|
پاکستان ٹیلی وژں کے ڈراموں کی ایک خاص بات جس کا ذکر بارہا کیا گیا ہے کہ
ان کے اندر تفریح کے ساتھ ساتھ ایک پیغام لازمی ہوتا ہے جو کہ ہمارے معاشرے
کی کسی نہ کسی کمی یا برائی کی جانب اشارہ کر رہا ہوتا ہے- اور اس کے ذریعے
ڈرامہ رائٹر معاشرے میں سدھار کی ایک کوشش کر رہا ہوتا ہے- حالیہ دنوں میں
ڈرامہ پیار کے صدقے کی پہلی قسط آن ائير کی گئی ۔ اس ڈرامے میں یمنیٰ زیدی
اور بلال عباس دو ایسے طالب علموں کے مرکزی کردار میں نظر آرہے ہیں جو
ہمارے معاشرے کی تعریف کے مطابق ناکام طالب علم ہیں- زنجبیل عاصم شاہ کے
تحریر کردہ اس ڈرامے میں عبداللہ اور مہہ جبین کے کردار کے ذریعے ہمارے
معاشرے کے دو قسم کے طالب علموں کو سامنے لایا گیا ہے-
مہہ جبین
مہہ جبین کا کردار اس ڈرامے میں یمنیٰ زیدی نے ادا کیا ہے جو ایک ایسی
طالبہ ہے جو کہ ہمارے امتحانی نظام کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے- رٹا
سسٹم کے تحت یہ طالبہ دیگر تمام مضامین رٹ کر پاس تو کر لیتی ہے مگر چونکہ
اس کا رجحان حساب کے مضمون میں نہیں ہے اس وجہ سے ایک مضمون میں ناکامی کے
سبب اس کو بار بار فیل کر دیا جاتا ہے- اور اس کے اوپر امتحان میں ناکامی
کا لیبل لگا کر اس کی دیگر تمام اچھی خصوصیات کی جانب سے آنکھیں بند کر لی
جاتی ہیں- اور اس کو اس کی ٹیچر کی جانب سے سخت ترین تنقید کا نشانہ بنایا
جاتا ہے جس کے سبب وہ اپنی ساتھی طالبات میں بھی مذاق کا نشانہ بنتی ہے-
اور اس ناکامی کے سبب اس کے گھر والے بھی اس کو سخت سست کہتے ہیں جس سے اس
کی شخصیت بری طرح متاثر ہوتی ہے اور اس کے اندر پڑھائی سے محبت کے بجائے
ایک طرح کی نفرت پیدا ہو جاتی ہے-
|
|
عبداللہ
ڈرامے کا دوسرا مرکزی کردار عبداللہ کا ہے جس کو بلال عباس ادا کر رہے ہیں
یہ کردار ایک ایسے طالب علم کا ہے جس کو اس کی خواہش کے برعکس زبردستی بزنس
کی تعلیم دی جا رہی ہوتی ہے اور اپنی پسند کے برخلاف مضامین پڑھنا اس کو نہ
صرف مشکل لگ رہے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان مضامین میں اس کی دلچسپی نہ
ہونے کے سبب وہ ان میں بار بار ناکام ہو رہا ہے- اور اس ناکامی کے خوف کے
سبب اس کی خود اعتمادی بری طرح متاثر ہو رہی ہے ۔ جبکہ یہی بچہ اپنی پسند
کے مضمون یعنی ریاضی میں کلاس میں سب سے زیادہ نمبر لے رہا ہے جس سے یہ
ثابت ہوتا ہے کہ وہ کند ذہن نہیں ہے ۔
|
|
والدین کے لیے پیغام
اس ڈرامے کے ذریعے اس کی مصنفہ نے والدین کو یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی
ہے کہ اگر ان کا بچہ کسی امتحان میں ناکام ہو رہا ہے تو اس کو ڈانٹنے سے
قبل اس کی وجوہات کے بارے میں جاننے کی کوشش لازمی کرنی چاہیے- اور اس وجہ
کو جاننے کے بعد بچوں کو ان کی خواہش اور رجحان کے مطابق تعلیم دینی اور اس
حوالے سے ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے- اپنے بچوں کا موازنہ دوسروں کے
بچوں سے کروانے کے بجائے اپنے بچے کی شخصیت کو سمجھنا چاہیے اور اس کے
مطابق اپنے بچے کی تعلیم و تربیت کرنی چاہيے تاکہ آپ کا بچہ معاشرے کا
ناکام حصہ بننے کے بجائے ایک کارآمد فرد بن کر اپنا کردار ادا کر سکے-
|