مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی دس لاکھ افواج دو لاکھ آر ایس
ایس کے دہشت گرد مائنڈ جتھوں سمیت کرفیو نافذ کر کے تمام تر انسانی شہری
آزادیوں کو ختم ہوئے 147 دِن کا عرصہ ہونے کو ہے اس سمیت تمام تر ظلم و جبر
و اعصابی نفسیاتی معاشی قہر و غضب کے باوجود کشمیریوں کا حوصلہ استقامت
پہلے سے زیادہ فولادی جذبے کے ساتھ صبر واستقامت بلند سے بلند تر ہوتا جا
رہا ہے خود بھارت ناصرف مقبوضہ کشمیر کے اندر اپنے منصوبوں کو ملیا میٹ
ہوتا دیکھ رہا ہے بلکہ بھارت کے اندر اس کے اپنے صوبوں‘ریاستوں میں مسلم‘
عیسائی‘ سکھ سمیت اقلیتوں کو ہندو مذہب اختیارکرو یا پھر بھارت سے نکلو
ورنہ مرنے کیلئے تیار ہو جاؤ جیسی خونی لہر کے خلاف ہڑتالوں‘ احتجاجوں کے
سمندر چل پڑے ہیں جو صرف دِن نہیں راتوں کو بھی سراپا احتجاج ہیں‘ قتل غارت‘
نفرت کے الاؤ کے خلاف انسانیت سڑکوں‘ چوراہوں پر زندگی کی سانسوں کیلئے
مزاحمت کا آغاز کر چکی ہے‘ پہلے مقبوضہ کشمیر اور اب خود بھارت کے اندر
انسانیت پر قہر غضب ناقابل برداشت ہونے کے بعد احتجاجی طوفان سے توجہ ہٹانے
کیلئے بھارت سرکار نے ہمیشہ کی طرح اپنا آزمودہ ہتھکنڈہ سیز فائر لائن پر
مسلط کر رکھا ہے جس کے لیڈر و خود آرمی چیف آزادکشمیر پر حملوں کی دھمکیوں
کے ذریعے گولہ بارود کی بوچھاڑ کر کے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا
کھیل رچاتے ہوئے ہے‘ ورکنگ باؤنڈری بالخصوص سیز فائر لائن کے اس طرف عام
آبادیوں کو بارود کی بارش کا نشانہ بنا کر خاکستر کرنے کے وحشیانہ واقعات
رکنے کو نہیں آ رہے ہیں غریب خاندانوں کے آشیانے جل کر خاکستر ہو گئے
ہیں،بزرگ مائیں‘ باپ‘ بھائی‘ بہن حتیٰ کہ چار چھ سال کے بچے بچیاں بھی مارے
جا رہے ہیں یہاں سیز فائر لائن کے اس طرف کھڑی پاک افواج کیلئے ہمیشہ کی
طرح یہ بہت بڑا عہد محبت کا پہاڑ حائل رہتا ہے کہ سیز فائر لائن کے بھارتی
تسلط زدہ مقبوضہ کشمیر میں بہت زیادہ غریب پسماندہ کشمیریوں کے گھر ہیں جن
میں یہ اپنے خاندانوں سمیت زندگی کے شب و روز دو وقت کی روٹی کیلئے محنت
مزدوری کرنے کے بعد گزر بسر کرتے ہیں‘ یہ سب ان سب عظیم شہداء کے وارث
نگہبان ہیں جو بھارت سے آزادی کیلئے آواز بلند کرتے اپنے سینوں پر گولیاں
کھا کر شہید ہوتے ہیں تو ان شہداء کو سبز ہلالی پرچم میں لپیٹ کر لاکھوں
حریت پسند انسانوں کا سمندر نعرہ تکبیر نعرہ رسالت اور کلمہ شہادت کے ورد
میں سپرد اللہ کرتا ہے یہاں سے گولہ آیا گولی فائر کرتے ہوئے ان کے جذبات
کا رکاوٹ بننا لازمی حقیقت ہے مگر جس طرح سے پاک افواج کے جوان بھارت
چوکیوں کو مسلسل نشانہ بناتے ہوئے ان کی توپوں کا رُخ سول آبادی سے موڑ کر
اپنی طرف کرنے پر مجبور کرتے ہیں ایسی کیفیت کا سامنا دنیا میں کسی بھی
محاذ پر کسی اور فوج کو نہیں ہوتا ہے اپنی طرف سے تمام تر حکمت تدبیریں
استعمال کرتے ہوئے اپنے سینوں کی طرف دشمن کے گولوں کا رُخ کر کے شہادتیں
قبول کرنے والے عظیم تر محسن قوم ہیں جن میں پاکستان کے ہر صوبے‘آزادکشمیر
کے شہروں‘ دیہاتوں سے تعلق رکھنے والے سپوت ملکر اللہ سے ملاقات کے سفر پر
گامزن ہوتے ہیں‘ یقینا ساری دنیا کے منصب مقام دولت اس سعادت مقام کا
متبادل نہیں ہیں جو اللہ کے پاس شہداء کا مقام ہے اور سول آبادی کے معصوم
شہداء کی جانثاری‘ استقامت مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جدوجہد کے ساتھ خون کا
نذرانہ دیکر ایک جیسی قربانیوں کا باب ہیں تاہم حکومتوں اور پاک افواج کی
اعلیٰ کمان کو اس آبادی کیلئے محفوظ دیر پاء بنکرز کو اب عملی جامہ پہنانا
چاہیے یہ بڑی تلخ حقیقت ہے کہ سیز فائر لائن توڑنے اور آزادی کیلئے بڑی بڑی
تقرریں دعوے کرنے والے شہداء کے گھروں میں نہیں گئے تو عملی موقع آ گیا تو
ان کا کیا حال ہو گا‘ ضرورت اس امر کی ہے کہ سیز فائر لائن پر بھی بھارت
ظلم کیخلاف احتجاجی حکمت عملی وضع کرتے ہوئے عالمی میڈیا کو مدعو کر کے
بھارت کو اعصابی شکست دینے کے عوامل کو مزید موثربنایا جائے۔
|