|
ایک سال ہوگیا روحی بانو کو دنیا سے جدا ہوئے۔۔۔لیکن روحی بانو کو خود سے
جدا ہوئے تو زمانہ گزر گیا۔۔۔مشہور طبلہ نواز اﷲ رکھا کی بیٹی اور طبلہ
نواز زاہد حسین کی سوتیلی بہن روحی بانو صرف اٹھارہ برس کی عمر میں انڈسٹری
میں آئیں۔۔۔روحی بانو کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ نے انہیں کہا کہ تمہیں اس
فیلڈ میں جانا چاہئے۔۔۔وہ فلموں اور ڈراموں دونوں میں اپنے فن کا مظاہرہ کر
چکی ہیں اور ان کی اداکاری کے مداح آج تک انہیں نہیں بھولتے۔۔۔ایک دور وہ
بھی تھا کہ جب ڈراموں کے کردار روحی بانو کو دماغ میں رکھ کر لکھے جاتے
تھے۔۔۔اور ان کی شخصیت میں ایک ایسا غرور تھا کہ وہ جب سامنے آتی تھیں تو
لوگ ان سے بات کرتے ہوئے گھبراتے تھے ۔۔۔درحقیقت وہ مغرور نہیں تھیں لیکن
اپنی ایک الگ دنیا میں گم رہتی تھیں۔۔۔
روحی بانو نے گورنمنٹ کالج لاہور سے سائیکولوجی میں ماسٹرز کیا ، وہ مکمل
ہو نہیں پایا تھا کیونکہ ان کی ڈراموں میں مصروفیت کافی بڑھ گئی تھی۔۔۔پھر
ان کی زندگی میں اکرام بیگ آئے اور وہ روحی بانو کی والدہ کو بالکل پسند
نہیں تھے۔۔۔یوں تو روحی بانو کی دو شادیاں ہوئیں لیکن ان کے بیٹے علی رضا
اکرام بیگ کی اولاد تھے۔۔۔روحی بانو کا کہنا تھا کہ میری والدہ کہتی تھیں
کہ اکرام تمہیں کوٹھی دے، گاڑی دے تو ہی اس کے ساتھ رہنا۔۔۔یوں انہیں گلبرگ
والا گھر ملا۔۔۔ورنہ اس سے پہلے وہ ایک فلیٹ میں رہتی تھیں۔۔۔وہ کہتی تھیں
کہ انہیں محبت نہیں ملی۔
|
|
ان کی ذہنی حالت بہت ساری وجوہات کی بناء پر خراب ہوتی جا رہی تھی تو ان کی
بہن نے انہیں فاؤنٹین ہاؤس لاہور میں داخل کروایا تھا جہاں وہ بہتر ہوجاتی
تھیں اور جب واپس آتی تھیں تو پھر گھر کا ماحول اور دواؤں کا وقت پر نا
ملنا انہیں واپس اسی مقام پر لا کر کھڑا کردیتا تھا۔۔۔انہیں شدید محبت تھی
صرف اپنے بیٹے علی رضا سے۔۔۔اور 2005 میں علی رضا کو صرف بیس سال کی عمر
میں کچھ لوگوں نے قتل کردیا۔۔۔روحی بانو سے اس خبر کو چھپایا گیا۔۔۔وہ بہت
عرصے تک یہی سمجھتی رہیں کہ علی بھی ان کے ساتھ رہنا نہیں چاہتا۔۔۔انہیں
پتہ بھی چلا لیکن وہ اس سچ سے بھاگتی ہی رہیں۔۔۔ہر روز وہ اپنے حلئے سے
بیگانہ، کبھی بغیر چپل، کبھی بال بکھیرے سڑکوں پر ، گلیوں میں دیوانہ وار
علی رضا کو ڈھونڈتی تھیں۔۔۔اپنے بیٹے کے بھاگنے کی وجوہات ڈھونڈتی
ہیں۔۔۔کبھی کبھی خود کو اس کا مجرم مانتی تھیں۔۔۔
ان کے گھر میں ایک بہت ہی بوڑھا نوکر تھا جسے خود انتہائی کم سنائی دیتا
تھا۔۔۔اپنے نوکر سے ہر وقت لڑتی تھیں۔۔۔لوگ کہتے تھے کہ روحی بانو کا گھر
بہت بڑا تھا۔۔لیکن جب وہاں کبھی بھی گئے تو ان کے کچن کے چولہوں کو ہمیشہ
ٹھنڈا پایا۔۔۔ایک صندوق میں انہوں نے علی رضا کا سامان رکھا ہے جسے وہ
تقریباً روز کھول کر دیکھتی تھیں اور اس سے باتیں کرتی تھیں۔۔۔
|
|
پھر ٹی وی چینلز نے انہیں سامنے لانا شروع کیا۔۔۔کبھی میک اپ میں تو کبھی
ان کی اصل حالت میں۔۔۔لیکن سچ تو یہ ہے کہ روحی بانو اسی دن دنیا سے چلی
گئی تھیں جب ان کے بیٹے علی رضا نے دنیا سے منہ موڑا۔۔۔ماں اگر پاگل بھی
ہوجائے تو اولاد کو نہیں بھولتی۔۔۔اور ان کی یہ تڑپ انہیں اندر سے کھوکھلا
کرتی گئی اور پچھلے سال وہ استبول میں انتقال کر گئیں۔۔۔
|