یسے تو قُدرت کی طرف سے ہمیں چار موسم عطا کیے گۓ ہیں۔
صرف فضإ میں ہی نہیں بلکہ انسانی زندگی میں بھی ان کی جھلک نظر آتی ہے۔
سرد و گرم، خزاں وبہار موسموں کی طرح انسان خوشی، رنج و الم، کامیابی اور
نا کامی بھی محسوس کرتا ہے۔ اس کا سامنا کرتا ہے۔ جس طرح ظا ہری موسم انسان
کی صحت کو مُتاثر کرتے ہیں ٹھیک اسی طرح جزبات و احساسات بھی اپنا مُکمل
اثرو رسوخ رکھتے ہیں۔ اس سے فرار مُمکن ہی نہیں۔
کہا جاتا ہے کہ دل کا موسم اچھا ہو تو باہر کا منظر بھی حسین لگتا ہے اور
اگر اندر ہی ویرانی ہو تو باہر کی رونقیں بھی بےکار معلوم ہوتی ہیں۔ اس میں
٩٠ فیصد صداقت بھی ہے جبکہ یہ بھی ایک حقیقت ہی ہے کہ مُسلسل ناکامی سے
اکثر انسان ٹوٹ کر بکھر جاتا ہے۔ حوصلہ مانند پڑنے لگتا ہے اور دل مایوسی
میں کہیں کُھو جاتا ہے۔ کسی قسم کی کوشش کوٸ محنت کرنے کو جی نہیں چاہتا
مگر یقین کریں یہ سب وقتی احساسات ہوتے ہیں۔ اگر انسان انہی کٹھن لمحوں میں
اپنے جزبات پر قابو پاکر، ِگر کر دوبارہ کھڑا ہوجاۓ اور ہر کوشش پہلے سے
زیادہ ہمّت اور حوصلہ کے ساتھ کرنے لگے تو کامیابی کو مُقدّر بنایا جا سکتا
ہے۔
یہ وقت کی خوبی بھی ہے اور خامی بھی کہ ہر بار یکساں نہیں رہتا جیسا بھی ہو
بلآخر گُزر ہی جا تا ہے۔ اس لیے اگر آج آپ بے انتہا خوش ہیں تو کل کی
مُشکلات اور غموں کے لیے تیار رہیں بلکُل اسی طرح اگر آج آپ پریشان حال
ہیں، رنجیدہ ہیں، ناکام ہوۓ ہیں تو ضروری نہیں کہ ہمیشہ اسی حال میں رہیں
گے۔ مایوس نہ ہوں۔ کوشش جاری رکھیے۔ کامیابی اسی سے وابستہ ہے پھر دیکھیے
آنے والا کل کس قدر خوشیوں کی نوید لاتا ہے۔ آسمان پر جتنے گھنے بادل ہوتے
ہیں اُتنی ہی تیز برسات ہوا کرتی ہے۔ رات چاہے کتنی ہی تاریک اور طویل
ہوجاۓ آخرکار روشن صُبح کو طلوع ہونا ہی ہے۔ چاہے کُچھ ہوجاۓ ہار نہ مانیں۔
پتھر کو تراشا جاتا ہے تو ہیرا بنتا ہے۔ کُندھن کو کٸ ضربیں لگتی ہیں پھر
کہیں جا کر وہ سونا بنتا ہے۔ جس طرح ہیرے کی چمک اندھیرے میں واضع ہوتی ہے
ٹھیک اسی طرح انسان کی صحیح پہچان مُشکلوں اور غموں میں ہوتی ہے۔ ان سے
گُزر کر اس کی شخصیت سنورتی ہے۔ اس لیے کبھی ان سے نہ گبرإیں۔ خوشی کا جشن
تو ہر کوٸ منا لیتا ہے۔ آپ غم و پریشانی کو فراخ دلی سے خوش آمدید کیجیے۔
اس کا پُر تپاک استقبال کرنے وا لے بنیے۔ ناکام نہیں ہوں گے تو کامیابی کے
زینے پر کس طرح چڑھیں گے۔۔۔۔؟؟؟ غم سہنا نہیں سیکھے گے تو خوشی کیسے محسوس
ہوگی۔۔۔؟؟؟
ہمیشہ یاد رکھیں مُشکل حالات اور ناکامیاں انسان کی صلاحیت و قابلیت کو
حُسن اور تقویت بخشتے ہیں۔ انسان کو اعلیٰ ظرف بنا تے ہیں۔ اُسے اُس مقام
پر پہنچاتے ہیں جہاں اُسے وہ فطری سکون و اطمینان حاصل ہوجاتا ہے جن کا
اکثر انسان کامیابی اور خوشی حاصل ہوجانے کے بعد بھی مُتلاشی اور خواہاں
رہتا ہے۔ اس لیے جب بھی منزل کی راہ ڈھونڈلانے لگے اور حوصلہ پست ہونے لگے
تو خود کو ہر لمحہ یہ بات باور کروایٕے کہ :
" ڈوبنا ہی پڑتا ہے اُبھرنے سے پہلے
غُروب ہونے کا مطلب زوال نہیں ہوتا"
|