آج الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پہ ثابت شدہ غدار جرنیل کو
پھانسی کی سزا پہ عدلیہ کے خلاف ہرزہ سراہی پہ اتر آیا یے ۔ معزز ادارے اور
موجودہ حکومت میں غصے اور تشویش کی لہر ہے ۔ چیف جسٹس ، اور خصوصی عدالت کے
کردار پہ سوالیہ نشان لگائے جا رہے ہیں ۔ ملک میں انتشار کو ہوا دینے کی
منظم کوشش کی جارہی ہے ، بلا شبہ یہ سب وطن عزیز کو اندرونی سطح پہ کمزور
کرنے کی سازش ہے ، بارڈر پہ بھی بھارت کی طرف سے شدید بزدلی کا مظاہرہ کیا
جارہا ہے اور بہادر افواج ڈٹ کر ان بزدل دشمنوں کا راستہ روکے ہوئے ہیں ۔
مگر ان کیفیات میں عدالت عظمیٰ کو شدید تنقید کا نشانہ بنانے والوں سے چند
گزارشات ہیں ۔ انہیں یہ باور کرانا ضروری ہے کہ یہ وہی چیف جسٹس ہے جس نے
نواز شریف کو نا اہل کیا اور اسے سیسلین مافیا کہا ۔۔ تب تویہی تجزیہ نگار
اور سیاستدان ڈی چوک پہ ناچ گانے کراتے تھے نواز شریف کی پھانسی کا مطالبہ
کرتے تھے ، میڈیا پہ نا اہل وزیر اعظم ، چوروزیرِ اعظم ملزم ، نواز شریف ،
مجرم نواز شریف کہہ کر پکارتے تھے اب جب حق سچ پ فیصلہ آیا تو سازشیں شروع
کردیں۔۔؟
غدار کی سزا موت ہے اور موت ہی ہوگی ۔وہ لنڈن ، دوبئی یا جہاں بھی ہو وہ
غداری کی موت مرے ، وہ نواز شریف ہو ، زرداری یا مشرف ۔۔ اور فوج کی وردی
میں چھُپے غدار کو تو کبھوشن کے ساتھ پھانسی پہ لٹکایا جائے ،، باقی پیرا
چھیاسٹھ میں کُچھ ذیادہ ہی طول دے کر فیصلہ متنازعہ کرنے کی کوشش کی جا رہی
ہے، واقعی تحقیقات ہونی چاہیئں کہ ایسا فیصلہ کہیں سنگین غداری کیس کو
متنازعہ بنانے کے لئے تو نہیں دیا گیا ، قوم اُس ایک لفظ کو بھی قبول نہیں
کرے گی جو آئینِ پاکستان کی نفی کرتا ہے ۔ اور نہ ہی اُسے جو پاک فوج کی
وردی میں بار بار آئین توڑتا رہا ۔ ہزاروں پاکستانیوں کی ہلاکتوں کا باعث
بنا ، جسکی وجہ سے ایک دہائی پاکستان دہشت گردی گردی کی لپیٹ میں رہا ، جس
نے امریکہ کی جنگ میں پاکستان کو جلا دیا ، ڈالر لئے اور معیشت کی دھجیاں
بکھیر دیں ، ادارے تباہ کردئے ، سولہ سے چوبیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ قوم کو
تحفہ کی، کراچی میں عوام کے قتلِ عام پہ مُکے لہرائے ، کرپشن پاکستان کی
بڑی بیماری ہے مگر جتنی مشرف کے دور میں ہوئی اسکی مثال نہیں ملتی ، آج تک
سکے اثرات معیشت پہ موجود ہیں ،کراچی میں بھائی کو اتنی طاقت بخشی کے بوری
بند عوام کی بہتات ہوگئی ، یہ سب فوج نے نہیں کیا ، مشرف کا ذاتی فعل ہے ،
اس نے وردی کا استعمال کیا ، تو کیا پاک فوج کو اس کی حمایت کرنی چاہیئے،
کیا یہ وردی کے ساتھ غداری نہیں ،کیا اپنے ہی ملک کے خلاف جنگ میں امریکہ
