ہماری عزیز بہن، ڈاکٹر عافیہ
صدیقی کسی تعارف کی محتاج نہیں،ایک باحجاب مسلمان خاتون،امریکن پی ایچ ڈی
ہولڈر جو پاکستان کی نسل نو کے لیے ایک ایسا نظام تعلیم تیار کرنے کا عزم
رکھتی تھی جس سے تعلیم پانے والے بچے دنیا کی امامت اور راہنمائی کرنے والے
مسلمان ہوتے۔ان کے یہی عظیم ارادے اسلام دشمن عناصر کو پسند نہ آئے اور آج
ان کے ساتھ ہونے والا بدترین سلوک کسی سے پوشیدہ نہیں امت مسلمہ کی عظیم
تاریخ پر نظر دوڑائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان کتنے عظیم لوگ تھے
عظیم سپہ سالار طارق بن ذیاد نے آٹھویں صدی عیسوی کے آغاز میں اندلس فتح
کیا،اندلس پر حملے کی وجہ بھی عجیب ہے،اندلس کا ایک عیسائی گورنر،کاونٹ
جولین جو اپنے بادشاہ راڈرک سے اپنی بیٹی کی بےحرمتی کا بدلہ لینا چاہتا
ہے،مسلمانوں کو حملہ کرنے کی دعوت دیتا ہے،طارق اس دعوت پر قلیل فوج ساتھ
لے کر موجودہ سپین میں مسلمانوں کے حکومت کی بنیاد رکھتا ہے۔
سوچئے کہ ایک عیسائی خاتون کی بے حرمتی پر مسلمانوں کا اتنا شدید رد عمل۔۔۔۔۔۔۔۔آج
کا طارق کہاں ہے؟
اسلام کا عظیم اور کم سن فاتح محمد بن قاسم جو فقط سترہ سال کی عمر میں
سندھ کے راجہ داہر کے بحری قزاقوں مسلمان تاجر سے خواتین کی رہائی کے لیے
سندھ پر حملہ آور ہوتا ہے،اس کا مقصد اپنی مسلمان بہنوں کا تحفظ کرنا ہوتا
ہے۔
آج کا ابن قاسم کہاں ہے؟آج عافیہ کی آواز کوئی مسلمان بھائی نہیں سن رہا،
پاکستانی حکمران امت کی بیٹی کی آواز سن کر کان بند کر چکے ہیں،عرب کے
شہزادے اپنی دنیاوں میں مگن ہیں،افریقہ کے آمروں کو اقتدار کی حوس سے فرصت
نہیں۔۔۔۔
امت کی بیٹی گناہگار نہ ھونے کے باوجود گناہگار ٹھرائی جا چکی ہے،۸۶ سال کی
سزا بلا کسی قصور کے سنادی گئی اور اس پر امت کے لیڈرز کاموش تماشائی بن
چکے ہیں۔
تصویر کا دوسرا رخ قابل غور ہے کہ ڈرون حملوں کا ماسٹر مائنڈ،کرائے کا
قاتل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ریمنڈ ڈیوس تین معصوم مسلمانوں کا خون بہا کر بھی بے گناہ ہے اور عافیہ کسی
ثابت شدہ قصور کئے بغیر بھی سزاوار۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟
حکمران ہوں کہ عوام،دونوں کی غیرت مر چکی ہے،اس وقت جبکہ امت ہر طرف سے
مظالم کا شکار ہے،عراق ہو کہ افغانستان،کشمیر ہو یا فلسطین ہر جگہ باطل کے
مظالم جاری ہیں،عظیم زریعہ دولت تیل پر مغرب قابض ہو چکا ہے،وسائل سے
مالاما ل ملک سوڈان کو تقسیم کیا جا چکا ہے،پاکستان میں بلیک واٹر کا راج
ہے،وزیرستان کے معصوم مسلمانوں پر ڈرون حملے جاری ہیں،تو سوال ذیہن میں
گھومتا ہے کہ۔۔۔۔۔۔۔۔
آخر ہم مسلمان کب جاگیں گے؟؟ اس وقت جبکہ یہ حالات ہیں پھر بھی مسلمان
ویلنٹائِں ڈے اور بسنت جیسی غیر اسلامی تہذیب بڑی محبت اور جوش و خروش سے
منا رہے ہیں۔
ہمیں اگر اپنا عظیم ماضی واپس لانا ہے تو خود کو بدلنا ہوگا،محمد بن قاسم
اور صلاح الدین ایونی کو اپنا آئیڈیل بنانا ہوگا،قرآن و سنت کو سمجھنا اور
اس پر مظبوطی سے کاربند رہنا ہوگا، موجودہ کرپٹ سیاسی نظام سے بائیکاٹ کرنا
ہوگا،امت سے مظالم کا خاتمہ جہاد کے بغیر ناممکن ہے اور جہاد کے ساتھ ساتھ
اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے استغفار اور التجائیں کرنی ہونگی تاکہ اللہ ہم سے
راضی ہو اور ہمیں اپنا کھویا ہوا وقار دوبارہ نصیب ہوسے،ہم سب کو روز محشر
ہونے والے اس سوال سے غافل نہیں رہنا چاہیے کہ امت کے مسائل کے حل کےلیے کی
جانے والی کوشیشوں میں ہمارا حصہ کتنا تھا؟؟
امت کی مظلوم بیٹی عافیہ ،غزہ کے مظلوم مسلمان،ابو غریب اور گوانتا ناموبے
کے عاجز مسلمان آج کی نسل نو سے ایوبی،خالد،ابن قاسم اور طارق کے منتظر
ہیں۔۔۔۔۔
عاطف محمد عاطف جاوید کی نظم محمد بن قاسم کی قبر پر
اے خاک نشین شہزادے
میں تیرے مرقد پہ آنہیں سکتی
پابند سلاسل ہوں
میرے جکڑے ہوئے مایوس قدم
اب کسی میزان عدالت کی طرف نہیں جاتے
ہاں میری آہ میں وہ سکت نہیں
جو زماں کے منقش دربار تلے
لٹکتی ہوئی فریاد کی زنجیر ہلائے
میں وہ بیٹی نہیں جس کی ایک پکار پہ یہاں
کبھی قاسم ،کبھی محمود،کبھی تارق بن کر
تقدیر کسی ہاتھ میں شمشر تھمائے
ہاں مگر ناموس عرب و عجم
مجھ کو معلوم ہے مٹی کے اس ڈھیر تلے
سو رہا ہے فقط تو۔۔۔۔۔۔۔۔تیری تلوار نہیں
عائشہ نورین
فاطمہ صبا |