چوتھا وہ عمل جس سے انسان دائرِ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے.
یعنی اسلام سے نکل جاتا ہے. دائرِ اسلام سے خارج کرنے والے اعمال کو نواقضُ
السلام بھی کہتے ہیں. اور یہ تمام مسلمانوں کو معلوم ہونے چاہیں بعض لوگ
غصّے میں آجاتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کے بس جنّت کا ٹھیکا تو تم نے لیا ہے.
ہم ان سے کہتے ہیں بھائی اگر آپ دین کا علم حاصل نہیں کرو گے تو آپ کو کیسے
معلوم ہوگا کے کون سا عمل صحیح ہے اور کون سا غلط؟ اس لئے علم حاصل کرنا
چاہے تاکہ ہم گمراہی سے بچ جایئں. ان شاء اللہ
4. جو شخص یہ مانتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کے علاوہ
کوئی بھی چیز ان کی تعلیمات سے زیادہ مکمل ہے، یا یہ کہ ان کے احکام سے کسی
اور کے احکام بہتر ہیں مثلا جو حکمرانی کو ترجیح دیتے ہیں ان کے جھوٹے (دنیاوی)
قوانین كو - وہ دائرِ اسلام سے خارج ہو جاتے ہیں.اللہ تعالی نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جو نازل کیا اس سے بہتر کوئی ہدایت نہیں ہے۔
الله تعالى نے قرآن میں فرمایا ہے:
إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّـهِ ۚ أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا
إِيَّاهُ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا
يَعْلَمُونَ
ترجمہ: فرمانروائی صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ہے، اس کا فرمان ہے کہ تم سب
سوائے اس کے کسی اور کی عبادت نہ کرو، یہی دین درست ہے لیکن اکثر لوگ نہیں
جانتے
(سورة يوسف: 12 آيت: 40)
نوٹ: اگر ایک شخص الله کے قانون کا انکار نہیں کرتا اور الله کے قانون کو
بہتر ہونے کا انکار بھی نہیں کرتا مگر دنیاوی قانون کو دنیاوی لالچ کے طور
پر وہ الله کے قانون کی بجائے دنیاوی قانون کی پروی کرتا ہے، یا پھر دنیاوی
خواہشات اور جہالت کی وجہ سے الله کے قانون کو نہیں لاگو کرتا بلکہ دنیاوی
قانون کا نفاز کرتا ہے مگر بہتر الله کے قانون ہى کو سمجھتا ہے، تو پھر
ایسى صورت میں وہ، ان شاء الله، دائرِ اسلام سے خارج تو نہیں ہوتا مگر وہ
کفرً دُوْنَ کفرْ کے تحت آ سکتا ہے (الکُفر الأصغر (کُفر دُونَ کُفر ) ،
کُفرء اصغر (کُفر جو حقیقی کُفر نہیں ) ایسے کام جنہیں قران اور صحیح ثابت
شُدہ احادیث شریفہ میں "کُفر" کہا گیا ، وه شخص جو ان اعمال کو کرتا ہے وہ
سخت گناہ گار ضرور ہے لیکن اُن کاموں کو کرنے والے کو کافر نہیں کہا گیا ).
لیکن اگر وہ دنیاوی قانون کو دینی قانون سے بہتر اور جائز سمجھتا ہے اور
الله کے قانون سے بہتر سمجھتا ہے تو ایسا عمل کفر ہے، اور ایسا شخص دائرِ
اسلام سے خارج ہو جاتا ہے (الا کے وہ توبہ کر کے واپس پلٹے). اور یہ جاننا
ضروری ہے کے توبہ کا دروازہ، توبہ کے دروازے بند ہونے تک یا موت تک كهلا
ہے.
الله ایسے جاہلوں اور ایسے جاہل حکّام کو ہدایت دے کے وہ الله کے قانون کا
نفاذ اپنے ملکوں میں جلد از جلد کریں، اللهمّ آمین
اس سلسلے میں الشیخ ابن باز رحمہ الله کا یہ آڈیو کمنٹس میں سننے میں بہت
بہتر ہوگا جس میں سلمان العودہ اور ابن جبرین وغیره نے محترم الشیخ ابن باز
پر تابڑ توڑ حملے کئے لیکن شیخ صاحب اپنے صحیح فہم پر ڈٹے رہے، ضرور سماعت
فرمائیں. الله تعالى الشيخ صاحب رحمه الله کی قبر پر کروڑوں رحمتیں نازل
فرمائے، اللهم آمین.
|