کامل یقین

کامل یقین کیا ہے؟ جب بھروسہ میں شک کا کوئی عنصر شامل نہ ہو تو یہی کامل یقین ہے- بھروسہ کر کے بھی اگردل میں خدشات پیدا ہوں, تو یہ کامل یقین نہیں ہے- اللہ پر یقین کےلیے ضروری ہے کہ اُسکی معرفت حاصل ہو- ہماری خوش قسمتی ہے کہ وہ پانچ وقت ہمیں اپنے گھر بلاتا ہے اور ہمارے آنے سے راضی ہوتا ہے- جب ہم دنیا سے غافل ہو کر اللہ کو یاد کرتے ہیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ اللہ ہم سے کتنا قریب ہے اور ہر لمہ، ہر وقت ہمارے ساتھ ہے- اللہ کے ساتھ ہونے کا احساس ہمیں دنیا کی ساری پریشانیوں سے آزاد کر دیتا ہے- جب ہم اپنا ہر عمل یقین کے ساتھ کریں گیے تو ہمیں روحانی سکون اور کامیابی حاصل ہو گی- اگر نتیجہ ہماری سوچ کے برعکس بھی ہو تو اسے اللہ کی رضا سمجھ کر قبول کرنا چاہییے- بیشک کامیابی اور سکون اللہ پر یقین اور اعتقاد میں پنہاں ہے-

اللہ پر یقین صرف کلمہ پڑھنا نہیں بلکہ یقین ایسے ہو کہ جب ہم حسبُنا الله ونعم الوكيل کہیں تو واقعی ہمارے لئے اللہ کافی ہو- ہمیں پتہ ہو کہ اُسی کے حکم سے یہ نظام چل رہا ہے اور وہی ہمارے کام بنانے والا ہے- آج ہر انسان بے سکونی کا شکار ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا یقین اور ایمان کامل نہیں- ہم اپنے ہر عمل کو قرآن اور سُنت کے مطابق ڈھالیں اور کامل یقین رکھیں کہ ہمیں اس کے دُنیاوی اور دینی فوائد جو اللہ اور اُس کے رسول حضرت محمد صلى الله عليه وسلم نے فرما دیے ہیں ضرور حاصل ہو نگیے- کامل یقین اور ایمان کے لیے ضروری ہے کہ دل بھی زبان کا ساتھ دے، صرف زبان سے کلمات ادا کرنا کافی نہیں-

اللہ نے ایک کے بدلے دس کا وعدہ کیا ہے- ہمیں یہ یقین ہو کہ ہم اللہ کی راہ میں صدقہ کریں گیے تو اللہ دس گُنا دے گا- جیسا کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ رضی الله عنہا بیمار ہوئیں توحضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بنتِ رسول آپ نے کبھی کوئی فرمائش نہیں کی- حضرت فاطمہ رضی الله عنہا نے فرما یا کہ علی انار کا دل کر رہا ہے- اُن کے پاس ایک دینار تھا, بازار گئے اور اس کا ایک انار خریدا- راستے میں ایک بوڑھا شخص ملا- اُس نے کہا کہ علی میں بھوکا ہوں خالی نہ لٹانا- حضرت علی رضی اللہ عنہ نے وہ انار اُس بوڑھے کو دے دیا اور بوجھل قدموں سے گھر کی طرف چل پڑے- گھر پہنچے تو حضرت فاطمہ رضی الله عنہا کو پتہ چلا کہ انار اللہ کی راہ میں دے کر آئےتو وہ بہت خوش ہو ئیں - تھوڈی دیر میں حضرت سلمان فارسی انار لے کر آئے کہ یہ نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بھیجے ہیں- حضرت علی رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو وہ نو تھے- اُنہوں نے فرمایا کہ یہ میرے نہیں ہو سکتے میرے انار دس تھے اللہ نے ایک کے بدلے دس کا وعدہ کیا ہے- حضرت سلمان فارسی نے ایک انار پیچھے سے نکال کر کہا کہ آپ کےدس انار ہیں میں آپ کو آزما رہا تھا- یہ ہے کامل یقین-

انسان اپنے دل میں خد شات پیدا کر کے دائمی خوشی سے محروم ہو جاتا ہے- خدشات کو دل سے نکال کر اللہ تعالیٰ پر کامل یقین رکھا جائے, اپنے معاملات کو اُس کے سپرد کر دیا جائے- اللہ ہمیں ایمان میں استقامت دے اور ہم اُس کے ساتھ یقین اور بھروسہ والا رشتہ استوار کریں- آمین
 

AHSAN JAMAL
About the Author: AHSAN JAMAL Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.