پاپا آئیں گے تو سوؤں گی۔۔۔پاکستانی شوبز کی خواتین جن کے والد اب دنیا میں نہیں

image


کہتے ہیں کہ بیٹیاں سب سے زیادہ اپنے باپ کے قریب ہوتی ہیں۔۔۔اور جب باپ کا سایہ سر پر نہیں رہتا تب انہیں اپنا آپ سب سے کمزور محسوس ہوتا ہے۔۔۔کیونکہ ہر دکھ اور پریشانی میں یہ احساس ہی کافی ہوتا ہے کہ ابھی میرا باپ زندہ ہے۔۔۔شوبز میں بھی ایسے کئی ستارے ہیں جو اپنے باپ کے بغیر ابھی بھی صحیح سے جینا نہیں سیکھ پائیں-

راحمہ علی
اداکار عابد علی کی بیٹی راحمہ علی نے کوک اسٹوڈیو کے لئے بھی گایا اور ڈرامہ ’’رانجھا رانجھا کردی‘‘ کے ٹائٹل میں بھی انہی کی آواز شامل ہے۔۔۔یہ اداکارہ اپنے والد کی وفات کے بعد ابھی تک سنبھل نہیں پائیں۔۔۔اور کل انہوں نے اپنے اکاؤنٹ پر ایک تصویر اپنے والد کے ساتھ شیئر کی اور لکھا کہ میں نہیں جانتی تھی کہ میں انہیں کتنا چاہتی ہوں۔۔۔کیونکہ وہ ایک مصروف آدمی تھے زیادہ تر سفر میں رہتے اور دور رہتے۔۔۔اور اگر آتے تو بہت دیر سے، تھکے ہوئے ۔۔لیکن میں جاگتی رہتی ۔۔۔اس بات کی پرواہ کئے بغیر کہ میرا صبح اسکول ہے اور میں ان کا انتظار کرتی ، اپنی ماں کو تنگ کرتی ، ضد کرتی کہ ’’پاپا آئیں گے تو سوؤں گی‘‘۔۔۔ میں صرف یہی چاہتی تھی کہ وہ میرے ماتھے کو چوم لیں بس۔۔۔آہ میں نے ان سے بہت پیار کیا ہے اور ہمیشہ یہی امید کی کہ کبھی تو انہیں یہ پتہ چلے گا اور وہ بھی مجھے پیار کریں گے ۔۔۔لیکن وہ چلے گئے وہ ساری خواہشیں اور یادیں ہی ہیں جو نا کبھی پوری ہوئیں اور نا اب ہوں گی۔۔۔وہ چودہ سال پہلے ہمیں اپنی دوسری شادی کی وجہ سے چھوڑ کر چلے گئے تھے۔۔۔میں پھر بھی کچھ عرصہ ان کے ساتھ رہی اس کے بعد بھی لیکن یہ بات مجھے بہت تکلیف دیتی تھی کہ وہ اب ہمارے ساتھ نہیں رہتے۔۔۔بہت رونا آتا تھا، بہت غصہ آتا تھا۔۔۔ پر اب دل کرتا ہے بے شک مجھ سے دور رہیں اپنی دوسری فیملی کے ساتھ لیکن زندہ تو ہوں۔۔۔مجھے ایک کال کرلیں ۔۔۔آواز سنا دیں ایک بار اور۔۔۔میں نے انہیں کھو دیا اس سے پہلے کہ یہ جان پاتی کہ میں ان کے بغیر کیسے رہوں گی۔۔۔میری ساری ہی زندگی تقریباً ان کے بغیر گزری لیکن یہ تو بہت ہی مشکل ہے۔۔۔یہ سوچنا کہ وہ اب اس دنیا میں ہی نہیں بہت تکلیف دہ ہے۔۔۔مجھے نہیں لگتا کہ یہ درد کبھی جائے گا ۔۔۔

