|
ہمارے بڑوں کے حوالے سے ایک کہاوت تو ہم سب نے سنی ہوگی کہ بڑا سر سردار کا
ہوتا ہے ۔ بڑوں کی اس کہاوت کو اگر اپنے معنوں کے حوالے سے دیکھا جائے تو
ان کے نزدیک جو بچے بڑے سر کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں وہ دوسرے بچوں کے مقابلے
میں زیادہ سمجھدار اور خوش قسمت ہوتے ہیں مگر اب سائنس کی جدید تحقیقات نے
بھی بڑوں کی اس بات کی تصدیق کر دی ہے اور سائنسدانوں کے مطابق پیدائش کے
وقت ایک عام بچے کا سر 35 سینٹی میٹر تک ہوتا ہے مگر اگر کسی بچے کا سر اس
سے بڑا ہے تو یہ کوئی بیماری نہیں ہے بلکہ اس بات کی دلیل ہے کہ وہ بچہ عام
بچے کے مقابلے میں زیادہ ذہانت کا حامل ہے-
بڑے سر والوں کا دماغ زیادہ کام کرتا ہے
ایڈنبرگ یونی ورسٹی میں پچاس ہزار لوگوں پر تحقیق کی گئی جن کی عمریں 37
سال سے 78 سال کے درمیان تھیں- ان افراد کے ذہنی و جسمانی ٹیسٹ لیے گئے- ان
کی طرز زندگی کا بھی مطالعہ کیا گیا تو یہ نتائج اخذ کیے گئے کہ جو بچے بڑے
سر کے ساتھ پیدا ہوئے وہ اپنی زندگی میں دوسرے لوگوں کے مقابلے میں زیادہ
کامیاب رہے- یہاں تک کہ ان لوگوں نے تعلیمی میدان میں بھی دوسرے بچوں سے
زيادہ کامیابی حاصل کیں-
|
|
یہ لوگ جلدی پڑھنا لکھنا سیکھ جاتے ہیں
انسانی جین ، صحت اور حالات کس طرح ذہانت پر اثر انداز ہو سکتی ہے- اس
حوالے سے کی جانے والی ریسرچ کے مطابق اگرچہ اس بات کا براہ راست کوئی تعلق
سامنے نہیں آسکا کہ بڑا سر کس طرح ذہانت پر اثر انداز ہو سکتا ہے- مگر یہ
بات ثابت ہوئی کہ بڑے سر والے بچے عام بچوں کے مقابلے میں جلد سیکھنے کی
صلاحیتوں کے حامل ہوتے ہیں-
|
|
ان لوگوں کے اندر نیورون کی تعداد زیادہ
ہوتی ہے
بڑے سر والے بچوں کے اندر نیورون خلیات کی تعداد عام افراد سے زيادہ ہوتی
ہے- جس کی وجہ سے وہ لوگ اپنے دماغ کا استعمال عام افراد سے زيادہ کر سکتے
ہیں اور دماغ کے زیادہ استعمال کے سبب ان کے اندر سیکھنے اور یاد رکھنے کی
صلاحیت عام انسان سے زيادہ ہوتی ہے -
|