عمر کو دھوکہ دینے والے ایسے مرد اداکار جو ہیرو سے زیادہ ہینڈسم باپ کے روپ میں نظر آرہے ہیں

image


پاکستانی ڈراموں کے موضوعات معاشرتی کہانیوں پر مبنی ہوتے ہیں ان ڈراموں میں ہیرو ہیروئین کے ساتھ ساتھ گھر کے دوسرے افراد کی بھی ضرورت ہوتی ہے- اور یہی افراد درحقیقت ثانوی ہوتے ہوئے بھی مرکزی کردار ادا کرتے ہیں ماں کے ساتھ ساتھ باپ کا کردار بھی ہمارے ڈراموں میں مرکزی اہمیت کا حامل ہوتا ہے ۔ باپ کے کردار کو آج کل کے ڈراموں میں جو مرد اداکار ادا کر رہے ہیں وہ ہمارے ماضی کے ڈیشنگ ہیرو رہ چکے ہیں جنہوں نے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گریس فل باپ کا روپ دھار لیا ہے- ایسے ہی کچھ اداکاروں کے بارے میں ہم آج جانیں گے جن کا آج ان کے کل سے بھی زيادہ کامیاب ہے-

1: آصف رضا میر
خوبصورت چاکلیٹی ہیرو آصف رضا میر عمر کی ساٹھ بہاریں دیکھ چکے ہیں مگر ان کو دیکھ کر کوئی بھی ان کو چالیس سے زیادہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے- گزرتے وقت نے ان کی خوبصورتی اور گریس میں اضافہ ہی کیا ہے ماضی میں فلموں اور ڈراموں میں ہیرو کے روپ میں نظر آنے والے آصف رضا میر اب جب کسی ڈرامے میں باپ کے کردار میں نظر آتے بھی ہیں تب بھی ان کی شخصیت ان کو ہیرو ہی بناتی ہے- ان کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ ماضی کے مشہور ترین ڈرامے تنہائیاں کے سیکوئل میں شائد ایک بار پھر وہ اپنے چاہنے والوں کو اسکرین پر نظر آنے والے ہیں-

image


2: بہروز سبزواری
میرا نام منگو میں چائلڈ اسٹار کے روپ میں نظر آنے والے بہروز سبزواری تنہائياں کے قباچہ کے کردار میں شہرت کی بلندیوں کو چھو بیٹھے عمر کو دھوکہ دینا کوئی ان سے سیکھے- آج جب کہ عمر کی 59 بہاریں دیکھ چکے ہیں مگر ان کو دیکھ کر ان کی اصل عمر کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا اور باپ کے کردار میں کئی ڈراموں میں نظر آ رہے ہیں-

image


3: عثمان پیر زادہ
عثمان پیر زادہ نے اپنے کیرئیر کا آغاز تھیٹر سے کیا اور ان کے والد کا تھیٹر رفیع پیر نے ان کو وہ پلیٹ فارم فراہم کیا جس نے ان کو بہت کچھ سکھایا- اس کے بعد اپنی اسمارٹنس اور خوبصورتی کے سبب انہوں نے جوانی میں کئی ڈراموں اور فلموں میں بحیثیت ہیرو کام بھی کیا اور چھوٹی اسکرین پر اپنی بیوی ثمینہ پیر زادہ کے ساتھ کئی ڈراموں میں مرکزی کردار میں نظر آئے- موجودہ دور میں گرے بالوں کے ساتھ ایک گریس فل مرد کا روپ دھار چکے ہیں اور اکثر ڈراموں میں باپ کے کردار میں ہیرو سے زیادہ اسمارٹ شخصیت کے حامل نظر آرہے ہیں-

image


4: جاوید شیخ
جاوید شیخ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے اپنی صلاحیتوں کو صرف پاکستان ہی میں نہیں بلکہ بالی وڈ کی فلموں میں بھی منوایا ہے ۔ ماضی میں ڈراموں کے ساتھ ساتھ فلموں میں بھی ہیرو کے طور پر اپنی اداکاری کا لوہا منوانے کے بعد انہوں نے فلم پروڈکشن میں بھی اپنا جادو چلایا- اور موجودہ فلم انڈسٹری میں ان کا نام کسی بھی فلم کی کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے اب ان کا بیٹا ، بیٹی اور بہو بھی اس صنعت کا حصہ ہے مگر ان سب میں جاوید شیخ کا نام سب سے جدا اور سب سے بلند نظر آتا ہے-

image


5: فردوس جمال
پشاور سے تعلق رکھنے والے فردوس جمال کی بہترین اداکاری ان کا بہترین تعارف ہے- عمر کی 65 بہاریں دیکھنے کے باوجود آج بھی پہلے سے بہتر کرنے کے جنون میں مبتلا فردوس جمال کا مقابلہ اداکاری کے حوالے سے موجودہ دور کا کوئی بھی اداکار نہیں کر سکتا ہے- پیارے افضل میں ان کی کردار نگاری کو بہت سراہا گیا اور اب فردوس جمال باپ کے کرداروں میں نظر آرہے ہیں مگر وہاں بھی وہ اپنی لاجواب صلاحیتوں سے سب نئے اداکاروں کو ایک مشکل ٹاسک دے دیتے ہیں-

image


6: سید محمود احمد
سید محمود احمد کا شمار ان ادھیڑ عمر اداکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے جوانی میں اداکاری کے میدان میں طالع آزمائی نہیں کی مگر اس عمر میں اسکرین پر آکر اداکاری کے ایسے جلوے دکھائے کہ آنے والے دور کے ہر ڈرامے میں باپ کے کردار کے لیے پروڈیوسرز کی اولین چوائس بن گئے ہیں- سنو چندا سے شہرت حاصل کرنے والے ڈرامہ میرے پاس تم ہو کہ متین صاحب کے روپ میں اور اب ڈرامہ رسوائی کے ایک مجبور باپ کے روپ میں اپنی مثال آپ ہیں-

image
YOU MAY ALSO LIKE: