سرخ ‘ سرخ ‘رسیلے انار کھٹے ہوں یا میٹھے ہر انداز میں دل
موہ لیتے ہیں۔ یہ وہی پھل ہے جس کے بارے میں رسول اکرم انے فرمایا۔” ایسا
کوئی انار نہیں جس میں جنت کے اناروں کا دانا شامل نہ ہو۔“ اللہ تعالیٰ نے
انار کو جنت کے میوﺅں اور ان سہولیات میں شمار کیا ہے جو جنت میں میسر ہوں
گی۔
انار کا نباتاتی نام قراناتم پیونک (Punica Quaranatum)ہے۔ مشہور سائنسدان
ڈی کیڈوے ایران کو انار کا اصل وطن قرار دیتے ہیں۔ ایران سے انار افغانستان
اور وہاں سے ہندوستان اور ہندوستان سے سیاحوں کی معرفت افریقہ پہنچا ‘پھر
بحیرہ روم کے ممالک میں اس کی کاشت شروع ہو گئی اس کے بعد امریکہ کے گرم
علاقوں میں چلی تک لگایا گیا۔
ہندوستان میں پٹنہ کے انار کو شہرت حاصل ہے لیکن ایشیائی ممالک میں پاکستان
اور افغانستان میں پائے جانے والے شیریں اور لذیذ انار کی مثال کہیں نہیں
ملتی۔ انار چیو نیکا خاندان کا پودا ہے جو سرخ اور سفید دورنگوں میں پیدا
ہوتا ہے۔چین اور کشمیر میں خودروانار بھی ہوتا ہے۔ سرد اور معتدل دونوں
مقامات پر اس کی پیداوار ہو سکتی ہے۔ گہرائی اور چکنی زمین میں اس کی کاشت
زیادہ اچھی ہوتی ہے‘ اس کی پیداوار ستمبر میں ہوتی ہے۔ ان دنوں انار کی
اچھی اقسام ترکی‘ ایران‘ افغانستان‘ شام‘ مراکش اور اسپین میں پیدا کی
جارہی ہیں۔
انار کی تین بڑی قسمیں ہیں پہلی شیریں انار ‘ دوسری کھٹ مٹھا انار اور
تیسری ترش انار۔ جدید تحقیق کے مطابق شیریں انار جراثیم کش ہوتے ہیں اس لئے
انہیں ٹی بی کے مریضوں کےلئے مفید قرار دیا جاتا ہے ۔یوں تو انار کے بے
شمار فوائد ہیں تاہم ایک نئی تحقیق یہ بھی کہہ رہی ہے کہ پیدائش سے قبل بچے
کی دماغی صحت کیلئے انار کا جوس غیرمعمولی اہمیت کا حامل ہے۔غیر ملکی میڈیا
رپورٹس کے مطابق امریکا میں ماہرین صحت نے حاملہ خواتین کو مشورہ دیا ہے کہ
وہ حمل کے تیسرے اور آخری تین ماہ کے دوران روزانہ انار کے جوس کا ایک گلاس
ضرور پئیں۔امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی کے زیر انتظام کی گئی تحقیق کے
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب نومولود بچوں کے دماغ کی صحت کی بات کی جاتی ہے تو
اس کیلئے بچے کی پیدائش سے پہلے کچھ اقدامات کرنے ہوتے ہیں‘ بالخصوص حمل کے
اس دور میں جب بچے کی ماں کے پیٹ میں تیزی کے ساتھ نشوو نما ہو رہی ہو۔
امریکی سائنسی جریدے پلوز ون میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق رحم
مادر میں بعض اوقات بچوں کو نشوونما میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس
کے باعث بچوں کا جسم ان کی عمر کی نسبت چھوٹا رہ جاتا ہے‘ بہت سے بچوں کو
چلنے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اس کا سبب بچے
کو ماں کے پیٹ میں آکسیجن اور غذائی مواد کی کمی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر دس میں سے ایک بچے کو آکسیجن کی کمی یا دماغی
کمزوری کا سامنا ہوتا ہے اگر ماں کے پیٹ میں بچے کو آکسیجن کی کمی رہی ہو
تو اس کی بینائی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔تحقیق کے مطابق حمل کے
ابتدائی 78 ہفتوں کے دوران اپنا طبی معائنہ کرانے والی 78 خواتین کو بتایا
گیا کہ ان کے پیٹ میں بچے کی نشو ونما سست روی کا شکار ہے۔ماہرین نے ماں
بننے والی عورتوں کو کیپسول کھانے کے بجائے انار کا جوس پینے کا مشورہ دیا۔
|