بعض اوقات جو دکھائی دیتا ہے وہ ہوتا نہیں ہے اور نہ
دکھائی دینے والا سچ ہوتا ہے. اسی طرح سے اکثر, سنائی دینے والی آوازیں ایک
سراب ہوتی ہیں اور حقیقت خاموشیوں میں پوشیدہ ہوتی ہے. خاموشی کبھی بھی
بےمطلب نہیں ہوتی. یہ اپنے اندر کئی داستانیں اور گونگی چیخیں لیے ہوئے
ہوتی ہے.کبھی کبھار خاموشی غیر ضروری بھی ہو جاتی ہے. اگر کہیں بولنے سے
انصاف کی امید ہو یا کوئی دوسرا استحصال سے بچ سکتا ہو. ایسے میں خاموش
رہنے کے پیچھے ڈر یا لالچ کے عناصر موجود ہوتے ہیں. خاموشی اور اس سے منسلک
داستانوں کی بہت سی اقسام ہوتی ہیں اور ان میں سے کوئی بھی قسم بے معنی
نہیں.
ایک بوڑھے آدمی کو ضعیف ڈھانچے سے آہستہ آہستہ کر کے علیحدہ ہوتے گوشت کی
سوچ خاموش کر دیتی ہے. خستہ حال ہمسائے کی محلے کے چوھدری کے آگے خاموشی؛
ایک لڑکی کی خاموشی جب اسے اسکے اپنے فقط اپنی مرضی سے غیروں کو سونپ دیتے
ہیں. یہ خاموشیاں اس کیفیت سے جڑی ہیں جب انسان احسانات کے بوجھ تلے پس کر
بےبس ہو جاتا ہے. کوئی الزام لگنے کی صورت میں ایک سفید پوش کی صفائیاں
دینے کی بجائے اختیار کی گئی خاموشی، اسکی خودی کے قصے سناتی ہے. اکثر
گونجتے ہوئے قہقہوں کے بعد کی خاموشی، درد کی طویل داستان کی طرف اشارہ
کرتی ہے. یوں آوازیں سراب ہو جاتی ہیں اور سچ خاموشی میں چھپا ہوتا ہے.یہ
خاموشی ہی ہے جو آوازوں کو ہم تک پہنچاتی ہے. سحر کے وقت کی خاموشی، خدا کی
پکاروں کا مجموعہ ہوتی ہے جب وہ اپنے بندوں سے مخاطب ہو رہا ہوتا ہے.
خاموشی عبادت بھی ہے.
جو خاموشی کے سمندر میں اتر کر اسکی گہرائی میں بستی داستانوں اور چیخوں کو
سمجھ لیتا ہے وہ پھر آوازوں کے سراب میں نہیں آتا کیونکہ وہ جان جاتا ہے کہ
خاموشی بےمطلب نہیں ہوتی!
|