حضور اکرم ﷺ نے حضرت حسان_بن_ثابت رضی اللّه عنہ سے
ارشاد فرمایا : ’اے حسان! کیا تم نے بھی میرے صدیق کے بارے میں کچھ مدح
سرائی کی ہے؟
(حضرت حسان ؓ نے ) عرض کیا : جی ہاں یا رسول اللّه ﷺ! فرمایا : مجھے سناؤ!
حضرت سیدنا حسان بن ثابت ؓ نے شان صدیق اکبر ؓ میں ایک رباعی عرض کی :
وَثَانِيَ اثْنَيْنِ فِي الْغَارِ الْمَنِيفِ وَقَدْ
طَافَ الْعَدُوُّ بِهِ إِذْ صَاعَدَ الْجَبَلا
ترجمہ : اے ابوبکر صدیق ؓ آپ اس بابرکت غارِ ثور میں ’’ثَانِیَ اثْنَیْن‘‘
یعنی دو میں سے دوسرے تھے جب دشمن نے اس پہاڑ کے گرد چکر لگایا اور اس پر
چڑھا۔
وَكَان حُبَّ رَسُولِ اللہ قَدْ عَلِمُوا
مِنَ الْبَرِيَّةِ لَمْ يَعْدِلْ بِهِ بَدَلَا
ترجمه : اورآپ ہی رسول اللّه ﷺ کے محبوب ہیں اور سب جانتے ہیں کہ حضور اکرم
ﷺ نے ساری مخلوق میں کسی کو آپ کا ہم پلہ نہیں سمجھا۔
یہ سن کر بہت خوش ہوئے اور اتنا مسکرائے کہ آپ ﷺ کی مبارک داڑھیں نظر آنے
لگیں ، پھر ارشاد فرمایا : ’’اے حسان! تونے سچ کہا ابوبکر ایسے ہی ہیں ۔‘‘
(مسند_انس_بن_مالک، الحدیث :۹۳۶۱، ج:۱۴، ص:۶۱)
جو ہستی رسول اللہﷺ کی یار غار بھی ہو اور یار مزار بھی اس کے خلاف سارے
شیاطین بھی یکجا ہو جائے تو رحمن کی بھیجی ہوئی ان عظمتوں کی گرد بھی نہیں
پا سکتے کہ جو صرف سیدنا ابوبکر صدیقؓ کو نصیب ہوئیں۔
|