بادشاہوں کا کلام بھی کلاموں کا بادشاہ ہوتا ہے۔ قرآن
مجید اللہ تعالی کی آخری آسمانی کتاب ہے جو کہ آخری نبی حضرت محمد ﷺ پر
نازل ہوئی۔قرآن مجید سعادت اور کمال کی راہ کی طرف ہدایت اور لوگوں کی
رہنمائی والی کتاب ہے۔ قرآن مجید کا ہر ایک لفظ اپنے اندر عقل رکھنے والوں
کے لئے بہت گہرائی رکھتا ہے۔ اس کتاب سے ہدایت بھی صرف عقل وعلم کے ذریعے
ہی ملنا ممکن ہے۔قرآن مجید کی بہت آیات علم وعقل والوں کے لئے ہیں قرآن میں
علم و دانش کو ایک کلیدی اہمیت دی گئی ہے۔
قرآن مجید میں ایک آیت ہے کہ:
أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ - خبردار! اللہ کی یاد ہی
سے دل تسکین پاتے ہیں
بےشک اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو سکون ملتا ہے۔ حدیث میں بھی حضرت محمد ﷺنے
بہت مقامات میں اذکار کی اہمیت اور اسکے فوائد کے بارے میں امت محمدیہ ﷺکو
آگاہ کیا۔ اذکا ر اللہ کی صفات، حمد و ثنا بیان کرنا ہے۔ لیکن ہر ایک لفظ
اپنے اندر ایک کائنات رکھتا ہے۔ ہم اکثر "اللہ اکبر" کا ذکر کرتے رہتے ہیں۔
اللہ اکبر کی صدائیں ہمیں دن میں پانچوں نمازوں سے پہلے اذان میں بھی سنائی
دیتی ہے۔
اللہ اکبر –اللہ بہت بڑا ہے۔ اللہ سب سے بڑا ہے
کیا ہم نے کبھی سوچا ہے اللہ تعالی کتنا بڑا ہے؟
بے شک ہم اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے مگر اللہ تعالی سوچنے والوں کو ہی
پسند کرتا ہے۔ اللہ بار بار قرآن میں فرماتا ہے کہ ہم نے سوچنے والوں کے
لئے اس قرآن میں نشانیاں رکھی ہے ۔ اللہ تعالی کتنا بڑا ہے اس کا اندازہ ہم
اس وسیع و عریض کائنات اور اس بغیر سہارے آسمانوں سے لگا سکتے ہیں۔ قرآن
میں بہت ساری آیات صرف کائنات کے بارے میں ہے اور بار بار سوچنے والوں کی
پزیرائی کرتا ہے۔
إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ
وَالنَّهَارِ وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِمَا يَنفَعُ
النَّاسَ وَمَا أَنزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِن مَّاءٍ فَأَحْيَا بِهِ
الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَابَّةٍ وَتَصْرِيفِ
الرِّيَاحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ
لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ (164)
ترجمہ : بے شک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں، اور رات اور دن کے بدلنے
میں، اور جہازوں میں جو دریا میں لوگوں کی نفع دینے والی چیزیں لے کر چلتے
ہیں، اور اس پانی میں جسے اللہ نے آسمان سے نازل کیا ہے پھر اس سے مردہ
زمین کو زندہ کرتا ہے اور اس میں ہر قسم کے چلنے والے جانور پھیلاتا ہے،
اور ہواؤں کے بدلنے میں، اور بادل میں جو آسمان اور زمین کے درمیان حکم کا
تابع ہے، البتہ عقلمندوں کے لیے نشانیاں ہیں۔
اللہ اکبر- اگر ہم اللہ تعالی کو بہتر طور سے سمجھنے کے بعد پڑھے تو ہمیں
اور زیادہ مزہ آئے گا۔ چلئے ہم سمجھنے کی کوشش کرتے ہے کہ اللہ کتنا بڑا
ہے۔میرے ساتھ اس ارٹیکل کے توسط سے جڑے رہے میں آپ کو انشااللہ بہت آسان
طریقے سے سمجھانے لگا ہوں۔
ہم روز پانی پیتے ہے۔ ہمارے کے پی کے میں تو اللہ کا شکر ہے بہت پانی ہے
بہت صاف اور شفاف۔ پانی بےشک اللہ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ ہم جب ایک گلاس
