|
اقراﺀ عزیز اور یاسر حسین کی شادی کو سال 2019 کی شوبز کی آخری بڑی شادی
قرار دیا جا رہا ہے اس شادی کے حوالے سے لوگوں کے ملے جلے ردعمل دیکھنے میں
آئے- کچھ لوگوں نے کھلے دل سے ان کو شادی کی مبارکباد دی اور سراہا جب کہ
کچھ لوگ ایسے بھی تھے جنہوں نے ان کی بے باکی کو بے شرمی سے تعبیر کیا- مگر
جیسے ہر چیز کے دو پہلو ہوتے ہیں اسی طرح ان کی شادی کے کچھ اچھے پہلو بھی
ہیں آج ہم آپ کو اسی کے حوالے سے بتائيں گے-
1: شادی مختصر تھی
یہ شادی صرف مہندی بارات اور ولیمے کی سادی سی تقریبات پر مشتمل تھی اور اس
میں بہت دن تک لوگوں کو بلا کر ہلہ گلہ کرنے سے پرہیز کیا گیا-
2: محدود تعداد میں لوگ بلائے گئے تھے
شادی کی ایک اور خاص بات یہ تھی کہ اس میں بڑے بڑے ناموں اور عہدے داروں کو
بلانے کے بجائے صرف اپنے دوستوں اور ساتھیوں کو بلانے پر اکتفا کیا گیا تھا
اور بہت زیادہ بھرم دکھانے کی کوشش نہ کی گئی تھی-
|
|
3: جہیز اور دیگر تحائف کا تبادلہ نہیں کیا
گیا
اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے یاسر حسین نے اس بات کا اظہار کیا کہ انہوں نے
پوری کوشش کی کہ شادی کو سادگی سے کیا جائے اور اسی لیے انہوں نے اپنی شادی
پر نہ تو جہیز لیا ہے اور نہ ہی انہوں نے عزیز و اقارب سے کوئی تحفے وصول
کیے اور نہ ان کو کسی بھی قسم کی پہناونیاں وغیرہ دی گئ ہیں-
4: حق مہر مناسب رکھا گیا ہے
اقراﺀ عزیز اور یاسر حسین کی شادی کا حق مہر چار تولے سونا رکھا گیا ہے جو
کہ ایک مناسب حق مہر ہے اور نہ تو اس کو بہت کم رکھا گیا ہے کہ لڑکی کی
تحقیر ہو اور نہ ہی اتنا زیادہ رکھا گیا ہے کہ ادائیگی لڑکے کے لیے دشوار
ہو-
|
|
5: کھانے کی دعوت بہت پر تکلف نہ تھی
عام طور پر جیسا کہ شادیوں کا یہ ٹرینڈ بنتا جا رہا ہے کہ شادی کی دعوت میں
اتنی ڈشز پیش کی جاتی ہیں جو کہ مہمانوں کے لیے ایک وقت میں کھانا ہی
ناممکن ہو جاتی ہیں- مگر اقراﺀ عزیز اور یاسر حسین کی شادی کا مینو سادہ
تھا- جس کا مقصد آنے والے مہمانوں کی تواضح تھا اور یہ ایک اچھا اقدام ہے-
اس نئے جوڑے نے معاشرے میں اپنی شادی سے ایک اچھی روایت کو جنم دینے کی
کوشش کی ہے امید کی جاتی ہے کہ ان کی یہ کوششیں رنگ لائیں گی اور آنے والے
وقت میں دوسرے لوگ بھی ان کو اپنانے کی کوشش کریں گے-
|