سے ڈالر لینا غداری نہیں تھی ، کیا پاکستان کے لئے جنگین لڑنے والے جرنیل
کو معلوم نہ تھا کہ جو کام وہ ڈالروں کے عوض کرنے جا رہا ہے اس کے پورے ملک
پہ کیا اثرات مرتب ہونگے ،
مجھے دُکھ ہے کہ عدلیہ کی طرف سے فیصلے میں ایسے الفاظ استعمال کئے گئے جو
آئین سے بالاتر اور پاک فوج کے شایان شان بھی نہیں تھے ، مگر جس شخص نے
آئین سے بالاتر ریاست پاکستان اور ادارے کی طاقت کو استعمال کرکے اپنا تخت
قائم رکھا جسے آئین کے تحت غاصبانہ قبضہ کہا جا سکتا ہے اس شخص کے لئے
سزائے موت کم ہے ۔ مجھے افسوس اس بات کا بھی ہے کہ مجھے آج فوج میں کہیں
راشد منہاس شہید جیسا سپاہی نظر نہیں آرہا جو ملکی دفاع ، سلامتی اور آئین
کی حفاظت کے لئے اپنے استاد کو جہنم واصل کر کے خود امر ہو جائے ۔ میرے یہ
الفاظ وہ جذبہ جگانے کی کاوش ہیں جس کے تحت جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق
پڑھنے کا جنون پیدا ہو جائے ۔
ہمارے موجودہ وزیر اعظم بھی مشرف صاحب بارے ماضی میں یہی تاثرات رکھتے تھے
جن کا ذکر یہاں کیا گیا ، مگر اب نا واقف وہ کیوں ایسے شخص کو بچانے کے لئے
پوری حکومت کو متحرک کئے ہوئے ہیں ، عدلیہ اور پاک فوج کے کے درمیان کشیدگی
انتشار کا سبب بن سکتی ہے ، عوامِ پاکستان کو یہ سمجھنا ہوگا کہ وطن عزیز
کسی انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا ، یہ دشمن قوتوں کا کیا دھرا ہے ، ہمیں
اس کا مقابلہ کرتے ہوئے اندرونی امن و استحکام میں کردار ادا کرنا ہوگا ،
باقی سرحدوں پہ دنیا کی نمبر ون آرمی تعینات ہے ، ہمارا ہر جوان پاک فوج کا
سپاہی ہے اور خوں کا نذرانہ لئے مادر وطن کی تعظیم پہ قربان ہونے کو تیار
ہے ،ہے ، قوم امریکہ کی پِٹھو یا غلام نہیں بننا چاہتی کہ ہم نے اس آذادی
کے لئے بڑی قربانیاں دی ہیں ،آئی ایس آئ ہمارا فخر ہے مگر کسی کو بھی فوج
کی وردی کا غلط استعما ل کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے ، فوج کے اندر ہی
آئین توڑنے والوں کو سزا ملنی چاہیئے ، ایک سپاہی سے افسر تک کا فرض ہے کہ
وہ حلف کی خلاف ورزی کرنے والے اور آئین پاکستان توڑنے والے فوجی خاندان کے
فرد سے لاتعلقی کا اعلان کریں ، اسی سے فوج کی عزت بحال ہوگی اور انتشار سے
بچا جا سکے گا ،
عوامِ پاکستان پاک فوج کے ساتھ ہیں ،، شانہ بشانہ ہیں ،، رہیں گے ،، مگر
کسی غدار کو فوجی خاندان کا فرد تسلیم نہیں کریں گے ۔اداروں سے التماس ہے
کہ آپسی مشاور اور دانائی سے اس معاملے کا حل نکالا جائے تا کہ عدلیہ اور
فوج کی عزت بھی بحال رہے اور کسی کو آئندہ آئین پاکستان توڑنے یا اپنی طاقت
سے اُسے استعمال کرنے کی جرات نہ ہو ۔۔
غلام محی الدین چشتی ۔
تحریک عوام پاکستان،،،
|