|
ہفتے کے روز خیبر پختونخوا حکومت نے کابینہ میں رد و بدل کا اعلان کرتے
ہوئے اکبر ایوب کو ایلیمنٹری اور سیکنڈری تعلیم کا وزیر مقرر کیا تھا۔
پاکستان کے انگریزی روزنامے ڈان میں بتایا گیا ہے کہ نئے صوبائی وزیر تعلیم
اکبر ایوب نے بارہویں جماعت کا امتحان پاس نہیں کیا تھا اور کینیڈا منتقل
ہو گئے تھے۔ اس لیے انہیں کبھی انٹرمیڈیٹ تعلیم کی سند نہ ملی۔
اس رپورٹ کے بعد سوشل میڈیا پر تحریک انصاف اور عمران خان پر ہونے والی سخت
تنقید کے بعد صوبائی حکومت کے ترجمان نے اس تعیناتی کا دفاع کرتے ہوئے
بتایا ہے کہ وزیر 'اچھی انگریزی‘ بول سکتے ہيں۔
|
|
سینیئر صحافی سید طلعت حسین نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھا ہے، ''عمران
خان کی جماعت نے ایک میٹرک پاس شخص کو تعلیم کا وزیر بنا لیا اور ان کے
حامی خیبر پختونخوا کی عوام کی اس تضحیک کو یہ کہہ کر جائز قرار دے رہے ہیں
کہ وہ انگریزی بول سکتے ہيں۔‘‘
گزشتہ برس ستمبر میں بھی خیبر پختونخوا کی حکومت اس وقت شدید تنقید کی زد
میں آئی تھی، جب اس کی جانب سے اسکول کی طالبات کے لیے حجاب لازمی قرار
دینے کا نوٹیفیکشن سامنے آیا تھا۔ پاکستانی سول سوسائٹی اور سوشل میڈیا پر
شدید ردعمل کے بعد صوبائی حکومت نے یہ نوٹیفیکشن واپس لے لیا تھا۔
ایک ٹوئٹر صارف عدیل راجہ لکھتے ہیں، 'سابقہ صوبائی وزیر برائے تعلیم ایک
ایف اے پاس شخص تھا، اب ایک میٹرک پاس شخص کو وزارت تعلیم دی گئی ہے۔ پی ٹی
آئی ایک تاریخ رقم کر رہی ہے۔‘‘
|
|
یہ بات اہم ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی جماعت تحریک انصاف سن 2013 سے اس
صوبے میں حکومت کر رہی ہے۔ عمران خان نے سن 2018 کے انتخابات سے قبل ملک
میں تعلیمی نظام کی بہتری اور معیار میں اضافے کے وعدوں کو انتخابی مہم کا
حصہ بنایا تھا۔
|
Partner Content: DW
|