لکھنا کیسے شروع کریں....؟

جب سے میں نے تحریر کے میدان میں قدم رکھا ہے اسی وقت سے سید احسن گیلانی اور مولانا ابو الحسن علی ندوی رحمہ اللہ کی کتابوں کا مطالعہ کرنے کا إنتہائی شوق پیدا ہوتا گیا اور ان کی کتاب "پاجا سراغِ زندگی سے، پرانے چراغ" تک ہر کتاب کو اپنی جیب خرچ سے خریدا بھی اور الحمد للہ سب کتابوں کا مطالعہ کر کے کتب خانے والوں کو گاہ بہ گاہ کمپوزنگ کی غلطیوں کی نشاندہی بھی کروائی اور ان سے انعام بھی وصول کیا ۔
لیکن جب قلم اٹھائی اور لکھنا شروع کیا تو لکھنا ہی نہیں آ رہا تھا، شروع کہاں سے اور کیسے کرنا ہے، اور کن الفاظ سے کرنا ہے ....؟
تقریبا دس صفحے استعمال کر لیے تھے مگر ابھی تک دل مطمئن نہیں ہو رہا تھا کہ لکھا بھی صحیح ہے کے نہیں، جس وجہ سے ان اوراق کو مقدس أوراق کی نظر کرنا پڑا...!
چونکہ اس دن جمعۃ المبارک کا دن تھا اور مدرسہ سے بھی چھٹی تھی لیکن میری چھٹی....!
ﻣﮑﺘﺐِ ﻋﺸﻖ ﮐﮯ ﺩﺳﺘﻮﺭ ﻧﺮﺍﻟﮯ ﺩﯾﮑﮭﮯ
ﺍﺱ ﮐﻮ ﭼﮭﭩﯽ ﻧﮧ ﻣﻠﯽ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺳﺒﻖ ﯾﺎﺩ ﮐﯿﺎ
بہرحال ہر اس پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جو مبتدی لکھاری کو پیش آتی ہیں، لیکن بہت جلد میرا ہاتھ ہمارے سینئر دوست مفتی کریم اختر، رضوان اللہ پشاوری اور مفتی یونس صاحب نے تھام لیا اور گاہ بہ گاہ رہنمائی کرتے رہتے، کیونکہ یہ بھی اسی ادارے میں درس نظامی کا کورس کر رہے تھے ۔
قصہ خوانی بازار پشاور میں میرے ہاتھ میں ایک دن اچانک سونے کی مثل ایک کتاب آگئی، جس کا نام تھا "تحریر کیسے سیکھیں..؟" جو ابو لبابہ شاہ منصور صاحب کی کتاب ہے، میں ابو لبابہ شاہ منصور صاحب کو بالکل نہیں جانتا تھا لیکن میں نے کتاب کی قیمت ادا کی اور کتاب لے کر اپنی مادر علمی جامعہ عثمانیہ پشاور میں آ گیا اور مطالعہ کرنا شروع کر دیا، پھر مجھے معلوم ہوا کہ ﺟﺐ ﻗﻠﻢ ﮐﯽ ﻧﻮﮎ ﮐﺎﻏﺬ ﮐﮯﺳﯿﻨﮯ ﭘﺮ ﭼﻠﺘﯽ ﮨﮯ ﺗﻮﺣﺮﻭﻑ ﻭﺍﻟﻔﺎﻅ ﺟﻨﻢ ﻟﯿﺘﮯﮨﯿﮟ۔ ﺣﺮﻭﻑ ﻭﺍﻟﻔﺎﻅ ﮐﮯﻣﻠﻨﮯﺳﮯ ﺟﻤﻠﮯ ﻭﺟﻮﺩ ﻣﯿﮟﺁﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ﺟﻤﻠﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﺮﺗﯿﺐﺍﻭﺭ ﻣﻼﭖ ﺳﮯ ﭘﯿﺮﺍ ﮔﺮﺍﻑﺗﺸﮑﯿﻞ ﭘﺎﺗﮯ ہیں۔ ﺍﺱ ﻃرحﮨﺰﺍﺭﻭﮞ ﺍﻟﻔﺎﻅ ، ﺳﯿﮑﮍﻭﮞﺟﻤﻠﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﺴﯿﻮﮞ ﭘﯿﺮﺍﮔﺮﺍﻑ ﻣﻞ ﮐﺮ ﺗﺤﺮﯾﺮ ﮐﺎﺭﻭﭖ ﺩﮬﺎﺭﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺭﻭﺯﻧﺎﻣﭽﮯ ‏( ﮈﺍﺋﺮﯼ‏) ﺍﻭﺭ ﺧﻂ ﺳﮯﻟﮯ ﮐﺮ ﺭﺳﺎﺋﻞ ﺍﻭﺭ ﮐﺘﺎﺑﻮﮞﺗﮏ ﺳﺐ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﮨﯽ ﮐﺎ