image


ناجیہ بیگ
حسبِ حال میں ہر وقت ہنستی مسکراتی اور قہقہے لگاتی ناجیہ بیگ نے ایک شو میں اپنے والد کے آخری لمحات کے بارے میں بتایا کہ وہ کس قدر تکلیف دے لمحات تھے ۔۔۔وہ کہتی ہیں کہ میں ان بچوں میں سے تھی جو بات بات پر اپنے باپ کو پیار کرتے تھے۔۔۔گھر آتے وقت، جاتے وقت، سوتے وقت ، جاگتے وقت۔۔۔غرض پیار کے بغیر بات نہیں کرتی تھی۔۔۔میرے والد ہسپتال میں تھے اور شدید بیمار تھے ، ان کا بولنا بہت کم ہوگیا تھا اور اپنے انتقال سے ایک دن پہلے انہوں نے مجھے اپنے پاس بلایا اور کہا کہ ناجیہ پاپا گیا۔۔۔یہ بات انہوں نے ایک دن پہلے میرے بھائی سے بھی بولی تھی۔۔۔لیکن میں سب جانتے ہوئے بھی اس بات کے لئے تیار نہیں تھی۔۔۔دوسرے دن میں انہیں گال پر پیار کر کے جانے لگی تو انہوں نے اشارے سے پوچھا کہ کہاں۔۔اور میں نے جواب دیا کہ ریکارڈنگ پر۔۔۔ناجیہ کا کہنا ہے کہ میں جانتی تھی کہ کسی بھی لمحے اس ریکارڈنگ پر مجھے کال آجائے گی کہ تم گھر آجاؤ۔۔۔ناجیہ اس ریکارڈنگ کے دوران بار بار پھوٹ پھوٹ کر روئیں۔۔۔اور پھر بھائی کی کال آگئی کہ پاپا کی طبیعت خراب ہے۔۔۔وہ بتاتی ہیں کہ ایک طویل سفر تھا شوٹ سے ہسپتال تک کا۔۔۔اور جب پہنچی تو سب ختم ہوگیا تھا ۔۔۔میرے پیارے پاپا جاچکے تھے۔۔۔

image


ڈاکٹر بلقیس شیخ
چار سال پہلے ڈاکٹر بلقیس شیخ کے والد کینسر سے جنگ لڑتے ہوئے دنیا سے چلے گئے۔۔۔ڈاکٹر بلقیس شیخ جو ملک کی مایہ ناز ہربلسٹ ہیں اور ہر مارننگ شو میں نظر آچکی ہیں۔۔۔انہوں نے اپنے والد کے حوالے سے پھوٹ پھوٹ کر روتے ہوئے بتایا کہ ہم بہت چھوٹے تھے جب ہماری والدہ دنیا سے چلی گئیں۔۔۔اور چترال سے تعلق رکھتے ہوئے بھی جہاں دوسری اور تیسری شادی کرنا عام ہے لیکن میرے باپ نے ہم بچوں کی خاطر ایسا نہیں کیا۔۔۔اور ہمیں بہت ہی محبت سے پالا۔۔۔میرے والد میرے دوست تھے اور میں کیسے بتاؤں کہ ان سے میرا کتنا گہرا تعلق تھا۔۔۔میں نے ہر ممکن ان کی خدمت کی اور چاہا کہ وہ نا جائیں۔۔۔ان کے جانے کے بعد اﷲ تعالیٰ سے کہا بھی کہ کیوں لے لئے میرے پیارے باپ۔۔۔بلقیس شیخ اپنے ولاد کے حوالے سے کافی جذباتی ہیں اور انہوں نے بتایا کہ اپنے ہر شو میں جانے سے پہلے اور شو کے ختم ہونے کے بعد میں اپنے ولاد کو کال کرتی تھی۔۔۔ان سے پوچھتی تھی۔۔۔لیکن اب سوائے یادوں اور دعاؤں کے کچھ نہیں

image
YOU MAY ALSO LIKE: