|
چھینک کبھی بھی کسی بھی وقت اچانک آجاتی ہے اس کے حوالے
سے کئی لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ درحقیقت جراثیم پھیلانے کا ایک ذریعہ ہے-
اور ایسا سمجھنا کچھ غلط بھی نہیں ہے کیوں کہ بہت سارے بیکٹیریا اور وائرس
اس چھینک کے ساتھ جسم سے باہر آتے ہیں جو کہ اردگرد بیٹھے ہوئے لوگوں کے
لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں مگر یہ چھینک چھینکنے والے شخص کے لیے ایک
نعمت ہوتی ہے اسی وجہ سے چھینک کے بعد الحمد للہ کہنے کا حکم موجود ہے-
چھینک کیا ہے؟
یہ ہمارے جسم کا ایک مدافعتی نظام ہے جس کا براہ راست تعلق ہمارے اعصاب سے
ہوتا ہے جو کہ جسم میں مضر صحت اجزا کے سانسوں کے ذریعے داخل ہونے کے سبب
ایک مدافعتی پیغام جاری کرتے ہیں- جس کے سبب وہ تمام اجزا تیز سانسوں کے
ساتھ چھینک کی صورت میں ہمارے جسم سے باہر خارج ہو جاتے ہیں-
|
|
چھینک کے فوائد
یہ ہمارے جسم کے لیے اس حوالے سے بہت فائدہ مند ہوتی ہے کہ وہ تمام جراثيم
جو ہمارے سانس کے ساتھ ہمارے جسم میں داخل ہو کر ہمارے پھپھڑوں تکک منتقل
ہو کر ہمیں بڑی بیماریوں میں مبتلا کر سکتے ہیں چھینک کے ساتھ جسم سے خارج
ہو جاتے ہیں اور ہمیں بڑی بیماریوں سے بچاتے ہیں-
چھینک آنے کے بعد الحمد للہ کہنے کی سائنسی
وجوہات
ایک مسلمان کی حیثیت سے حدیث کی رو سے چھینکنے کے بعد الحمد للہ کہنا چاہیے
۔ اب جدید سائنسی تحقیقات سے بھی یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ چھینک درحقیقت
وہ نعمت ہے جس کے آنے کے بعد ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے-
|
|
1: چھینک وہ عمل ہے جس کے سبب ایک لاکھ تک جراثيم ایک وقت میں ہمارے جسم سے
نکل جاتے ہیں
2: چھینک کے سبب انسانی سر میں موجود جراثيم بخارات کی صورت میں نکل جاتے
ہیں جس سے ان کے انفیکشن کا خطرہ ٹل جاتا ہے اور دماغ ہلکا پھلکا ہو جاتا
ہے-
3: خطرناک جراثيم پھپیھڑوں میں داخل نہیں ہو سکتے اس سے قبل ہی چھینک کے
سبب جسم سے خارج ہو جاتے ہیں
4: دماغ تازگی محسوس کرتا ہے
5: ناک کھل جاتا ہے اور سانس لینے کے عمل میں آسانی ہو جاتی ہے
6: چھینک کے عمل کے دوران قدرتی طور پر آنکھیں بند ہو جاتی ہیں جس سے
آنکھوں کی خون کی نالیوں پر دباؤ پڑتا ہے اور اس میں موجود گرد و غبار صاف
ہو جاتا ہے-
|