احتساب قبل یوم حساب

تبصرہ نگار:ڈاکٹر نسرین شگفتہ
احتساب قبل یوم الحساب از ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری۔اشاعت دوم۔ کراچی: لائبریری پروموشن بیورو۔۲۰۱۹ء۔۸۰ صفحات۔ قیمت ۵۰روپے

لائبریری پروموشن بیورو کے صدر ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری کسی تعارف کے محتاج نہیں۔مصنف، پروفیسر اور لائبریرین کی حیثیت سے مختلف اداروں میں خدمات انجام دیتے رہے۔ جامعہ کراچی سے اکنامکس میں ایم اے، مشیگن یونی ورسٹی امریکہ سے ایم اے ایل ایس اور سنچری یونی ورسٹی امریکہ سے پی ایچ ڈی کیا۔ امریکن انفارمیشن سینٹر، کراچی میں ریڈر ایڈوائزر، جامعہ کراچی میں صدر شعبہ لائبریری سائنس اور جامعہ القریٰ مکہ مکرمہ میں لائبریرین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔اب تک تقریباً ۱۶ کتب لائبریری پروموشن بیورو سے شائع ہوئیں۔

"احتساب قبل یوم الحساب "کی یہ دوسری اشاعت ہے۔ پہلا ایڈیشن ۲۰۰۵ء میں شائع ہوا۔بگڑے ہوئے حالات سے متاثر ہوکر قلم اٹھایا۔ انسان سے جانے نجانے خطائیں ہوجاتی ہیں اور جب احساس ہوتا ہے تو وہ توبہ استغفار کرتاہے۔ اسی موضوع پر قرآن مجید اور احادیث نبویﷺ کے حوالوں سے مدد لے کر اپنے خیالات اور احساسات کا اظہار کیا ہے۔ مندرجہ ذیل ۱۳ عنوانات کو اس کتاب میں شامل کیا گیا ہے۔حرف آغاز و التماس، شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات، گھریلو زندگی اور اولاد، تعلیم و تربیت، اسلامی آداب، معاشرتی آداب، معاش،کاروباراور رزق حلال، معاشرتی معاملات اور اخلاقی قدریں، قومی و ملی مسائل، حقوق اللہ اور دعوتٍ اسلامی، فکر آخرت اور یوم الحساب، امریکہ رو بہ زوال، ہمارا ماضی حال از حضرت مفتی محمد شفیع۔
زیر نظر کتاب کے مطالعہ کے بعدانسان میں یہ احساس اجاگر ہوتا ہے کہ اپنے گھر، معاشرہ اور ملک میں ایسی خدمات انجام دے کہ جس سے ایک نیک معاشرہ تشکیل پائے اور ہماری نسلوں میں سدھار پیداہو۔ سب سے پہلے تو ہمیں اپنے اعمال کا خود احتساب کرتے ہوئے اپنی اصلاح کرنی چائیے تاکہ یوم الحساب اپنے رب کے سامنے سرخرو ہو سکیں۔

"شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات" کے عنوان کے تحت ڈاکٹر سبزواری فرماتے ہیں کہ "اللہ رب العزت نے اس دنیا کے نظم و نسق اور تمام افراد کے ظاہری اور باطنی اعمال پر نظر رکھنے کا ایسا سوپر کمپیوٹر نصب کیا ہوا ہے جس میں تمام حرکات اور ریکارڈ مرتب ہورہا ہے۔ اس حقیقت سے مسلمان ہی نہیں تمام مذاہب کے پیروکار واقف اور آگاہ ہیں لیکن اس کے باوجود مذہب کے ماننے والے بھی غفلت کا شکار ہیں اور اس حقیقت سے چشم پوشی کرتے ہیں۔ انہیں اس کا احساس اور فکر نہیں کہ ان کے ہر ظاہرو باطن افعال اور اقوال کو محفوظ کیا جا رہا ہے جو یوم الحساب ان کے روبرو پیش ہوگا اور سخت باز پرس ہوگی۔"اللہ تعالیٰ کی دید کے معاملہ کے بارے میں تحریر کرتے ہیں کہ "جب انسان اپنے وسائل سے تمام دنیا پر نظر رکھ سکتا ہے تو پھر کوئی شخص اللہ تعالیٰ سے کس طرح اپنے ظاہری یا باطنی اعمال چھپا سکتا ہے۔ لہذا اس حقیقت پر کلی طور پر یقین کر لینا چائیے کہ اللہ ہر جگہ موجود ہے اور اس کے مقرر کردہ کاتب(فرشتے) ہر شخص کی حرکات اور اعمال کو ضبط تحریر میں لا رہے ہیں۔"

مصنف نے اپنے دل کی بات بڑے سادہ اور آسان الفاظ میں تحریر کی ہے۔ زندگی کے موجودہ مسائل کی تلخیوں کو اپنے ذہنی تجربات کا حصہ بنا دیا ہے۔ ایک زوال پذیر معاشرے کی سچی منظر کشی کی ہے۔ اگر ہر فرد اپنا احتساب کرلے اور اپنی اصلاح کرلے تو ہمارا معاشرہ سدھر جائے اور انسان روز آخرت درد ناک عذاب سے بچ جائے۔

بلا شبہ یہ کتاب مسلمانوں کے لئے بہترین اور مفید تحفہ ہے جو خوبصورت سر ورق کے ساتھ شائع کی گئی ہے۔