اتنا راست گو اوردیانتدار حکمران پاکستان کی تاریخ میں نہ
پہلے کبھی آیا ہے نہ آئے گا۔ چیمبرز آف کامرس کے وفد سے خطاب میں خان صاحب
نے گلوگیر آواز میں اعتراف کیا کہ ماہانہ /Rs1600000 تنخواہ میں بھی میری
انتہائی مختصر فیملی کا گزارا نہیں ہورہا جبکہ دیگر مراعات اس کے علاوہ ہیں
۔حالانکہ میرے بچوں کی تعلیم و تربیت کے تمام اخراجات ان کا ننھیال برداشت
کرتا یے۔
یہ تو اللہ بھلا کرے میرے یار دوستوں کا کہ مجھے ضرورت کی ہر شے بغیر مانگے
مہیا کردیتے ہیں ۔
آٹا چاول چینی کی ذمہ داری جہانگیر ترین نے اپنے زمہ لی ہوئی ہے۔
"شہد " پینے کا دل چاہے تو امین گنڈاپور لے آتا ہے اور آپ سے کیا پردہ میری
ازواج کا مہر بھی بیچارا زلفی ادا کرتا یے۔
اس کےبدلے میں وہ جو مرضی مراعات اپنے لئے حاصل کرلیں انکی خدمات کا صلہ
سمجھتے ہوئے میں چشم پوشی ہی میں عافیت سمجھتا ہوں۔
یہ گفتگو انہوں نے تاجروں کے وفد سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انکی گفتگو سنکر تاجر انگشت بدنداں رہ گئے۔
انکے دل بھر آئے اور آنکھوں سے انسو رواں ہوگئے۔
وہ خاموشی سے وہاں سے کھسکنے لگے کہ خان صاحب تو
خود غریب الحال ہیں ہماری کیا مدد کریں گے۔ایسا نہ ہو کہ ہمارے ہی سے چندہ
مانگ لیں ۔
بلاشبہ اس کام میں ا نکا کوئی ثانی نہیں ۔
درویش صفت وزیراعظم کو چاہیے کہ پارٹ ٹائم کوئی کام بھی تلاش کریں۔
اگر پارٹ ٹائم کسی کرکٹ کلب میں بچوں کی کوچنگ کریں
تو نہ صرف انکے گھریلو اخراجات میں معاونت ہوگی بلکہ کرکٹ میں بھی بہتری
آئے گی۔
آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر بھی امور منلکت ادا کرنے کے ساتھ ساتھ
ٹوپیاں سی کر اپنا گزارا کیا کرتے تھے۔
|