کرہ ارض سے ایٹمی ہتھیاروں کا خاتمہ

جاپان کے لئے مارچ کا مہینہ آفتوں صدموں بلاؤں اور آہوں کا ہولناک پیغام و عذاب لایا۔ جاپان پر ایک ماہ میں بیک وقت زلزلے، سونامی اور تابکاری کے عذاب مسلط ہوئے۔11 مارچ کو ریکٹر سکیل پر8.6 کی شدت کے زلزلے اور پھر اسکی کوکھ سے پیدا ہونے والے سونامی طوفان نے بربادیوں اور تباہیوں کی وہ منظر کشی کی کہ انسانیت کی روح کانپ اٹھی۔ سونامی نے ہنستے کھیلتے شہروں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔ زلزلہ پروف فلک بوس عمارتیں زمین بوس ہوگئیں۔ گاڑیاں بسیں کاریں کا غذ کے کھلونوں میں بدل گئیں۔بیس ہزار جاپانیوں کو سونامی کے شیش ناگ جبڑوں نے نگل گیا۔ سائنسی ترقی کے کمالات دھرے کے دھرے رہ گئے۔ سائنسی بنیادوں پر تعمیر کئے جانے والی ایٹمی لیبارٹریاں دفن ہوگئیں جبکہ ایٹمی ایندھن اور تابکاری عناصر کو سٹور کرنے والے دیوہیکل ٹینک پھٹ گئے۔ سونامی کی غضبناک لہروں نے ساحلوں کو اپنی جگہ سے سرکا دیا۔ خونخوار لہروں کی لمبائی اونچائی 6 میل سے زائد تھی انکی راہوں میں آنے والی ہر شے خش و خاک کی طرح بہہ گئی۔ اٹلی کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار جیوفزکس کے مطابق زمین دوچار انچ سرک گئی۔ گو یہ معمولی تبدیلی نظر آتی ہے مگر زمین کی ایکوریسی کے مطابق اسکے ہر شعبہ زندگی پر اثرات مرتب ہونگے۔ ایسی المناک آفتوں کا نزول فطرت یذداں کی وحدانیت کی بادشاہت کا اظہار اور انسانوں کے لئے وارننگ کا پیغام لاتی ہے کہ دنیا و جہاں زمین و آسمان کا مالک صرف رب العالمین ہے۔ جاپان کائنات کا واحد ملک ہے جس نے ایٹمی تابکاری کی ہولناکیوں اور تباہیوں کو جھیل رکھا ہے۔ امریکہ نے دوسری جنگ عظیم میں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملہ کرکے دونوں شہروں اور اسکے باسیوں کا نام و نشان تک مٹا ڈالا۔ فوگو شیما کے جاپانی ایٹمی پلانٹ سے خارج ہونے والی تابکاری سونامی سے زیادہ خطرناک ہے۔ ایٹمی ماہرین ناقابل برداشت منفی اثرات لاعلاج عوارض اور جان لیوا نتائج کی نوید دیتے ہیں جو تابکاری عناصر کے رد عمل میں سامنے آئیں گے۔ خدشہ تو یہ بھی ہے کہ تابکاری عالمی خطرات کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔ جاپان میں جوہری حادثہ (فوکو شیما وائی جی) کے ایٹمی پلانٹ میں پیش آیا۔ ایٹمی تابکاری کے جاں گسل اثرات نے حادثے کے سات دنوں بعد چین فلپائن سنگاپور تائیوان اور قریبی ریاستوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ جاپانی حکومت نے ماہرین کو آلودگی اور تابکاری میں ڈوبے ہوئے پانی کو سمندر میں چھوڑنے کی اجازت دے دی ہے۔ فوکو شیما پلانٹ کے چیرمینMASA TERO ARAKEE کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق10 ہزار ٹن تابکار پانیwest treament plant اور پلانٹ کے ریکٹر نمبر پانچ اور چھ سے15 ہزار ٹن پانی سمندر میں چھوڑا جارہا ہے۔ آلودہ پانی کے ہوشربا نقصانات کا اندازہ لگانا ممکن نہیں۔ کراچی کے ساحل پر تیل سے بھرا ہوا جہاز کریک ہوا تو لاکھوں لٹر تیل پانی میں بہہ گیا۔ تیل کے مضر اثرات10 سالوں کے بعد آج بھی آبی حیات کو متاثر کرتے ہیں۔ روئے ارض پر جوہری بم تیار کرنے ہیروشیما و ناگاساکی پر برسانے ایٹمی ہتھیاروں کی طرف داری کرنے والے فورم ورلڈ نیوکلیر کلب اور عالمی ادارہ برائے ایٹمی سائنسIAEA والوں کا نکتہ نظر یہ ہے کہ ایٹمی مواد اور جوہری توانائی سے انسانوں زمینوں اور سمندروں سے کوئی خطرہ نہیں۔ ایٹمی توانائی اور جوہری وار ہیڈز کی مخالفت کرنے والے ادارےNIRS اورgreen peace حامیوں کے موقف کو رد کرتے ہیں کہ جوہری توانائی کے استعمال سے سخت خطرات لاحق ہیں۔ ڈیزائن کی بناوٹ میں نقص، انسانی غفلت، دہشت گردی اور قدرتی افات سے محفوظ و مامون سمجھے جانے والے ایٹمی پلانٹ کسی وقت دلدوزتباہی کا سامان بن سکتے ہیں۔ جاپان کا جوہری سانحہ سونامی کے مقابلے میں سسٹم کی ناکامی کیوجہ سے ہوا۔ زلزلے اور سونامی کے قہر سے پلانٹ اور ریکٹر تو بچ گئے مگر کولنگ سسٹم اور بیک آف پاور سسٹم نے کام کرنا چھوڑ دیا۔ فرانس کی جوہری تنصیبات کو دنیا میں سب سے زیادہ محفوظ سمجھا جاتا ہے مگر فرنچ ادارے(asn) نے فرانس کے ایٹمی پلانٹس کی قلعی کھول دی۔ اے ایس این کے سروے کے مطابق فرانس میں اب تک 1100 حادثات ہوچکے ہیں۔ دنیا کی تین تہائی آبادی غربت بھوک کا نشانہ بنی ہوئی ہے مگر حکمران ہر سال کھربوں ڈالر کا اسلحہ استعمال کرتے ہیں۔ امریکہ اپنے جوہری گھروں کی حفاظت پر سو۲ ملین روپے خرچ کرتا ہے۔ کرہ ارض پر تیس ہزار سے زائد ایٹمی وار ہیڈز ہیں جو دنیا کو تین مرتبہ دریا برد کرسکتے ہیں۔ david organate نامی سائنسدان نے بیس سال پہلے امریکہ کے ادارے نیوکلیر ریگولیٹری کمیشن کو بتایا تھا کہ تین دہائیوں قبل تعمیر کردہ ایٹمی کارخانے ہوا کے بگولوں اور بھنور اندھیوں کے مقابلے میں قطعی غیر محفوظ تھے۔ سائنسی انقلابات کے بعد تعمیر ہونے والے موجودہ ریکٹرز بھی قدرتی افات کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ اوبامہ کے سائنسی مشیر ایڈمز نے اوبامہ کو مشورہ دیا کہ زلزلوں کے علاقوں میں قائم ایٹمی کارخانے ختم کردئیے جائیں۔ پاکستان کا ایٹمی پلانٹ کو نیپ اپنی طبعی عمر پوری کرچکا ہے۔ چشمہ پلانٹsesmic zone میں موجود ہے۔ انسان انسانیت اور کائنات کو جوہری توانائی سے گھمبیر خطرات لاحق ہیں۔ انسان جس طرح آفات سماوی سیلابوں زلزلوں کو کنٹرول کرنے سے عاری ہے بعین اسی طرح ایٹمی حادثات کو روکنا انسان کے بس میں نہیں۔ اللہ کی کائنات کو تباہی لاعلاج عوارض اور انسانیت سوز حادثات سے محفوظ کرنے کے لئے کرہ ارض کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کردینا چاہیے۔ کھربوں ڈالر ایٹمی ہتھیاروں کی بجائے روئے ارض کی نصف آبادی کی بھوک و ننگ غربت اور بے روزگاری کو ختم کرنے پر صرف کیجائے تو پھر انسانی حقوق کی کارفرمائی اور شرف آدمیت کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے۔
Rauf Amir Papa Beryar
About the Author: Rauf Amir Papa Beryar Read More Articles by Rauf Amir Papa Beryar: 204 Articles with 140709 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.