑی آسانی سے ایک دوسرے کو منتقل ہوتے ہیں۔ ہوا کے
ذریعے جب بھی کوئی زکام سے متاثرہ بچہ کھانستا ہے یا چھینکتاہے۔ جب کوئی
بچہ جس کو زکام ہو وہ اپنے منہ یا بہتی ناک کو چھوتا ہے اور پھرجب وہ کسی
دوسرے بچے کو چھوتاہے تو دوسرے بچے کو بھی زکام ہو سکتاہے۔ جب کوئی بچہ جسے
زکام ہوا ہو وہ اپنی بہتی ناک یا منہ کو چھوتاہے اور پھر کسی شے جیسے
کھلونا یا میز کرسی وغیرہ کو چھوتاہے اس کے بعد دوسرا صحت مند بچہ ایسے
کھلونے یا کرسی میز وغیرہ کو چھوتاہے تو وہ بھی زکام سے متاثر ہو سکتاہے ۔
سردی کے زکام کے جراثیم کسی بھی شے پر گھنٹوں زندہ رہتے ہیں۔زکام کا اینٹی
بائیوٹک دواؤں سے علاج نہیں کیا جاتا،کیونکہ زکام ایسے جرثوموں سے ہوتا ہے
جن کو وائرس کہا جاتاہے۔اینٹی بائیوٹک دواؤں سے صرف ایسے جرثوموں کو ختم
کیا جا سکتاہے جن کو بیکٹیریا(Bacteria)کہتے ہیں۔اس سلسلے میں خاص طور پر
والدہ کو چاہیے کہ وہ زکام کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہاتھوں کا دھونا
لازمی کرلیں۔ ہاتھوں کا دھونااہمیت کا حامل ہے۔والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے
بچے کی ناک صاف کرنے کے بعد اپنے اور اپنے بچے کے ہاتھ دھوئیں۔اس کے علاوہ
کھانا پکانے سے قبل اور کھانے سے قبل ہاتھوں کو اچھی طرح سے دھوئیں۔ زکام
ہو جانے کی صورت میں بچہ کو زیادہ سے زیادہ مائع غذائیں دیں اور اسے آرام
کرنے دیں۔زکام کی صورت میں معالج سے مشورہ ضرور کریں۔ٹھنڈ کی وجہ سے بچوں
کو کان میں بھی تکلیف ہو سکتی ہے۔ کان کے تین حصے ہوتے
ہیں۔درمیانی،اندرونی،بیرونی،ٹھنڈ کی حالت میں بچوں کے درمیانی کان میں سوزش
ہو سکتی ہے۔عموماً لوگ اس بات سے واقف نہیں کہ ٹھنڈ کا اثر کانوں پر بھی
پڑتاہے۔حالانکہ یہ بچوں کا عام مرض ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ درمیانی کان
میں جو نرم مخملیں جھلی کا فرش بچھا ہواہے۔اس کا براہ راست تعلق ایک نالی
کے ذریعے اس فرش سے ہے جو ناک اور حلق میں ہے۔ کان کی یہ تکلیف ان بچوں میں
عام ہے جن کی عمر تین سے آٹھ سال تک ہے،لیکن یہ کسی بھی عمر کے بچوں میں ہو
سکتاہے۔چھوٹے بچوں میں اس مرض کی بظاہر کوئی علامت نہیں ہوتی۔ایسے بچوں کو
صرف بخار ہوتاہے۔اگر ایسے بچے کے کان کا معائنہ کیا جائے تو کان کا پردہ
سرخ اور متورم نظر آئے گا۔اگر وہ اپنا حال کہہ سکتے ہوں،تو وہ کان میں درد
کی شکایت کریں گے۔ یہ بچے درد کی تکلیف کے سبب رات کو سوتے سے اٹھ جاتے ہیں
اور روتے ہیں،یہ بات دلچسپ ہے کہ صبح اٹھنے پر کان میں اس قدر درد نہیں
ہوتا،گوکان بہنے لگتاہے اور بچہ کچھ اونچا سنتاہے ،ٹھنڈ لگنے کی حالت میں
بچہ بے چین دکھائی دے تو کان کا معائنہ کروایا جائے۔ٹھنڈ کے سبب سے بچوں کے
گلے بھی خراب ہو جاتے ہیں۔معائنہ کرنے پر پھولے ہوئے غدود(گلینڈز)دکھائی
دیتے ہیں کہ تمام حلق متورم اور سرخ ہوتاہے۔ اس میں درد بھی ہوتاہے ۔چھوٹے
بچوں کے پیٹ میں بھی درد ہوتاہے۔غدود کی سطح پر ریزش جمی ہوتی ہے۔بچوں میں
ٹھنڈ کی ایک اور علامت ٹھنڈ کا سینے پر اثر ہے۔جس کی شدید شکل نمونیہ
ہے۔دوسری قسم ان بچوں کی ہے۔جن کو بخار بھی زیادہ ہوتاہے۔کھانسی اٹھتی ہے
اور عام نقاہت ہوتی ہے۔بچوں میں ٹھنڈ کے سبب سے تکالیف تین یا چار سال کی
عمر سے شروع ہو جاتی ہیں۔ان بیماریوں کا زمانہ عروج پانچ سے سات سال کی عمر
ہے۔آٹھ سال کی عمر کے بعد ان بیماریوں میں شدت نہیں رہتی۔یہ بیماریاں ان
بچوں میں بھی زیادہ ہوتی ہیں جن کے والدین یا دوسرے گھر والے سگریٹ نوشی
کرتے ہیں۔اگر رہائشی علاقہ میں نمی،ہوا کی کثافت اور ٹھنڈک ہے ،تو ان امراض
کا امکان بڑھ جائے گا۔
|