لفظ "شگون" کا معنی ہے"فال لینا"
شگون کی دو اقسام ہیں ہیں یعنی "اچھا شگون" لینا اور "برا شگون" (بدگمانی
لینا)
روزمرہ کی زندگی میں بد شگونی کی ہزاروں مثالیں ملتی ہیں جن میں سے مشہور
یہ ہیں
آلو کو دیکھ کر بدشگونی کا شکار ہو جانا
ستاروں کے کھیل سے بدشگونی لینا
مہمان کے جانے کے بعد یا شام کے بعد جھاڑو دینے سے بدشگونی لینا
جو تا اتارتے وقت جوتے پر جوتا آنے سے بدشگونی لینا
بچے کے اوپر سے گزر جانے سے اس کا قد بڑا نہ ہونے کی بد شگونی لینا
رات کو آئینہ دیکھنے کی بدشگونی لینا
مغرب کی اذان کے بعد لائٹیں نہ چلانے سے گھر میں بلاؤں کے اترنے کی بدشگونی
لینا
پہلا گاہک سودا لیے بغیر چلا گیا تو اس کی بد شگونی لینا
طوطے کے کھیل سے بدشگونی لینا
خالی قینچی یا کسی کا کنگھا استعمال کرنے سے لڑائی کی بد شگونی لینا
سورج گرہن کے وقت حاملہ عورت کا باہر نکلنے سے بدشگونی لینا
حاملہ عورت میت کے قریب جائے تو اس سے بدشگونی لینا
دائیں یا بائیں آنکھ پھڑکنے سے بدشگونی لینا
وقت دن مہینہ یا کسی عدد سے بدشگونی لینا گانا جیسے کہ صفر کا مہینہ اور 13
کا عدد وغیرہ
امبولینس یا فائر برگیڈ کی آواز سے بدشگونی لینا
کالی بلی نے رستہ کاٹ لیا اس سے بدشگونی لینا
پہلی اولاد کا بیٹی کی صورت میں ہونا اس سے بدشگونی لینا
مزکورہ مثالوں کی کوئی حقیقت نہیں یہ صرف انسان کا برا شگون (بدگمانی) ہوتا
ہے
مثلا ایک شخص گھر سے سفر کے ارادہ سے نکلا لیکن راستے میں کالی بلی نے
راستہ کاٹ لیا تو اس کی نحوست کی وجہ سے بدشگونی لینا یعنی کہ یہ خیال کرنا
کہ اب جس مقصد کے لئے لیے گھر سے نکلا تھا وہ پورا نہ ہوگا، اسے برا شگون
لیناہی تو کہتے ہیں کہ جس کی کوئی حقیقت نہیں…
اور بعض نادان لوگ تو ایسے ہیں ہیں کہ اگر پہلی اولاد بیٹی کی صورت میں ہو
تو اسے بدشگونی خیال کرتے ہیں، اور اگر بیٹاہوتو خوب خوشیاں مناتے ہیں،
یقینا خوش قسمت ہے وہ انسان کہ جس کے گھر میں پہلی اولاد بیٹی کی صورت میں
ہو، کیوں کہ نبی رحمت صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی پہلی اولاد،بیٹی کی
صورت میں تھی اور آپ نے یہ فرمایا کہ بیٹیاں اللہ کی رحمت ہوتی ہیں….اسی
لیے بدشگونی لینے کی بجائے اس بات پر خوش ہونا چاہیے یے کہ انسان کے گھر
میں پہلی اولاد بیٹی کی صورت میں پیدا ہوئی
یاد رکھیں!!! بدشگونی حرام ہے ہے اللہ تعالی نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا
ہے کہ
"اور انہیں کوئی بھلائی پہنچے تو یہ کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے اور اگر
انہیں کوئی برائی پہنچے، تو یہ کہتے ہیں کہ یہ حضور کی طرف، تم فرمادو سب
اللہ کی طرف سے ہے، تو ان لوگوں کو کیا ہوا جو کوئی بات سمجھتے معلوم ہی
نہیں ہوتے!" (القرآن)
رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ
" جس نے بد شگونی لی اور جس کے لیے لی گئی وہ ہم میں سے نہیں" (الحدیث)
تو پتہ چلا کہ بدشگونی حرام ہے اور یہ بھی پتا چلا کہ برا شگون لیناکفار کا
طریقہ ہے نہ کہ مسلمانوں کا مگر بدقسمتی سے یہ بیماری بعض کمزور ذہن
مسلمانوں کے دلوں میں بھی راسخ ہو چکی ہے، بدشگونی دینی اعتبار کے ساتھ
ساتھ دنیاوی اعتبار سے بھی ایک مسلمان کے لیے لیے خطرناک ہے، بد شگونی سے
انسان کا اللہ تعالی کی ذات اور قدرت پر ایمان کمزور ہو جاتا ہے، اس سے
انسان مایوسی کا شکار ہو جاتا ہے اور ہمیشہ کسی نہ کسی چیز کی کشمکش میں
رہتا ہے، وہ مایوسی کا شکار ہوجاتا ہے، ہر چھوٹی بڑی چیز سے ڈرنے لگتا ہے
یہاں تک کہ وہ اپنے ہی سائے سے گھبراتا ہے، اسے ہر شے منحوس نظر آنے لگ
جاتی ہے، اسے یہ خوف لاحق ہو جاتا ہے ہے کہ ساری دنیا کی آفات، بد بختی اور
بدنصیبی صرف اسی کے گرد جمع ہے اور باقی ساری دنیا خوشحال ہے، ایسا شخص تو
اپنے پیاروں کو بھی وہم کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ہر کسی سے دشمنی خریدتا
ہے حتیٰ کہ بد شگونی سے وہ رشتے تک ختم کر بیٹھتا ہے، ایسا شخص ذہنی و قلبی
طور پر مفلوج ہوجاتا ہے پھر وہ اسی بد شگونی کی وجہ سے وسوسوں کی دلدل میں
اترتا ہے
آپ یہ جان لیں کہ بدشگونی ایک مہلک مرض ہے کہ جس سے جب انسان کو وسوسے آتے
ہیں تو اس سے بہت سی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں جن میں سے چند یہ ہیں
depression
Anxiety
Addiction
Delusion
Tention
Weak memory
Disparity
Eating disorders
Adhd
Grief
Shame
Personality disorders
Schizophrenia
بد شگونی سے بچنے کے لیے ہمیں چاہیے کہ اس کے نقصانات اور اس کے اسباب سے
بخوبی واقف ہوں تاکہ بد شگونی سے بچا جا سکے، مزید یہ کہ بد شگونی سے بچنے
کے لیے عقائد کو جاننا چاہیے، اللہ تعالی کی ذات اور اس کی قدرت پر کامل
یقین اور بھروسہ رکھنا چاہئے، برے شگون کی بجائے ہمیں ہر چیز سے اچھا شگون
لینا چاہیے اور برے شگون کی طرف توجہ نہ دیتے ہوئے اپنے کام سے نہیں رکنا
چاہیے
دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو بد شگونی سے سے بچنے اور اچھا شگون لینے کی
توفیق عطا فرمائے آمین |