صاف پانی لیتے ہے گلاس میں آپ کو اندازہ ہے کہ حتٰی اس صاف پانی میں بھی
کتنے اچھے بیکٹیریا ہوسکتے ہیں؟
جی ہاں ایک گلاس صاف پانی میں میں ملین سے زیادہ بیکٹیریا ہوتے ہے مگر یہ
ہمارے صحت کے لئے نقصان دہ نہیں ہوتے۔ آپ بھی سوچ رہے ہونگے کہ کیسے ایک
چھوٹے سے گلاس میں ملین سے زیادہ بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں۔ تو جناب پریشان
نہ ہو یہ اصل میں یک خلوہ جاندار ہوتے ہیں جو ہماری آنکھ سے نہیں دیکھے جا
سکتے بلکہ مائکروسکوپ کے ذریعے دیکھے جا سکتے ہیں وہ ایک الگ ٹاپک ہے مگر
جو میں آپ کو یہاں سمجھانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ فرض کریں۔ ایک گلاس کے ملین
یک خلوی جانداروں سے ایک کو آپ اٹھا لے اور دریا میں ڈال دے فرض کریں۔ اب
یہ دریا اس کے لئے بہت وسیع دنیا ہوگی۔
ابھی آپ بیٹھے یہ آرٹیکل پڑھ رہے ہے۔ آپ اپنے گھر میں درمیان میں رکھ کر
سوچے۔ پھر تھوڑا اور اپنے شہر میں رکھ کر سوچے تو پورے شہر میں آپ کی
موجودگی ایک چھوٹے سی چیز کے جتنی ہو جائی گی۔
اب تھوڑا اور زیادہ کرے اور اپنے آپ کو پورے پاکستان میں رکھ کر سوچے تو آپ
کی جسامت پورے ملک کے مقابلے بہت چھوٹی ہوجائی گی اور آپ کو دوربین سے بھی
دیکھنا مشکل ہو جائیے گا۔
اب تھوڑا اور زیادہ کریں ۔ پوری دینا میں خود کو رکھ کر سوچے ۔ ہم اکثر
دینا کا نقشہ دیکھتے ہیں اس میں پاکستان ایک بہت چھوٹا سا ملک دیکھائی دیتا
ہے اب انداز کرے کہ پوری دنیا میں آپ کی کیا حثیت ہوگی؟ آپ تو دیکھائی بھی
نہیں دینگےحتٰی کہ آپ کے شہر کو بھی نقشے میں دیکھنے کے لئے بھی کئی بار
ذوم کرنا ہوگا۔
کیا آپ کو پتا ہے کہ سورج اتنا بڑا ہے کہ اگر ہم تیرا لاکھ زمینیں جمع کر
لے اور سورج میں ڈال لے تو سورج کی جسامت کے برابر ہوگی؟ جی ہاں سورج کی
جسامت اتنی ہے کہ اس میں آسانی سے 13 لاکھ زمینیں آسکتی ہیں۔
اب آپ اندازہ کرو 13 لاکھ زمینیں پڑھی ہوں اور اس میں ایک زمین میں آپ
پاکستان میں اپنے شہر میں یہ آرٹیکل پڑھ رہے ہے اور آپ کے ہاتھ میں وہ گلاس
ہے جس میں ملین سے زیادہ یک خلوی جاندار ہیں۔
اب سوچے 13 لاکھ زمینوں میں آپ تو کیا ایک زمین کو ڈھونڈنے میں مشکل ہوجائی
گی۔
اب تھوڑا اور اوپر جائے۔
جیسا کہ آپ کو پتا ہے کہ ہماری زمین ایک سیارہ ہے اور وہ اپنے نظامی شمسی
میں ایک خاص مدار میں چل رہی ہے۔ کیا آپ کو پتا ہے کہ ہمارا نظامی شمسی میں
سب سیاروں کا جو مدار ہے اس کی سعت کتنی ہے؟
آپ اس کی وسعت اس طرح سمجھ سکتے ہیں کہ 42 ملین جو کہ چار کروڑ بیس لاکھ
بنتا ہے اتنے سورج جمع کریں اور ایک جگہ پر رکھیں تو جتنی جگہ یہ گھیرنگے
اتنی بڑی ہماری نظامی شمسی کی وسعت ہے۔
اب سوچے چار کروڑ بیس لاکھ سے زیادہ سورج اور ایک سورج میں 13 لاکھ زمینیں
رکھ کر سوچے تو دنیا کا نام و نشان بھی نہیں ہوگا اب پاکستان اور اپنے آپ
کو سوچے اور اپنے ہاتھ میں وہ گلاس جس میں ملین یک خلوی ہیں۔
اب تھوڑا اور اوپر جائے ہم ملکی وے کہکشاں میں رہتے ہیں کہکشاں کیا ہے کیسے
بنتے ہیں میں اگلی پوسٹ میں تفصیل سے لکھونگا مگر اگر آپ کو یہ اندازہ
لگانا ہے کہ ملکی وے کتنی بڑی ہے تو یاد رکھے ہم چاہے جو بھی کرلے کچھ بھی
کرلے ملکی وے سے نکلنا ہمارے بس میں نہیں۔ یہاں ہمارا مطلب چچا رشیداہ نہیں
بلکے ناسا ہے۔
ملکی وے کی وسعت کا اندازہ اگر لگانا ہے تو جس نطامی شمسی میں ہم نے 4.2
