ہنر تعلیم سے زیادہ اہم ہے. تعلیم اور ہنر دونوں ساتھ ہوں
تو کامیابی لازمی ہے.آج ہنر کی ہیئت و ساخت میں بے شمار تبدیلیاں آچکی
ہیں.دنیا کے تقاضے بدل چکے ہیں.
صرف کاغذ کی ڈگری سے زندہ معاشرے میں جینا محال ہے. اس لئے جدید سکلز کا
سیکھنا ازحد ضروری ہے. جدید سکلز سیکھنے کے لیے تعلیم بھی ضروری ہے. بغیر
تعلیم اور نالج کے جدید سکلز سیکھنا بھی مشکل ہے. صنعنتی انقلاب کے بعد
دنیا کا رخ تبدیل ہوچکا ہے. اور اب دنیا گلوبل ویلج بن چکی ہے. بزنس اور
روزگار کے بہت سے ذرائع آن لائن ہوچکے ہیں. دنیا سمٹ کر آپ کے ہاتھ میں ٹچ
سکرین کے زیرنگیں ہوچکی ہے. سماجی رابطوں کی سائٹس نے فاصلے مٹادیے ہیں.آن
لائن قرآنک ٹیچنگ کی سب سے بڑی منڈی پاکستان ہے. ایسے میں گلگت بلتستان میں
حکومتی سرپرستی میں آن لائن کمانے کی ٹریننگ کا آغاز یقینا مفید تر اور
قابل ستائش ہے.
سوشل ویلفیئر، پاپولیشن ویلفئیرز اینڈ یوتھ افیئر جی بی ڈیپارٹمنٹ کی زیر
نگرانی ای روزگار کا پروگرام چل رہا ہے جس میں 60 کے قریب نوجوان آن لائن
کمانے کی تربیت حاصل کررہے ہیں. محکمہ کے سیکریٹری برادرم رحمان شاہ کی
دعوت خاص پر آج ای روز گار پروگرام کے شرکاء سے ملاقات اور مختصر گفتگو
کرنے کا موقع ملا. سوال وجواب کا مختصر سیشن بھی ہوا. پاپولیشن ویلفیئر
آفیسر برادرم ضیاء الرحمان نے مہمانوں کو ویلکم کیا. حسن علی شاہ نے ای
روزگار پر مفصل پریزینٹیشن پیش کی.
معروف سوشل ایکٹوسٹ عزیز علی داد صاحب بھی مدعو تھے. ان سے ملاقات کی خواہش
تھی جو پوری ہوئی.انہوں نے بھی گفتگو کیا.
رحمان شاہ صاحب اور اس کی ٹیم بہت ایکٹیو ہے اور پرامید بھی. مجھے امید کہ
حسن علی شاہ، شوکت اور احسام اللہ بیگ اور دیگر احباب، سیکریٹری رحمان شاہ
کی سپرویژن میں ای روزگار پروگرام کو احسن طریقے سے پایہ تکمیل تک پہنچائیں
گے. میری گزارش ہوگی کہ ای روزگار سمیت یوتھ افیئر، سوشل ویلفئیراور وویمن
ڈیولیپمنٹ کے تمام سلسلوں کو پورے جی بی میں وسعت دی جائے. خصوصیت سے ضلع
دیامر تک ان سلسلوں کو وسعت دینا بہت ضروری ہے. یہ نیا نیا ڈیپارٹمنٹ ہے
بہت سارے مسائل کا شکار ہے لیکن عزم پختہ اور یقین محکم ہو تو مردہ
ڈیپارٹمنٹس میں بھی جان پڑسکتی ہے اور نئے شروع ہونے والے محکمے بھی بہت
جلد اپنا مقام بنالیتے ہیں. امید ہے کہ یہ ڈیپارٹمنٹ برادرم رحمان شاہ صاحب
کی سرپرستی میں بہت جلد وسعت پذیر ہوگا.مقتدر حلقوں سمیت عامۃ الناس اور
سماجی کارکنوں کو اس کی اہمیت سمجھ کر محکمہ کے دست وبازو بننا چاہیے.تو
احباب کیا کہتے ہیں؟
|