ﮔﻮﺭﮐﮫ ﺩﮬﻨﺪﺍ ﮨﮯ۔ ﮔﻮﯾﺎ ﮨﺮﺷﺨﺺ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝﭘﺮ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﺍﺱ ﮐﯽﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﮐﮧﮐﺴﯽ ﺷﮯ ﮐﯽ ﺭﺳﯿﺪ ﺩﯾﻨﮯ ،ﮐﻮﺋﯽ ﺧﻂ ﻟﮑﮭﻨﮯ ﯾﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﻀﻤﻮﻥ ﻟﮑﮭﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﺳﮯﺍﻟﻔﺎﻅ ﮐﺎ ﺳﮩﺎﺭﺍ ضرور ﻟﯿﻨﺎ ﭘﮍﺗﺎ ﮨﮯ۔
ﺁﺝ ﮐﮯ ﺗﺮﻗﯽ ﯾﺎﻓﺘﮧ ﺩﻭﺭ ﻣﯿﮟﺍﻟﻔﺎﻅ ﮐﺎ ﮐﮭﯿﻞ ﺟﺘﻨﺎﻋﺎﻡ ﺍﻭﺭ ﺍﮨﻢ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ،ﺗﺎﺭﯾﺦ ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﯾﺪﺍﺱ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟﺭﮨﺎ۔ﺯﯾﺮِﺗﺒﺼﺮﮦ ﮐﺘﺎﺏ ﺑﮭﯽﺧﺎﺹ ﻓﻦ ﺗﺤﺮﯾﺮ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯﺳﮯ ﻣﺮﺗﺐ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ ﮨﮯ۔ ﯾﮧﮐﺘﺎﺏ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﻣﻔﺼﻞ ﺍﻭﺭﺟﺎﻣﻊ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺗﺮﺗﯿﺐ ﺩﯼ
ﮔﺌﯽ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﮯ ﭘﮩﻠﮯﺍﯾﮉﯾﺸﻦ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﻧﭻ ﺍﺑﻮﺍﺏﻗﺎﺋﻢ ﮐﯿﮯ ﮔﺌﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﭘﮩﻠﮯﻣﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﻭﻧﺤﻮ ‘ ﺩﻭﺳﺮﮮﻣﯿﮟ ﻗﻮﺍﻋﺪِ ﺍﻧﺸﺎﺀ ‘ ﺗﯿﺴﺮﮮﻣﯿﮟ ﺍﺻﻮﻝ ﺍﻣﻼ ‘ ﭼﻮﺗﮭﮯ
ﻣﯿﮟ ﺭﻣﻮﺯِ ﺍﻭﻗﺎﻑ ﺍﻭﺭﭘﺎﻧﭽﻮﯾﮟ ﻣﯿﮟ ﺁﺩﺍﺏ ﺗﺤﺮﯾﺮﮐﻮ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎﮨﮯ۔ ﺍﺱﮐﺘﺎﺏ ﮐﮯ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺍﯾﮉﯾﺸﻦﻣﯿﮟ ﻗﺎﺑﻞ ﺫﮐﺮ ﺍﺿﺎﻓﮯ ﺑﮭﯽﮐﯿﮯ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﺜﻼً ﭘﺎﻧﭽﻮﯾﮟ
