گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکااور دو! اس دیوار سے
مرادمیرے وہ عوام ہیں جن کوپچھلی پانچ دہائیوں سے ہر حکمران نے''دھکے''
اور''دھوکے'' کے سواکچھ نہیں دیا ۔مشکل یہ نہیں کہ وقت مشکل ہے ،مشکل یہ ہے
کہ ارباب اقتدارواختیار تماشائی بنے ہوئے ہیں۔عوام کے آگے کنواں اور پیچھے
کھائی ہے،کوئی ا ن کے پیٹ کی آگ بجھانے تودرکنار ہماری حکمران اشرافیہ ان
کی محرومیوں کامداوااوراشک شوئی کرنے کیلئے تیار نہیں۔ ایوان اقتدار میں
چہروں کے سواکوئی تبدیلی نہیں آئی ،عام آدمی کی حالت زاربدسے بدترہوگئی
ہے۔جس وقت تک حکمرانوں کامائنڈسیٹ تبدیل نہیں ہوگااس وقت تک عام آدمی کی
قسمت سنورے یابدلے گی نہیں ۔عوام ماضی میں شریک اقتدارتھے اورنہ آج ان کی
کوئی وقعت ہے۔ایوان اقتدارتک رسائی کیلئے عوام کااستعمال اوراقتدارمیں آنے
کے بعدان بیچاروں کااستحصال کیاجاتا ہے۔ایک مقروض ملک کے حکمرانوں کی
مراعات اورترجیحات ایک بڑاسوالیہ نشان ہیں ۔ڈالرز، سونا،بجلی،پانی ،ٹماٹر ،آٹا
اور پھر چینی باری باری ہرنعمت عوام سے چھین لی گئی۔حکمران عوام کونصیحت
نہیں ہروہ نعمت دیں جس سے ان کی زندگی میں آسودگی، آسانی ،شادمانی اور
انفرادی وااجتماعی کامرانی آئے ۔ ڈالرز لگا کے بیرون ممالک کے دورے ،میرا
ملک سونا کہہ کر بجلی گراتی تقریبات کرکے وہاں ماراگیا جہاں پانی نہ ملے ۔ٹماٹر
بڑھنے کے ڈر سے ٹماٹر غائب ،مشکل سے دھرنے سے سمارٹ ہوئی عوام کو دوبارہ
موٹا نہ ہونے دیا جائے ا سلئے آٹا غائب ویسے بھی نومبر، دسمبر میں عوام
زیادہ روٹی کھا تے ہیں ایسی میٹھی میٹھی اور کانوں میں رس گھو لتی باتیں
سننے کے باوجود بھی اگر عوام چینی مانگیں تو ناشکرے ہیں یہ لوگ۔مسئلہ حکومت
میں نہیں نا ہی حکومتی اداروں میں ہے۔مسئلہ اس عوام کی سوچ کا ہے۔جو بھی ان
کی خاطر اچھا سوچے عوام کو سمجھ ہی نہیں آتی معیشت بڑھ رہی ہے اسٹاک
ایکسچینج کا گراف اوپر آ رہا ہے۔پہلے کبھی پاکستان کو کسی بھی ملک کی طرف
سے اتنی پذیرائی حاصل نہیں ہوئی جتنی پاکستان کو اب مل رہی ہے۔ معیشت عوام
سے نہیں بلکہ عوام معیشت سے ہے۔کچھ وقت مشکل ضرور ہے بہت جلد غریب عوام کے
خاتمے تک سب مشکلات ختم ہو جائیں گی۔کبھی آج تک کسی حکمران نے یہ دعویٰ کیا
تھا کہ اس کے گھر کا خرچہ بہت مشکل سے چل رہا ہے۔افسوس صد افسوس جب
وزیراعظم ہمارے ساتھ تعاون کر رہے ہیں توہمیں بھی ضبط اورصبروتحمل کا
مظاہرہ کرنا چاہیے۔حکومتی دعوے ضرور پورے ہوں گے ابھی تو پانچ سال پورے
کرنے ہیں۔ یہ بات نہیں کہ حکومت کچھ کرنا نہیں چاہتی ،عوام نے پوری بات
نہیں سنی وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا،اگر میں حکومت میں آیا ! اگر میری
حکومت آئی !بڑے بڑے دعوے کرنے والے وزیراعظم عمران خان غلط نہیں، حکومت تو
ان کی آئی ہی نہیں۔ لہٰذاء عمران خان کی طرف سے آج تک کچھ نہیں کیا
گیا۔غریبوں کے خاتمہ کیلئے اوہ معذرت ! غربت کے خاتمے کیلئے بہت سے پروگرام
لائحہ عمل میں لائے جارہے ہیں عوام کو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔
27 مارچ2019ء غربت مکاؤ تقریب کے دوران عمران خان نے مکمل طور پر غربت پر
قابو پانے کیلئے منصوبہ بندی عوام کے سامنے رکھ دی اس تقریب میں غریبوں کو
دیے جانیوالے کوٹہ میں بھی اضافہ کیا گیا۔ تقریری اور تحریری طور پر بہت سی
چیزیں منظرعام پر آئیں۔مگر افسوس اس بات کا ہے کہ ابھی تک ہمارا وزیراعظم
تقریر سے تدبیرتک نہیں پہنچا ۔آٹا بحران بھی حکومتی نہ اہلی یا وزراء کی
غلط منصوبہ بندی بہرکیف ہر حال میں جوابدہ توحکومت ہے۔حکومت کی رٹ اور
حکومت چلانا کوئی مذاق نہیں۔حضرت عمرفاروق رضی اﷲ تعالی عنہ نے فرمایا 'اگر
دریائے نیل کے کنارے کوئی کتا بھی پیاسا مرگیا تو میں اپنے ربّ العزت کو
کیا جواب دوں گا۔کاش ہر حکمران اپنے اوپر اﷲ تعالیٰ کا خوف ایسے ہی طاری
کرلے۔حکمرانوں کو اپنے طرز حکمرانی کا جواب دینا ہے اس خوف کو اپنے ذہن میں
رکھ کر اگر حکومت فیصلے کرے تو عوام اور حکومت دونوں کے حق میں بہتر ہو
جائے گا۔عوام فی الحال بہت مشکل حالات سے گزر رہی ہے۔عوام کے حالات فی
الحال اس گرتی ہوئی دیوار کی مانند ہیں جس کوسہارادینے کیلئے کوئی تیار
نہیں۔ اﷲ تعالی ہمارا حامی و ناصر ہو۔ آمین
|