فتنہ اور فساد کے اس دور میں اُمت مسلمہ بارش کی طرح
برستے ہوئے فتنوں کا شکار ہوگئی ہے‘لیکن ان میں کچھ اﷲ عزوجل کے چنیدہ بندے
ہیں جو امت وسط ہونے کی ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے پیامبری کے فرائض ادا
کرنے میں سرگرداں ہیں۔انہی میں سے ایک ’’آل پاکستان رائٹرز ویلفیئر ایسوسی
ایشن ‘‘ کے نائب صدر اور نوجوان قلم کار حافظ محمد زاہد بھی ہیں جو اس ذمہ
داری کو عین فرض سمجھتے ہوئے لوگوں کو جہالت کے اندھیروں سے نکالنے کے لیے
ہدایت کی کرنیں بکھیر رہے ہیں۔آپ نہ صرف مضمون نگار ہیں‘بلکہ کالم نگاری
اور کہانی نویسی میں بھی اعلیٰ مقام رکھتے ہیں۔
حافظ محمد زاہد صاحب کی اب تک پانچ کتابیں شائع ہوچکی ہیں اور ان کی نئے
آنے والی کتاب ’’ہدایت کی کرنیں‘‘ہے جوچند دن پہلے بذریعہ ڈاک مجھے موصول
ہوئی۔ ہدایت کی کرنیں ساڑھے تین سو صفحات پر مشتمل ایک ضخیم کتا ب ہے جس
میں اکتیس مضامین موجود ہیں اور ہر مضمون اپنی جگہ جامعیت کا استعارہ ہے
بایں طور کہ ایک مضمون میں موضوع کے تقریباًتمام پہلوؤں کو خوبصورتی کے
ساتھ سمو دیا گیا ہے ۔
کتاب کی ابتدا پیش لفظ سے ہوتی ہے جس میں ا نہوں نے اپنے محسنین کو خراجِ
عقیدت پیش کیا ہے اور پھر پہلا مضمون نبی آخرالزماں حضرت محمد ﷺ کے حوالے
سے ہے۔اس کے ساتھ انہوں نے فتنہ قادنیت کے رد میں کی جانے والی کاوشوں کو
تفصیل اور مرحلہ وار جامعیت کے ساتھ بیان کیا ہے تاکہ تحریک ختم نبوت سے
نسل نو آگاہ ہوسکے۔اس کے بعد اُمہات المومنینؓمیں سے حضرت خدیجہ اور حضرت
اُم سودہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہما کی سوانح حیات کو بیان کیا ہے جو کہ آج کی
عورت کو اپنے فرائض سے آگاہ کرنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔ایک مضمون سیدنا
حضرت عمرفاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے بارے میں ہے جس میں مصنف نے اولاً’’
موافقاتِ عمر‘‘(وہ مواقع جن میں حضرت عمر کی رائے کے مطابق حکم شریعت نازل
ہوا)کو تفصیل سے بیان کیا اور پھر’’ اولیاتِ عمر‘‘(وہ کام جو سب سے پہلے
حضرت عمر نے شروع کیے)کی مکمل فہرست درج کی ہے۔
اس کے بعد ارکانِ اسلام میں سے نماز‘روزہ اور حج کے احکامات کو بیان کیا
گیا ہے۔اسی ضمن میں اعتکاف‘صدقہ فطر اور عید الفطر کے احکامات وفضائل
زیرقلم لائے گئے ہیں۔سونے جاگنے کے اذکار ‘ کھانے پینے کے آداب اور اپنے
ملازمین سے حسن سلوک کرنے کے حوالے سے عنوانات بھی اس کتاب میں شامل ہیں جو
کہ روز مرہ کے معمولات میں بھی اﷲ تعالیٰ سے جڑنے میں مدد گار ثابت ہوتے
ہیں۔ان کے علاوہ ویلنٹائن ڈے اور اپریل فول جیسے غیر اخلاقی تہواروں کی
حقیقت بیان کرکے یہ بتایا گیا ہے کہ بے حیائی‘جھوٹ اور بداخلاقی کی اسلام
میں کوئی گنجائش نہیں اور کسی مسلمان کی یہ شایانِ شان نہیں کہ وہ ان
تہواروں کے قریب بھی جائے ۔آخر میں ایک مضمون ’’سب وشتم‘‘یعنی گالی گلوچ سے
متعلق ہے اور اس میں مختلف پہلوؤں سے بتایا گیا ہے کہ کسی کو گالی دینا
‘چاہے وہ مذاق میں ہی کیوں نہ ہو‘کتنا بڑا گناہ ہے اور اس کے انسانی معاشرہ
پر کتنے نقصان دہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
زیرتبصرہ کتاب میں ایک مضمون لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق ہے‘مضمون کا عنوان
ہے:’’تعلیم نسواں اور ہماری ذمہ داریاں‘‘۔حافظ محمد زاہد صاحب کے اس مضمون
نے قومی سطح پر ہونے والے تحریری مقابلہ میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی۔چار
صفحات پر مشتمل اس مضمون کے مندرجات پڑھنے اور پھر اس پر عمل کرنے سے تعلق
رکھتے ہیں۔الغرض مطالعہ کا شوق رکھنے اور علم کی جستجو کرنے والوں کے لیے
یہ کتاب بہترین ذریعہ ہے۔
آخر میں‘میں یہ کہنا چاہوں گی کہ حافظ محمد زاہد صاحب اچھے لکھاری ہونے کے
ساتھ ساتھ ایک بہترین اور مدد کرنے والے استاد بھی ہیں جو ہر وقت دوسروں کو
آگے بڑھنے کانہ صرف حوصلہ دیتے ہیں بلکہ ان کی ہر طرح سے مدد بھی کرتے
ہیں۔یہ خوبی ان کو ان کے ہم عصروں سے بہت آگے لے جاتی ہے۔زیر نظر تبصرہ بھی
ان کی موٹیویشن کا ہی نتیجہ ہے۔میں بے حد مشکور ہوں محترم حافظ محمد زاہد
صاحب کی کہ انہوں نے اتنی خوبصورت کتاب’’ہدایت کی کرنیں‘‘ سے نوازا ۔
دعاگوہوں کہ اﷲ تعالیٰ محترم حافظ محمد زاہد کی اسلام کی راہ میں کی گئی
کوششوں کو اپنی بارگاہ میں شرفِ قبولیت بخشے اور ان کے قلم کولوگوں کی
اصلاح کا ذریعہ بنائے۔اوران کی ہدایت اور روشنی کی کرنیں چہاردانگ عالم میں
ہرسو پھیل کرظلمات کے مٹنے کا باعث بنیں۔آمین! |