ملین سورج رکھے تھے اور ہر ایک سورج میں 13 لاکھ زمینیں تو جناب اگر ہم 10
بلین سے زیادہ نطامی شمسی بھی ملکی وے میں رکھ لے تو پھر بھی ملکی وے اس سے
بڑا ہوگا۔
اب زرا سوچے ہماری کہکشاں میں اگر 10 بلین سے زیادہ وہ نظامی شمسی آ سکتے
ہے جس کی ایک نطامی شمسی کی وسعت 42.2 ملین سورج کے برابر ہیں اور ہر ایک
سورج 13 لاکھ زمینوں کے برابر ہیں تو آپ خود اندازہ لگائے کہ ہماری کہکشاں
میں دنیا کیا، سورج کیا ہماری نطامی شمسی کا بھی دیکھنا ناممکن ہے۔
اب آپ اپنے آپ کو اس ملکی وے میں رکھ کر دیکھ لے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ
ہماری حثیت کیا ہے۔
اسلیئے سورہ رحمان میں اللہ تعالٰی فرماتے ہیں۔
يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ إِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ تَنْفُذُوا
مِنْ أَقْطَارِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ فَانْفُذُوا لَا تَنْفُذُونَ
إِلَّا بِسُلْطَانٍ
ترجمہ : اے گروہِ جن و انس ! اگر تم آسمانوں اور زمین کی سرحدوں سے نکل
سکتے ہو تو نکل جاؤ۔ نہیں نکل سکتے بغیر اختیار کے۔
چلئے تھوڑا اور اوپر چلتے ہیں ملکی وے ک بعد ایک دوسری کہکشاں جسکو ہم
اینڈرومیڈا کہکشاں کے نام سے جانتے ہے۔ اینڈرومیڈا گیلکسی اتنی بڑی ہے کہ
ایک ٹریلین سے زیادہ ملکی وے گیلکسی اسمیں آسانی سے سما سکتی ہیں۔ یاد رکھے
جیسے میں نے اوپر کہاکہ ہمارے بس میں ہی نہیں کہ ہم ابھی یا مستقبل میں
ملکی وے سے نکل سکے کیونکہ وہ اتنی بڑی ہے کہ ہمارا اس سے نکلنا ممکن نہیں۔
تو جس سے ہمارا نکلنا ممکن نہیں وہی ملکی وے کو ہم ایک ٹریلین دفعہ
اینڈرومیڈا گیلکسی میں ڈال لے تو وہ آسانی سے اسمیں سما جائے گی۔
انیڈورمیڈا میں ٹریلین میں سے ایک ملکی وے ڈھونڈنا نا ممکن ہوجائے گا مطلب
اینڈورمیڈا میں ہماری اتنی عظیم الشان گیلکسی بھی غائب ہوجائی گی جس میں 10
بلین سے زیادہ وہ نظامی شمسی سما سکتے ہیں تو اینڈورمیڈا میں اب اپنے کو
رکھ کر دیکھے تو آپ کی عقل لاجواب ہوجائے گی۔
تھوڑا اور اوپر چلتے ہیے۔ ہبل سپیس ٹیلی سکوپ سے لی گئی ایک تصویر جو کے آپ
کے اس لیپ ٹاپ کے سکرین جتنی ہوگی جس میں بہت سارے ڈاٹ دیکھائے دیتے ہیں
اصل میں یہ کروڑوں کہکشاں ہیں جو اینڈورمیڈا سے بھی کروڑوں گنا بڑے ہیں۔ اب
اس تصویر میں اتنی بڑی کہکشاں صرف ایک چینی کے ایک ذرے کے برابر معلوم
ہورہی ہے۔ حالانکہ ہم اوپر ان کی وسعت دیکھ چکے ہیں۔
اب یہ تو صرف چھوٹی سی جگہ سے لی گئی تصویر ہیں اب آپ اندازہ کریں کہ پوری
کائنات میں کتنی کہکشاں ہوگی اگر صرف لیپ ٹاپ کی سکرین جتنی تصویر میں
کروڑوں ہیں تو پوری کائنات میں کتنی ہوگی۔
اب اپنے آپ کو کائنات میں رکھ کر سوچے کہی نام ونشان ہی نہیں ہوگا۔ مگر یہ
سلسلہ یہاں رکا نہیں اسکے بعد ساتوں آسمان، اللہ تعالٰی کے فرشتے، عرش جنت
اور ان سب کو اکھٹا کرے تو میرے رب کے سامنے کچھ بھی نہیں۔ مگر وہ اللہ
تعالٰی نہ آپ کو بولا ہے اور نہ آپ کے ہاتھ میں پکڑے ہوئے گلاس کے پانی میں
اس یک خلوی جاندار کو جس کو ہم اپنے آنکھ سے نہیں دیکھ سکتے۔
اسلئے ہم جب بولتے ہیں کہ اللہ اکبر تو واقعی اللہ بہت بڑا ہے وہ سب سے بڑا
ہے۔
اب جب آپ اگلی بار اللہ اکبر پڑھے تو یہ سب زہن میں رکھے اور اس کے بعد
پڑھے تو یقینانا آپ کو زیادہ مزہ آئے گا۔ |