پیٹرول کی بچت

عوامی حکومت نے ایک مرتبہ پھر عوام کے دلوں میں لگی مہنگائی، بدامنی اورکرپشن کی آگ پر تیل چھڑک دیا ہے،ایک مرتبہ پھر پٹرولیم کی قیمتوں میں خوفناک حد تک اضافہ کردیا گیا ہے،اگرچہ حکومت کو قوم کی نفسیات کا علم ہے ، کہ وہ زیادہ احتجاج نہیں کرتے اور ان کے جذبات جلد ہی ٹھنڈے ہوجاتے ہیں، اس کے باوجود بھی عوام کی تسلی اور رائے عامہ کو ہموار کرنے کے لئے اخباری اشتہارات کا اہتمام کیا گیا ہے، تقریباً نصف صفحے کے قریب سائز کا اشتہار اکثر اخبارات کی زینت بنا ہے ۔بہت جلی حروف میں ”عوام کے لئے“لکھا گیا ہے ۔اس اشتہار میں حکومت نے اپنے اقدام کی یہ ایک وجہ یہ بیان کی ہے کہ” عوامی حکومت نے پور ی دنیا میں تیل مہنگا ہونے کے باوجود تیل کی پرانی قیمتیں ایک عرصے تک برقرار رکھیں!“یہ بھی بتایا گیا ہے ”کہ گزشتہ چار ماہ کے دوران عوامی حکومت نے قومی خزانے کو ہونے والا25ارب روپے کا خسارہ برداشت کیا،اپریل میں مزید دس ارب روپے کا خسارہ ہوگا۔“

اشتہار کے ذریعے قوم کو یہ اطلاع بھی دی گئی ہے کہ ”یہ عوام کا پیسہ ہے، جسے تعلیم ، صحت کی سہولیات ، روزگار کی فراہمی اور سیلاب زدگان کی بحالی پر خرچ ہونا چاہیے، پوری قوم متحد ہوکر ہی قومی خزانے کے اس خسارے کو کم کرسکتی ہے۔۔ آئیں ! تیل کی بچت کو یقینی بنائیں۔“

اب امید ہے کہ عوام پٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر چیں بہ جبیں نہ ہونگے ، اب ہر چند ماہ بعد اس اضافے کی خبر ان کی طبع ناز ک پہ گراں نہ گزرے گی ۔اب انہیں پٹرول کے ساتھ ساتھ اپنا دل نہ جلانا پڑے گا۔کیونکہ اس اشتہار کے توسط سے وہ اس راز سے آگاہ ہوگئے ہیں کہ اگر پٹرول مہنگا ہوگا ، تو عوام کی تعلیم کا بہتر بندوبست ہوسکے گا، اگر پٹرول کی قیمتیں بڑھیں گی تو عوام کو صحت کی سہولیات دستیاب ہونگی، اگر پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا تو عوام کے لئے روز گار کی فراہمی ممکن اور بہتر ہوسکے گی اور پٹرول مزید جتنا مہنگا ہوگا اتنا ہی سیلاب زدگان کی بحالی میں مدد کی جائے گی۔کون ظالم ہے جو اپنا پیٹ کاٹ کر سیلاب زدگان کی مدد نہ کرے۔

عوامی حکومت نے اس اشتہار کے ذریعے قوم کو متحد ہونے کا مشورہ دیا ہے ، تاکہ سب مل کر قومی خزانے کے اس خسارے کو کم کرسکیں۔درست مشورہ ہی دیا ہے، قومی خزانے کے عظیم خسارے کو ختم کرنے کے لئے پوری قوم کو متحد ہونا ہوگا، ورنہ اربوں روپے کا خسارہ بڑھتے بڑھتے خسارے کا ایسا کوہِ گراں بن جائے گا جو نہ توڑا جاسکے گا ، نہ گرایا جاسکے گا ، نہ ہلایا جاسکے گا، نہ اس میں سے جوئے شیر کو بہایا جاسکے گا۔ خسارہ کم کرنے کے لئے حکومت نے صرف پٹرولیم کی قیمتوں میں ہی اضافہ نہیں کیا بلکہ نئے نئے ٹیکس بھی لاگو کر دیئے ہیں ، جن میں الگ سے فلڈ ٹیکس بھی شامل ہے۔

عوام کو شاید ٹیکس ادا کرنے میں اتنی تکلیف نہ ہو ، اگر انہیں یقین ہو کہ ان کا دیا ہوا ایک ایک پیسہ جائز کاموں پر خرچ ہوتا ہے، چونکہ عوام جانتے ہیں اور محسوس بھی کرتے ہیں کہ ان کے ٹیکس سے ہی حکمران عیاشیاں کرتے ہیں ، ان کے ٹیکس سے ہی حکمرانوں کے بیرون ملک کاروبار چمک رہے ہیں، ان ٹیکسوں کا عوام اور ملک کے حالات پر کوئی اثر نظر نہیں آتا، کیا یہ حقیقت ہے کہ پٹرول مہنگا ہونے سے عوام کو بنیادی سہولتیں دستیاب ہوسکیں گی؟اور کیا صرف قوم کو ہی متحد ہونے کی ضرورت ہے؟اس میں حکمرانوں کا کوئی عمل دخل نہیں؟اور سب سے اہم بات یہ کہ ”آئیں ! تیل کی بچت کو یقینی بنائیں“ ، والی بات تو نہایت مضحکہ خیز ہی نہیں کربناک مذاق بھی ہے، کہ صرف حکمران ہی نہیں ، تمام بیوروکریسی بھی تیل کو اس بے دردی سے پیتے ہیں جس کی مثال نہیں ملتی۔ کونسا چھوٹا سا بھی افسر ہے ، جسے گاڑی ملی ہوئی ہو اور اس کی پوری آل اولاد سرکاری تیل پر مزے میں نہ ہو۔ اگر یہ مرکزی اور صوبائی حکمران صرف سرکاری گاڑیوں کو ہی کنٹرول کرلیں تو ماہانہ کروڑوں روپے کے پٹرول کی بچت ہوسکتی ہے، مگر حکمرانوں نے تو تمام قربانیاں عوام سے ہی لینے کا تہیہ کیا ہوا ہے۔
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 473256 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.