|
ہمارے معاشرے کا سب سے اہم کردار عورت ہے اس ایک اکائی کے گرد ہمارا گھر
ہمارا معاشرہ یہاں تک کہ ہمارا ایمان بھی طواف کرتا نظر آتا ہے- مگر
بدقسمتی سے اس عورت سے خود کو ہانڈی چولہے یا پھر برانڈڈ رنگ رنگ کے کپڑوں
تک محدود کر ڈالا ہے ۔ اور اس کی فکر کی اس پستی کے سبب ہماری آئندہ نسل جو
اس کی گود میں پرورش پا رہی ہے اسی سطحیت کا شکار نظر آتی ہے جو کہ صرف اور
صرف مادیت پرستی کو فوقیت دیتی ہے اور دنیا کی اسی کامیابی کو سب سے بڑی
کامیابی قرار دیتی ہے-
مگر اسی عورت کو سوچ اور شعور دینے کی کوشش میں مشہور مصنفہ عمیرہ احمد نظر
آتی ہیں جن کو ادبی لوگ ایک ڈائجسٹ رائيٹر قرار دیتے ہیں مگر اس بات کو
تسلیم کرنا پڑے گا کہ انہوں نے انہی ڈائجسٹوں کے ذریعے ہی موجودہ زمانے کی
عورت کو رب سے جوڑنے کا ایک اہم کارنامہ انجام دیا ہے ۔ اپنے ناول پیر کامل
سے مقبولیت کے معراج پر پہنچنے والی عمیرہ احمد کے ناول اور ڈرامے ہو سکتا
ہے بہت سارے ادبی نقاد کو مطمئين کرنے کے لیے ناکافی ہوں مگر اس کے باوجود
عمیرہ احمد اپنے کام کو کتنے بہتر انداز میں ادا کر رہی ہیں اس کا ثبوت ان
کے ڈرامے شہر ذات ، زندگی گلزار ہے ، کنکر اور موجودہ ڈرامہ الف ہے جن کے
کردار عورت کے ایسے روپ میں نظر آتے ہیں جو کہ ہر عورت کے لیے ایک مثال ہیں-
ڈرامہ شہر ذات
اس ڈرامے کا مرکزی کردار فلک نامی ایک امیر و کبیر لڑکی ہے جس کو اس کے
والدین نے انتہائی ناز و نعم سے پالا اور دنیا کی ہر آسائش فراہم کی مگر
دین کے حوالے سے اس کی تربیت کا اہتمام نہیں کیا گیا ۔ وہ لڑکی ایک بت کی
محبت میں گرفتار ہو کر اس کو تخلیق کرتی ہے اور اس کی جسمانی صورت دیکھ کر
اس کے آگے دل ہار بیٹھتی ہے اور پھر اس بت کی محبت میں خدا تک کی محبت تک
کے سفر کا نام شہر ذات ہے جس کو عمیرہ احمد نے بہت ہی خوبصورتی سے بیان کیا
ہے یہاں تک کہ اس ڈرامے کو دیکھنے والے خود بھی یہ محسوس کرنے پر مجبور ہو
جاتے ہیں کہ وہ بھی درحقیقت کسی نہ کسی دنیاوی محبت میں اللہ کی محبت کو
فراموش کیے بیٹھے ہیں-
|
|
ڈرامہ زندگی گلزار ہے
ڈرامہ زندگی گلزار ہے کا مرکزی کردار کشف نامی لڑکی کے حصے میں آیا ہے جو
کہ ایک ایسی ماں کی بیٹی ہے جس نے اپنی بچیوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ شعور
کی دولت سے بھی آراستہ کیا- اور اسی کی بنیاد پر وہ لڑکی مضبوطی کے ساتھ ان
لوگوں کے سامنے بھی کھڑی ہو جاتی ہے جو کہ دنیاوی اعتبار سے اس سے بہت بلند
ہوتے ہیں ۔ اس ڈرامے کے ذریعے عمیرہ احمد نے عورت کو یہ درس دیا کہ عورت
اپنے کردار کو بلند تعمیر کر کے انمول ہو سکتی ہے یہاں تک کہ اس کی خواہش
سب ہی کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں-
|
|
ڈرامہ کنکر
ڈرامہ کنکر کی مرکزی کردار کرن ایک ایسی لڑکی ہے جو کہ معاشرے کے اس خیال
کی نفی کرتی نظر آتی ہے کہ مرد کا عورت پر حق ہے اور شوہر اپنی بیوی کے
ساتھ کچھ بھی کر سکتا ہے- ڈرامے کی مرکزی کردار کرن کے شوہر کی پرورش ایک
ایسی ماں کی گود میں ہوئی جو کہ شوہر کی مار کھانے کی عادی ہے اور اسی خیال
کے باعث کرن کا شوہر بھی اپنی بیوی پر ہاتھ اٹھانا اپنا حق سمجھتا ہے مگر
اس موقع پر کرن کی سوچ درحقیقت آج کی ہر لڑکی کی سوچ ہے جس کے مطابق عورت
بھی اتنی ہی عزت کی حقدار ہے جتنی عزت کا حقدار مرد کو سمجھا جاتا ہے-
|
|
ڈرامہ الف
اس ڈرامے کا مرکزی کردار ویسے تو مومنہ کو قرار دیا جا رہا ہے جو کہ ایک
اداکارہ ہے مگر جس کا دل عشق حقیقی سے معمور ہے- مگر اس کہانی کی بنیاد حسن
جہاں نامی ایک اداکارہ کی کہانی پر ہے جس نے رب کی محبت کی کھوج میں ایک خط
کا سہارا لیا مگر محبت کے اس سفر میں اس کو اندازہ ہوا کہ اللہ کی محبت کو
تلاش کرنے کے لیۓ دنیاوی سہاروں پر تکیہ کرنا اس کا غلط فیصلہ تھا اور رب
تو ہر ایک کے اپنے دل میں ہے ضرورت صرف اس نظر کی ہے جو کہ دنیا کی لالچ
میں آلودہ ہو چکی ہوتی ہے -۔ڈرامے الف کو اس دہائی کا سب سے بہترین ڈرامہ
قرار دیا جاۓ تو غلط نہ ہو گا اس ڈرامے کی کہانی اس کا پلاٹ ڈائیلاگ غرض ہر
ہر شے عمیرہ احمد کو اس دہائی کی ایک بڑی مصنفہ ثابت کر رہی ہے -
|
|