مشرق وسطیٰ میں طاقت ور کون؟ افریقہ میں مساجد کی تعمیر

image


افریقہ میں ان دنوں سینکڑوں مساجد تعمیر ہو رہی ہیں، جن کے لیے سرمایہ زیادہ تر سعودی عرب، ترکی اور ایران مہیا کر رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ یہ ممالک افریقہ میں مساجد کے لیے پیسہ خرچ کیوں کر رہے ہیں؟

نومبر میں جبوتی میں عبدالحامد دوئم مسجد کا افتتاح ہوا۔ یہ تیرہ ہزار مربع میٹر پر پھیلی مسجد ہے، جہاں چھ ہزار نمازیوں کے لیے جگہ موجود ہے، جب کہ اس کے دو مینار چھیالیس میٹر بلند ہیں۔ اس کی دیواروں پر سلطنتِ عثمانیہ کے دور کی خطاطی ہے۔ مسجد کا گنبد تابنے کی ملمع کاری سے مزین ہے اور مسجد کے اندر ترک مساجد کی نمائندگی کرتا فانوس بتا دیتا ہے کہ یہ مسجد ترکی کی مدد سے بنی ہے۔

اس مسجد کی تعمیر میں ترکی کے ڈائریکٹوریٹ برائے مذہبی امور نے سرمایہ مہیا کیا ہے۔ دیانت کے نام سے معروف اس ادارے کا خیال ہے کہ یہ مسجد جبوتی اور ترکی کے درمیان بہترین تعلقات کی نمائندگی کرتی ہے۔ اس مسجد کے لیے زیادہ تر مٹیریل ترکی سے درآمد کیا گیا ہے جس میں سفیدی مائل فطری پتھر بھی ہیں، جو مسجد کے اندرونی حصے میں نصب کیے گئے ہیں۔

جبوتی کے صدر اسماعیل عمر گلیہ نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن سے کہا تھا کہ وہ اپنے ملک میں سطلنت عثمانیہ کے طرز کی مسجد چاہتے ہیں۔
 

image


نائجر سے تعلق رکھنے والے ماہر بشریات اور برلن کے مرکز برائے اورئنٹل اسٹیڈیز سے وابستہ عبداللہ سنائی کے مطابق، ''ترکی چاہتا ہے کہ وہ ایک علیحدہ اسلامی طاقت کے طور پر روشناس ہو، بالکل ویسے جیسے کئی دہائیوں سے سعودی عرب کو سمجھا جاتا ہے۔‘‘

ترکی افریقہ کے مختلف ممالک میں لاکھوں ڈالر خرچ کر رہا ہے، تاکہ اس کے اثرورسوخ میں اضافہ ہو۔ گزشتہ چار دہائیوں میں ترک ادارہ دیانت دنیا بھر، بہ شمول جبوتی، گھانا، برکینا فاسو، مالی اور چاڈ میں مختلف مقامات پر سو سے زائد اسکولوں اور تعلیمی مراکز کے لیے سرمایہ مہیا کر چکا ہے۔ ترکی ہی نے صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں قرن افریقہ کی سب سے بڑی مسجد کی تزین نو میں معاونت کی۔ اس مسجد میں دس ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے۔ سنائی کے مطابق اس طرح مختلف ممالک لوگوں میں اپنا تشخص بناتے ہیں تاکہ وہ ان پر اعتماد کرنے لگیں۔

سعودی عرب بھی افریقہ کے مختلف ممالک میں مساجد کی تعمیر کے اعتبار سے پیش پیش ہے۔ افریقہ کی مشہور مسجد برائے اسلامی یگانگت سن 1987 میں سعودی سرمایے سے تعمیر کی گئی تھی۔ اسے سعودی عرب کی سلطان بن عبدالعزیز السعود فاؤنڈیشن نے تعمیر کیا تھا۔ سعودی عرب گزشتہ دس سے بیس برسوں میں نائجر، نائجیریا اور مالی میں مسلسل سرمایہ کاری کر رہا ہے۔
 


Partner Content: DW
YOU MAY ALSO LIKE: