نومبرکے آخرمیں طلباء نے بہت بڑااحتجاج کرکے منوادیاکہ
وقت کی ضرورت ہے کہ طلباء یونینز کوبحال کیاجائے جس کی وجہ سے کئی چہروں
خاص کرطلباء لائف کے لوگوں کوبہت زیادہ خوشی ملی مگراسکے بعد
ڈاکٹرزاوروکلاء کی جنگ شروع ہوگئی جس نے کھلتے چہرے مرجھاکررکھ دیئے جو
چہرے خوش تھی ان پردکھ نظرآتے ہیں جو لوگ وکلاء کومعاشرے کاعظیم شہری
سمجھتے تھے انہوں نے اب وکلاء کی محفل کیاانہیں اپنے پاس بیٹھانے
پرعارمحسوس کرتے ہیں میں یہ صرف ایک بات نہیں کررہابلکہ ہمارے آفس میں
سپریم کورٹ کے ایک وکیل آئے انہوں نے اپنی زبانی ایک واقعہ سنایا کہ وکلاء
گردی کے بعد میں اسلام آباد ایک ریسٹورنٹ پرچائے پینے گیاتووہاں ایک ٹیبل
پرجگہ نہیں تھی صرف ایک ہی ٹیبل تھی جس پرکرسی خالی تھی اوراس ٹیبل کے
سامنے ایک عورت بیٹھی ہوئی تھی میں وہاں جاکربیٹھاتواس عورت نے میری طرف
دیکھاتومسکرائی اورپوچھاکہ آپ کوئی بزنس مین ہیں تومیں نے بڑے فخرسے
کہانوآئی ایم آ لائربس پھرکیاتھادے مارساڈھے چاروالاحال ہواس نے کہاآپ
گھٹیاقسم کے لوگ ہیں آپکی وجہ سے 8لوگ مرگئے ہیں اٹھومیری ٹیبل سے آپکی
جرات کیسے ہوئے میرے سامنے بیٹھنے کی اس صاحب نے کہاکہ میں نے اپناکوٹ
اتارااورریسٹورنٹ سے بناکھاناکھائے بھاگ نکلا اورمیں اب کورٹ سے باہرنکلتے
کوٹ اتاردیتاہوں یہ حقیقت ہے کہ اس واقعہ نے ہرکسی کو دکھ دیامگراس کے
بعدجوسانحہ ہواوہ بھی کم نہیں جی میں اسلام آبادمیں شہیدہونے والے طالبعلم
کی بات کررہاہوں اس کی شروعات کچھ اس طرح سے ہوئی کہ جمیعت کی طرف سے
پروگرام منعقدہواجس کاآخری دن جوکہ فیمیل کیلئے تھاجوکہ جامعہ کے کوٹ آف
کنڈکٹ کے خلاف ہمیشہ سے ہورہاہے اورہمیشہ کی طرح اس باربھی اپنااثررسوخ
استعمال کرتے ہوئے انہوں نے پروگرام ارینج کیامگران کے پاس کسی قسم کااجازت
نامہ نہ تھاجس کی وجہ سے اسلامین یونائٹڈ سٹوڈنٹس فیڈریشن نے جامعہ کی
انتظامیہ کے سامنے احتجاج کیاکہ یہ مساوی حقوق کی خلاف ورزی ہے کہ جمعیت
کوئی اجازت نہ لے اورہمار لیے رولز۔
اگرمیں یہاں جمعیت کی بات کروں توغلط نہ ہوگاکہ جمعیت طلباء کے ساتھ بھی
سیاست کرتی ہے اورانہیں اپناپیروکاربناکرانہیں سیٹیں دلاتی ہے ہاسٹلز کی
سہولت دلواتی ہے جس کی وجہ سے طلباء خود کوانکااحسان مندسمجھنے لگتے ہیں
اوروہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح ان کا احسان اتاراجائے کیونکہ یہ توہرآدمی
جانتاہے کہ ہم پرجواحسان کرتاہے ہم اس کے آگے زبان نہیں کھولتے اسی بات
کاجمعیت فائدہ اٹھاتی ہے اورانکے ذہن کوایسے واش کرتی ہے کہ جوجمعیت کے
ساتھ ہے وہی تمہارادوست ہے باقی سب دشمن اورمشرک ہیں ۔
حق تویہی بنتاتھاکہ اسلامین سٹوڈنٹس نے جس طرح احتجاج کیاوہ بھی اپنی صفائی
دیتے مگرانہوں نے IUSFکے نہتے چیئرمین علی نقی عماراوران کے 4دوستوں
کوجمعیت کے طلباء کے روپ میں چھپے غنڈوں نے کہاکہ تمہاری جرات کیسے ہوئی کہ
ہماری شکایت کی اورانہیں بری طرح ماراجس کی وجہ سے وہ زخمی ہوگئے موقع
پرچیف سیکورٹی پہنچے توجمعیت کے لڑکے فرارہوگئے اورسیکورٹی آفیسرکی نگرانی
میں علی نقی عمارکوہسپتال میں ٹریٹ منٹ کیلئے بھیج دیIUSFکے طلباء ابوحنفیہ
بلاک کے سامنے اکٹھے ہوئے تاکہ اس زیادتی کااحتجاج ریکارڈ کروایاجاسکے
مگرجمعیت سے یہ برداشت نہ ہواتووہ ڈنڈوں سے لیس ہوکرنہتے طلباء پرلاٹھی
