اگلے 48 گھنٹوں میں بھارت اپنے جمہوری نظام کو نافذ کئے
جانے کے دن کو یوم جمہوریہ کے طور پر منانے جارہاہے، پھر ایک مرتبہ لال
قلعے کی قندیل سے یوم جمہوریہ کی پکار گونجے گی پھر ایک مرتبہ ترنگا
لہرائیگا لیکن ان تمام کے درمیان وہ سوال اٹھے گا جس میں جمہوری نظام کو
تباہ و برباد کرنے کے لئے دستور میں جو ترمیم کی جارہی ہے اس حکومت کا کیا
کیا جائے گا؟؟؟؟... یہاں یہ سوال پیدا ہوتاہے کہ کیا واقعی میں ہمارا ملک
آزاد ہوا ہے اور کیاواقعی میں ملک کی جمہوریت کو بچانے کے لئے موجودہ
حکومت سنجیدہ ہے ۔۔۔ جس ہندوستان کو بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر نے
جمہوریت کی بنیاد مضبوط بنانے کا عمل کیا تھا اور جس دستور کی بنیاد ہم
بھارت کے لوگوں کا وہ عہد جس میں ملک کی سالمیت، یکجہتی، ترقی کے عزم پر ہے
وہی دستور ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں چلاگیا ہے جو ملک کو تباہ کرنے جے کے
لئے پچھلے 96 سالوں سے کوششیں کررہے ہیں۔ ین آر سی اور سی اے اے جیسے
قوانین کو نافذ کرتے ہوئے ملک کو جمہوری راشٹر سے بدل کر ہندو راشٹر میں
بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے اور ایسے ہندو راشٹر کی سوچ ہے جو کسی مذہب کی
بنیاد پر نہیں بلکہ فسطائی نظام پر مبنی ہے ۔ جس طرح سے ہٹلر نے نازی ازم
کو فروغ دینے کے لئے فاشزم کا ساتھ لیا تھا اسی طرح سے ملک میں جمہوری نظام
کو ختم کرنے کے لئے ہندوتوا کا سہارا لیا جا رہا ہے ایسے میں ہم بھارتیوں
کو جاگنا اور عوام کو جگانے کی ذمہ دار بھی بڑھ رہی ہے۔ آزادی کے 70 سال
بعد پھر ایک مرتبہ ازادی کا دور شروع ہوا ہے اس بار ہماری لڑائی انگریزوں
یا غیر ملکیوں سے نہیں ہے بلکہ اپنوں میں سے ہی نکل کر ملک کو تباہ کرنے
والی طاقتوں کے ساتھ ہے۔ حالانکہ اس لڑائی میں کامیابی آسانی کے ساتھ نہیں
ملنے والی ہے نہ ہی یہ جنگ ایک دو دن کی ہے بلکہ اس جدوجہد میں بھی ہم
بھارتیوں کو اتنی ہی مشقت کرنی ہوگی جتنی کہ ازادی کے موقع پر اا وقت کے
بھارتیوں نے تکلیفیں اٹھائی تھیں ۔ فرق اتنا ہے کہ آج کی اس جنگ میں ہمیں
وسائل قائم کرنے کے لئے راستے ہیں لیکن اس وقت موجودہ ٹکنالوجی کی طرح
وسائل نہیں تھے لیکن غدار و منافق پہلے سے زیادہ اب ہیں اور قدم قدم پر
آپکو منافقانہ رویہ رکھنے والے لوگ مل جائیں گے۔ کچھ لوگ آپ کے درمیان
مجاہدین بن کر آئینگے تو کچھ لوگ اپنے آپ کو قائدین میں شمار کرتے ہوئے
آپ کی لڑائی کو اپنے نام کرنے کے لئے آگے آئینگے اور آپ کی لڑائی کے
مقصد کو ہی تار تار کردینگے ۔۔۔ سامنے جو دشمن کھڑا ہے وہ دشمن آپ کو
زیادہ نقصان نہیں پہنچا سکتا جتنا کہ آپ کے ساتھ آپ کا قائد بن کر آپ کا
استعمال کرنے والے منافق سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔ آج جو آزادی کی جنگ لڑی
جارہی ہے اس میں تعداد سے زیادہ سوچ رکھنے والوں کو اہمیت دیں۔ پولیس کی
مخبری کرنے والے، پولیس کی چاپلوسی کرنے والے لوگوں کی موجودگی سے بھلے ہی
آپ یہ محسوس کریں کہ ان لوگوں کی جان پہچان سے ہماری تحریک میں پولیس نرمی
برتے گی لیکن تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ نہ پولیس کبھی کسی تحریک کی طاقت
بنی ہے نہ ہی پولیس کے مخبر عام لوگوں کی بھلائی میں کام کرتے ہیں اس لئے
سی اے اے اور یبطط ط ط ططط ھن آر سی کے خلاف تحریک چلانے والوں کوچاہیے کہ
وہ ہر حال میں ایسے لوگوں کو دور رکھیں اگر انہیں دور رکھنا ناممکن ہے تو
وہاں تحریک ہی نہ چلائیں ورنہ نقصان زیادہ ہوگا۔ یہ جو تحریک ہے وہ کسی خاص
تنظیم یا ادارے کی نہیں ہے نہ ہی اس کام کو انجام دینے کے لئے کسی تنظیم یا
ادارے سے جڑا ہونا ضروری ہے بلکہ یہ تحریک ہر بھارتی شہری کی ہے اور اسمیں
بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ضرورت ہے۔ جس طرح سے ہم اپنی آخرت سنوارنے کے لئے
اپنے اعمال کی ذمہ داری خود اٹھاتے ہیں اسی طرح سے اپنی جمہوریت اور دستور
کو بچانے کے لئے ہمیں خود آگے آنا ہوگا۔ یہاں یہ بات بھی ہاد رکھنی ہے کہ
اس تحریک کو انجام دینے کے لئے سرمایہ داروں کی بھی ضرورت نہیں نہ ہی
سرداروں کی ۔ بلکہ یہاں عزم و حوصلہ رکھنے والوں کی ضرورت ہے اور یہ حوصلہ
ہمارے اپنے ہوتا ہے بس اسکا استعمال کرنا چاہیے ۔۔ اب بس آنے والے یوم
جمہوریہ کے بعد کم از کم ملک کے حالات بدلیں اور ملک کے حالات کو خراب والے
بدل سکیں۔
|