ﺑﺎﺏ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﻟﮑﮭﻨﺎ ‘مضمون ﻧﮕﺎﺭﯼ ﺍﻭﺭﺗﺒﺼﺮﮦﻧﮕﺎﺭﯼ ﮐﻮ ﺑﯿﺎﻥﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ،ﺁﺩﺍﺏ ﺻﺤﺎﻓﺖ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺳﮯﭼﮭﭩﮯ ﺑﺎﺏ ﮐﺎ ﻋﻨﻮﺍﻥ ﻗﺎﺋﻢﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ہے ﺍﻭﺭﺍﺱﺳﮯﻣﺘﻌﻠﻘﮧ ﻣﻀﺎﻣﯿﻦ ﮐﻮ ﺍﺱ ﮐﮯﺗﺤﺖ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ، ﺑﮩﺖﺳﮯ ﺫﯾﻠﯽ ﻋﻨﻮﺍﻧﺎﺕ ﺍﻭﺭﻣﺒﺎﺣﺚ ﮐﺎ ﺍﺿﺎﻓﮧ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎﮨﮯﺍﻭﺭ ﮐﺘﺎﺏ ﮐﮯ ﺷﺮﻭﻉ ﻣﯿﮟ ﻓﮩﺮﺳﺖ ﺍﻭﺭ ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﺍﺟﻊ ﻭﻣﺂﺧﺬ ﮐﻮ ﻧﺌﮯ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﺗﺐ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯﺍﻭﺭ ﮐﭽﮫ ﺫﯾﻠﯽ ﻋﻨﻮﺍﻧﺎﺕ ﻣﯿﮟﺍﺗﻨﮯ ﺍﺿﺎﻓﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﻣﺴﺘﻘﻞ ﻣﻀﻤﻮﻥ ﺑﻨﺎ ﺩﯾﮯ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﮐﺘﺎﺏ ﮐﺎ ﺍﺳﻠﻮﺏ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﻋﻤﺪﮦ ‘ﺳﺎﺩﮦ ﺍﻭﺭ ﻋﺎﻡﻓﮩﻢ ﮨﮯ۔
اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہر لکھاری کے لئے یہ کتاب نسخہ کیمیا کی حیثیت رکھتی ہے اور لکھنے کے دوران تقریباً ہر سوال کا جواب آپ کو اس کتاب سے مل سکتا ہے ﯾﮧ ﮐﺘﺎﺏ’’ﺗﺤﺮﯾﺮﮐﯿﺴﮯﺳﯿﮑﮭﯿﮟ ‘‘ ﻣﻔﺘﯽ ﺍﺑﻮ ﻟﺒﺎﺑﮧ ﺷﺎﮦ ﻣﻨﺼﻮﺭﮐﯽ ﺗﺼﻨﯿﻒ ﮐﺮﺩﮦ ﮨﮯ۔ﺁﭖﺗﺼﻨﯿﻒﻭﺗﺎﻟﯿﻒ ﮐﺎ ﻋﻤﺪﮦﺷﻮﻕ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ‘ ﺍﺱﮐﺘﺎﺏ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﺁﭖ ﮐﯽﺩﺭﺟﻨﻮﮞ ﮐﺘﺐ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ
ﮨﯿﮟ۔ ﺩﻋﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰﻣﺆﻟﻒﻭﺟﻤﻠﮧ
معاونینﻭﻣﺴﺎﻋﺪﯾﻦ ﮐﻮ ﺍﺟﺮ ﺟﺰﯾﻞﺳﮯ ﻧﻮﺍﺯﮮ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﺘﺎﺏﮐﻮ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻣﯿﺰﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺣﺴﻨﺎﺕ ﮐﺎ ﺫﺧﯿﺮﮦ ﺑﻨﺎ ﺩﮮﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻧﻔﻊ ﻋﺎﻡ ﻓﺮﻣﺎ ﺩﮮ۔ ‏(ﺁﻣﯿﻦ ‏)‏

 

Muhammad Nafees Danish
About the Author: Muhammad Nafees Danish Read More Articles by Muhammad Nafees Danish: 11 Articles with 14008 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.