چارج شروع کردیااورفائرنگ شروع ہوئی جس کی وجہ سے طلباء اپنی جان بچانے
کیلئے ہاسٹلز کی طرف بھاگ گئے مگرجمعیت کے غنڈوں نے انہیں ہاسٹل میں گھس کر
تشددکانشانہ بنایاورتوڑپھوڑکی ان میں 2طلباء کوجمیعت آفس لے گئے جہاں ان
پراتناظلم کیاکہ ان کے ہاتھ کے ناخن پلاس کے ذریعے نکال لیے گئے ۔اب بات
کرتے ہیں شہیدہونے والے طالبعلم کی جس کوپتھرلگنے سے موت واقعہ ہوئی اب اس
پرتحقیقات کی جارہی ہیں کہ کس نے قتل کیا مگرالٹاجمیعت کی طرف سے سرائیکی
سٹوڈنٹس کونسل کے چیئرمین عمارعلی نقی جوکہ جھگڑے کے وقت ہسپتال میں تھے
کیونکہ انہیں تشددکرکے شدیدزخمی کردیاگیا تھا دوسرے جلیل بلوچ جوکہ
600کلومیٹردورڈیرہ غازی خان میں اپنے آبائی گھرتھاتیسرے اصغرلاشاری جھگڑے
کے وقت اسلام آبادآیئرپورٹ پرڈیوٹی پرتھے جس سے یقیناً یہ پتاچلتاہے کہ
FIRیقیناً جھوٹی ہے اورجھوٹے پررب پاک نے لعنت فرمائی ہے ۔اب جیساکہ جمیعت
اپنی مضموم سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے ہرغیراخلاقی ہتھکنڈے جائزسمجھتی ہے
اس کاتاریخی کردارتعلیمی اداروں میں امن کی تباہی غیرجمہوری
اورپرتشددکلچرمیں اضافہ رہاہے اوراس سے تویہی لگتاہے کہ ان کاموجودہ
ایجنڈابھی یہی ہے کہ جمہوری جدوجہدکوبدنام کرکے سٹوڈنٹس یونین کی بحالی
کوروکناہے ۔اس افسوس ناک واقعہ کے بعدسرائیکی وسیب میں دکھ اورغصہ
دیکھاگیاہے کیونکہ ہمیشہ سے کوئی بھی دہشتگردمرے اوراس کی شناخت نہ ہو
تواسے سرائیکی وسیب کانام دیاجاتاہے اس حوالے سے سرائیکستان ڈیموکریٹک
پارٹی نے پریس کانفرنس کی جس میں مرکزی چیئرمین رانافرازنون،مرکزی صدر
عنائت اﷲ مشرقی ،صوبائی کوآرڈینیٹرڈاکٹرعاشق ظفربھٹی،شاہنوازجانگلہ نے کہا
کہ سرائیکی سٹوڈنٹس کونسل ک رہنماؤں پرجمعیت طلباء کے غنڈوں کے حملے کی
شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہیں اورحملہ میں ملوث ذمہ داران کو فوری
گرفتارکرکے قرارواقعی سزادینے کامطالبہ کرتے ہیں اورسرائیکی طلباء کے خلاف
جھوٹامقدمہ درج کیاجسے فوری خارج کیاجائے ۔سرائیکی سٹوڈنٹس کونسل یونیورسٹی
آف منیجمنٹ اینڈٹیکنالوجی لاہورکے عہدیداروں سے بات ہوئی توانہوں نے کہا کہ
ہم اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں جماعت اسلامی اوریونائٹڈ سٹوڈنٹس فرنٹس
کے درمیان جھگڑااورنام نہاد طاغوتی میڈیاکی سرائیکیت اورسرائیکی طلباء کے
حق کیلئے بنائی گئی سرائیکی کونسلزکے سراسرغلط اوربے بنیادعکاسی
پرشدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہیں میڈیاسرائیکی کوسلز کا امیج خراب کرنے کی
کوشش کی جارہی ہے ۔ہم باورکراناچاہتے ہیں کہ سرائیکی امن پسند قوم ہے ہم
وفات پانے والے طالبعلم کے لواحقین کے دکھ میں برابرکے شریک ہیں اوراس کی
مغفرت کیلئے دعاگوہیں ۔جیساکہ سرائیکی سٹوڈنٹس کونسل لاہور کاجس طرح موقف
ہے کہ سرائیکی امن پسند ہیں میں اس کی مثال یوں دوں کہ پچھلے سال اسلام
آبادمیں سرائیکی طلباء نے پرامن احتجاج کیاجوسب کویاد ہوگا سرائیکی جماعتوں
نے 2017میں سرائیکی لانگ مارچ کیاوہ بھی پرامن اوراگرسرائیکی پرامن نہ ہوتے
توشایدآج صوبہ الگ بن گیاہوتا۔آخرمیں اتناکہناچاہوں گاکہ حکمران اس بات اس
معاملے کوجلداز جلد حل کرائیں اورطلباء یونین بحالی کے دشمنوں کوانجام تک
پہنچائیں ۔
|