لالی ووڈ کے ہیروز کی زندگی کی کہانیاں

image


لالی ووڈ میں کام کرنے والے ایسے کئی ہیروز ہیں جنہوں نے پاکستانی انڈسٹری کا نام بنانے میں بہت اہم کردار ادا کیا اور ان کی محنت اور جدوجہد کی وجہ سے آج بھی ان کا نام اور کام لوگوں کو یاد ہے-

بابر علی
اداکار بابر علی یوں تو ڈرامہ انڈسٹری سے آئے اور اس وقت ان کی عمر محض بیس برس تھی۔۔لمبے بال ہونے کی وجہ سے انہیں ہیرو کی حیثیت سے کافی پسند کیا گیا۔۔۔بابر علی نے کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کی ہے اور ان کے والد حافظ قرآن تھے۔۔۔چھوٹی عمر سے ہی بابر علی کو کرکٹ میں نام بنانے کا شوق تھا لیکن اداکاری کی دنیا میں قدم رکھتے ہی وہ اس شوق کو جیسے بھول ہی گئے۔۔۔ان کی اینٹری بھی اس فیلڈ میں ایسے ہوئی کہ ڈرامہ ’’لبیک‘‘ کے آڈیشنز کے لئے وہ پی ٹی وی کے گیٹ پر پہنچے اور اندر نہیں جانے دیئے گئے۔۔۔کئی گھنٹے گزر گئے۔۔۔وہیں سے گزر ہوا قاضی واجد مرحوم کا، اور انہوں نے بابر علی کو اندر لے جاکر قاسم جلالی سے ملوایا۔۔قاسم جلالی نے سب لوگوں کی موجودگی میں کہا کہ مجھے میرا محمد بن قاسم مل گیا۔۔اس کے بعد کئی ڈراموں میں کام کیا اور نام کمانے کے بعد سید نور نے انہیں اپنی فلم جیوا میں لیا جو سپر ہٹ ثابت ہوئی۔۔۔پھر تو بابر علی کامیاب فلموں کی پہچان بن گئے۔۔۔ریشم، ریما اور ساری کامیاب اداکاراؤں کے ساتھ سپر ہٹ فلمیں دیں اور پھر دوبارہ ڈراموں میں بھی آئے لیکن کچھ سال پہلے انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں ملیں اور وہ اپنی بیوی اور تین بچوں کو لے کر امریکہ چلے گئے۔۔۔وہ تین بہنیں اور تین بھائی ہیں۔۔۔ان کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے اور وہ اپنی فیملی کے لئے بہت ہی حساس ہیں۔۔۔ان کا بیٹا انہی کی طرح چھوٹا محمد بن قاسم لگتا ہے-

image


معمر رانا
نوے کی دہائی کا وہ ہیرو جس پر ساری ہیروئنز فدا تھیں اور ان سے شادی بھی کرنا چاہتی تھیں۔۔۔ایک ایسا ہیرو معمر رانا جس کا شوبز میں آنے کا کوئی دور دور تک بھی ارادہ نہیں تھا۔۔۔وہ ایک کرکٹر فیملی سے تعلق رکھتے تھے جہاں والد نے بھی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی اور تینوں چچا بھی اسی فیلڈ سے وابستہ تھے۔۔۔ایسے میں معمر رانا نے بھی کرکٹ کو ہی زندگی مانا اور یوں بھی وہ پڑھائی سے بھاگتے تھے۔۔۔اس لئے کرکٹ میں خود کو منوانے کا سوچا۔۔لیکن زندگی میں ایسے کئی مقامات آئے جب معمر رانا کو ان کے غصے نے بہت ساری چیزوں سے دور کردیا اور بہت ساری دوسری چیزوں کے قریب کردیا۔۔۔کرکٹ میں ان کی بہت محنت کے بعد بھی کسی اور کو سلیکٹ کرلیا گیا اور وہ غصے میں یہ فیصلہ کرکے آگئے کہ اب کبھی کرکٹ نہیں کھیلوں گا، پھر ان کے والد شفقت رانا سے ملنے محسن حسن خان آتے تھے۔۔۔اور انہوں نے معمر رانا کو فلم میں کام کرنے کو کہا۔۔۔یوں تو وہ کام نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن ان کے مجبور کرنے پر چلے گئے اور پہلی فلم کی ’’کڑیوں کو ڈالے دانہ‘‘۔۔۔اس کے بعد فلم ــ’’دیوانے تیرے پیار کے‘‘ نے انہیں کام کرنے کا مزید حوصلہ دیا اور پھر آیا زندگی میں راتوں رات شہرت کے آسمان کو چھونے کا موقع۔۔۔فلم ’’چوڑیاں‘‘ ان کے لئے خوشی کی نوید ثابت ہوئی ۔۔۔وہ اور فلمسٹار صائمہ سپر ہٹ ہوگئے۔۔۔پھر کیا تھا انڈسٹری کی ساری ہیروئنز معمر رانا سے شادی کے خواب دیکھنے لگیں لیکن انہوں نے تو اپنے دوست کی مہندی میں ایک لمبے بالوں والی لڑکی مہناز کو پسند کرلیا تھا۔۔۔مہناز کے گھر والے نہیں مان رہے تھے۔۔۔کیونکہ وہ فلمسٹار تھے۔۔۔لیکن جب فیملیز آپس میں ملیں تو خوف دور ہوگئے اور شادی بھی ہوگئی۔۔۔شادی کے بعد ریشم اور میرا نے مہناز کو بہت بھڑکایا کہ معمر رانا ان سے شادی کر رہے تھے۔۔۔لیکن مہناز نے رشتے کو نبھایا۔۔۔پھر برا وقت آیا اور معمر رانا کا گھٹنہ گھوڑے سے گر کر ٹوٹ گیا۔۔۔تین سے چار ماہ کے عرصے میں سب پروڈیوسرز نے اپنے چیک واپس لے لئے اور ایک ہیرو کی جیب میں صرف پچاس روپے رہ گئے گزارے کے لئے۔۔۔ایک جاوید شیخ تھے جنہوں نے ساتھ نبھایا اور مدد بھی کی۔۔۔آج معمر رانا کے پاس سب کچھ ہے۔۔۔وہ اس طرح فلموں میں تو نہیں آرہے لیکن انڈسٹری سے ابھی بھی جڑے ہیں-

image
YOU MAY ALSO LIKE: