کبھی مایوس نہ ہونا

یہ کہانی ہے ۱۹۳۸ کی کرولی ٹکس نام کے ایک آدمی کی اور وہ ہنگری کا تھا اور اس ملک کا سب سے بڑا پسٹل شوٹر تھا ۔جتنی بھی نیشنل چیمپئن ہوئی تھی اس کو وہ جیت چکا تھا اور سب کو یقین تھا کہ ۱۹۴۰ میں جو اولیمپکس ہو گی اس میں گولڈ میڈل کرولی کو ہی ملے گا اور اس نے سالوں سے ٹرینگ کی تھی اس کا ایک ہی خواب تھا اور ایک ہی فوکس تھاکہ مجھے اس ہاتھ کو دنیا کا سب سے بیسٹ شوٹنگ ہینڈ بنانا ہے اور اس نے بنا لیا اور کامیاب ہو گیا صرف دو سال کا فرق تھا ۔

۱۹۳۸ میں ایک آرمی کیمپ چل رہا تھا کیوں کہ وہ آرمی میں تھا جوکہ توسیع ہو گیا ۔اس کے اسی ہاتھ میں جس سے اسے گولڈ میڈل جیتنا تھا اس میں دستی بم پھٹ گیا اور وہ ہاتھ چلا گیا۔ جو اسکا خواب تھا وہ سب چکنا چور ہو گیا اب اس کے پاس دو ہی راستے تھے ۔ایک تو یہ کہ وہ باقی کی زندگی روتا رہے اور کہیں جا کر چھپ جائے یا وہ جو اسکا خواب تھا جو اس کا فوکس تھا اس کو پکڑ کر رکھے تو اس نے فوکس کیا اس پہ نہیں جو چلا گیا اس نے فوکس کیا اس پہ جو اسکے پاس تھا اور اس کے پاس کیا تھا ؟
ایک الٹا ہاتھ ایک ایسا ہاتھ جس سے وہ لکھ نہیں سکتا تھا۔

ایک ماہ تک اس کا علاج چلتا رہا اور ٹھیک ایک ماہ بعد اپنی ٹرینگ شروع کر دی ۔ٹرینگ کے ایک سال بعد ۱۹۳۹ میں وہ واپس آیا نیشنل چیمپئن شپ چل رہی تھی اور بھی پسٹل شوٹرز وہاں موجود تھے ان لوگوں نے جا کرولی کو مبارکباد دی اور کہا یہ ہوتا ہے جذبہ کہ اتنا کچھ ہو جانے کے بعد بھی تم یہاں آئے ہو ہمارا حوصلہ بڑھانے کوئی نہیں جانتا تھا کہ وہ ایک سال سے اپنے الٹے ہاتھ کی ٹرینگ کر رہا ہے اور پھر اس نے جواب دیا میں کوئی حوصلہ بڑھانے نہیں آیا ہوں مقابلہ کرنے آیا ہوں تم لوگوں سے تیار ہو جاؤ ۔مقابلہ شروع ہوا وہاں جتنے بھی شوٹرز تھے وہ مقابلہ کر رہے تھے دونوں ہاتھوں سے اور کرولی مقابلہ کر رہا تھا اپنے الٹے ہاتھ سے کون جیتا؟
THE MAN WITH ONLY HAND

لیکن وہ رکا نہیں کیونکہ اس کا خواب تھا مجھے اس ہاتھ کو اس ملک کا نہیں بلکہ دنیا کا بیسٹ شوٹنگ ہینڈ بنانا ہے ۔ اس نے سارا فوکس ڈالا ۱۹۴۰ کے اولیمپکس میں مگر ۱۹۴۰ کے اولیمپکس منسوخ ہو گئے ورلڈ وار کی وجہ سے ۔اس نے اپنا سارا فوکس ۱۹۴۴ کے اولیمپکس میں ڈالا لیکن وہ بھی ورلڈ وار کی وجہ سے منسوخ ہو گیا لیکن پھر بھی وہ رکا نہیں اس ۱۹۴۸ میں ہونے والے اولیمپکس کی تیاری کی ۔
۱۹۳۸ میں اسکی عمر ۲۸ سال تھی اور ۱۹۴۸ میں اسکی عمر ۳۸ سال ہو گئ اور کم عمر کے کھلاڑی سے مقابلہ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے لیکن مشکل نام کا لفظ اس کی ڈکشنری میں تھا ہی نہیں ۱۹۴۸ کے اولیمپکس شروع ہوئ پوری دنیا سے بڑے بڑے شوٹرز آ ئے ہوئے تھے جو اپنے بیسٹ ہاتھوں سے شوٹ کر رہے تھے اور یہ اپنے only handسے شوٹ کر رہا تھا پھر کیا ہوا وہی جیتا the man with only hand لیکن وہ تب بھی نہیں رکا ۱۹۵۲ اولیمپکس میں دوبارہ کیا اور اس بار بھی گولڈ میڈل کرولی کو ہی ملا اور اس نے اولیمپکس کی پوری ہسٹری کو بدل کر رکھ دیا۔

آپ کسی بھی looser کے پاس چلے جاؤ اسکے پاس لسٹ ہوگی بہانوں کی کہ میں اس وجہ سے فیل ہوا اپنی زندگی میں اور دوسری طرف آپ جیتنے والوں کے پاس چلے جاؤ اس کے پاس ہزار بہانے ہوگے نہ کرنے کی جو وہ کرنا چاہتا ہے لیکن صرف ایک وجہ ہوگی جو وہ کرنا چاہتا ہے اور کر جاتا ہے جیسے کرولی اور اس کا الٹا ہاتھ ۔

WAQAR majeed
About the Author: WAQAR majeed Read More Articles by WAQAR majeed: 3 Articles with 211090 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.